حکومت اور انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا راہ چلتے لوگوں اور غنڈے موالیوں کے کہنے پر اب مقدمے درج ہو رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم بے قصور ہیں آخری سانس تک جوہر یونیورسٹی کی حفاظت کے لیے لڑتے رہیں گے۔
ریاست اترپردیش کے شہر رامپور سے رکن پارلیمان اعظم خاں اور ان کی پارٹی کے کارکنان پر مسلسل درج ہو رہے مقدموں اور گرفتاریوں پر اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے تحصیل سوار ٹانڈہ سے رکن اسمبلی عبداللہ اعظم نے کہا کہ اعظم خاں کا قصور محض یہ ہے کہ وہ پارلیمانی انتخابات جیت گئے جس کا انتظامیہ کو ملال ہے۔
انہوں نے اعظم خاں کے سیاسی حریف فیصل لالہ اور سابق چیئرمین ضلع پنچایت عبدالسلام کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انتظامیہ ایسے لوگوں کی شکایات پر مقدمے درج کر رہی ہے جو خود ہی جرائم میں مبتلا ہیں اور ان کا کوئی سیاسی وجود نہیں ہے۔
سابق پولیس افسر آل حسن کے بیٹے وسیم حسن کی گرفتاری پر عبداللہ نے کہاکہ سابق افسر کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس کی درجنوں گاڑیاں ان کی رہائش گاہ پر رات کے وقت پہنچتی ہیں، جس سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ملک میں مودی حکومت کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد کیسا ماحول ہے۔
اسی طرح انہوں نے میونسپلٹی کے سابق چیئرمین اظہر خاں اور ضلع سہ کاری بینک کے سابق چیئرمین کے گھر پہنچی پولیس کے خلاف کہا کہ ان جیسے معزز لوگوں کی گرفتاری کے خلاف بھی نکتہ چینی کی ہے۔
واضح رہے کہ سماجوادی پارٹی کے مقامی دفتر دارالعوام پر رکن پارلیمان اعظم خاں نے ضلع بھر کے کارکنان کی ایک میٹنگ بلائی تھی جس میں اعظم خاں کو خصوصی طور پر خطاب کرنا تھا لیکن وہ اس میٹنگ میں نہیں پہنچ سکے۔
عبداللہ اعظم کے مطابق ان کی والدہ اچانک بیمار ہوگئی تھیں اور انہیں ہسپتال میں داخل کرانا پڑا، جس کی وجہ سے درمیان اعظم خان شریک نہ ہوسکے۔
عبداللہ اعظم نے جوہر یونیورسٹی کے خلاف انتظامیہ کی کارروائیوں پر بھی نکتیہ چینی کی اور کہا کہ جوہر یونیورسٹی کو ہم نے قائم کیا ہے ہم اپنی آخری سانس تک اس پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔