اترپردیش کانگریس اقلیتی سیل کے چیئرمین شاہنواز عالم نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ اترپردیش میں سال 2022 میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں، اقلیتی سماج کانگریس کے ساتھ ہے۔
شاہنواز عالم نے کہا کہ مسلم طبقہ دیکھ چکا ہے کہ سی اے اے اور این آر سی کا موضوع ہو یا ہجمومی تشدد کا معاملہ ہو کانگریس پارٹی مسلم طبقہ کے ساتھ ہورہے ظلم کے خلاف ہمیشہ سے آواز اٹھاتی رہی ہے اور ان کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔
مسٹر شاہنواز نے سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اعظم گڑھ سے وہ پارلیمان رکن ہیں، لیکن سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کے دوران مسلم خواتین پر پولیس نے تشدد کیا لیکن اکھلیش یادو وہاں نہیں گئے۔ اس کے بر عکس پرینکا گاندھی اعظم گڑھ کے بلیریا گئیں اور خواتین کے ساتھ کھڑی رہیں۔اتنا ہی نہیں مظفر نگر، بجنور، میرٹھ ہر موقع پر کانگریس پارٹی ہی اقلیتی طبقے کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے۔ سپا، بسپا صرف اقلیتی سماج کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کرتی ہیں جب ساتھ کھڑے ہونے کی بات آتی ہے، تب کانگریس ہی نظر آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "مسلم طبقہ دیکھ رہا ہے کہ بھارت کے آئین میں بی جے پی کی حکومت بدلاؤ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جس پر صرف کانگریس ہی بول رہی ہے۔ اکھلیش یادو اور مایاوتی آر ایس ایس کے ساتھ ہیں۔"
ریاستی چیئرمین نے اکھلیش پر طنز کرتے ہوئے سوال کیا کہ اعظم خان جیل میں بند ہیں، لیکن سماج وادی پارٹی اُنکے لیے سڑکوں پر اُتر کر احتجاج کیوں نہیں کرتی؟ مایاوتی نے اپنے پارٹی کے رکن پارلیمان دانش علی کو سی اے اے اور این آر سی پر خطاب کرنے کی بنیاد پر کاروائی کر دی، آخر کیوں؟
شاہنواز عالم نے بتایا کہ کوئی بھی سماجی مسائل ہو کانگریس پارٹی کے لیڈر ہے جیل جاتے ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ سی اے اے پر مجھے بھی يوگی حکومت نے جیل بھیجا لیکن اکھلیش یا مایاوتی جیل نہیں جاتے کیونکہ وہ بی جے پی کے ساتھ ہیں۔ ان سب چیزوں کو دیکھتے ہوئے اقلیتی سماج نے فیصلہ کرلیا ہے کہ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں وہ کانگریس کو مضبوط کرے گی۔