اس میمورنڈم کے ذریعے ایڈووکیٹس یونٹی سینٹر آف انڈیا نے مانگ کی ہے کی ملک کے ہر باشندے کو اپنی جائز مانگ اور پریشانیوں کو لے کر احتجاج کرنے کا حق ہے جب کہ سپریم کورٹ نے بھی کہا ہے کی مخالفت کی آواز اٹھانا ملک کے ہر باشندے کا حق ہے۔
جب کی سپریم کورٹ نے مثال دیتے ہوئے کہا کی کسی کی مخالفت کی آواز روکے جانا پریشر کوکر کے سٹی کی طرح ہے اگر پریشر کوکر کی سیٹی کو دبایا گیا تو پریشر کوکر پھٹ جائے گا لہذا لہذا کسی بھی انسان کی جائز مانگ کو آواز کو دبایا نہیں جاسکتا-
ریاست میں تمام کسان مزدور ملازم پریشان ہیں کسانوں کو کھاد اور بیج نہیں مل رہا مزدوروں کو صحیح مزدوری نہیں مل رہی۔
ملازم کو کئی مہینوں سے تنخواہ نہیں مل رہی جیسے مرادآباد میں آنگن وڑیو کو چھ مہینے سے تنخوا نہیں ملی ہیں نوجوان کو روزگار نہیں مل رہا ہے۔
ان حالات میں اگر کوئی اپنی مانگوں کو لے کر اعتزاز کر حکومت سے مانگ کرتا ہے تو صوبائی حکومت نے دفعہ 144 لگا کر احتجاز کرنے پر پابندی لگا دی ہے یہ حکومت ناانصافی کر رہی ہے۔
ایڈووکیٹس یونٹی سینٹر آف انڈیا نے مانگ کی ہے کی جلد ہر انسان کو اپنے حق اور آزادی چین و امن کے ساتھ کے احتجاز کرنے کا حق جلد بحال کیا جائے۔