مدرسہ کا نام آتے ہی لوگوں کے ذہن میں ایک منفی تصور ابھرتا ہے۔ انہیں لگتا ہے کہ مدارس کے طلبا کے اندر اتنی صلاحیت نہیں ہوتی کہ وہ مین اسٹریم کے طلبا کے ساتھ مقابلہ کر سکیں جبکہ یہ حقیقت نہیں ہے۔
اترپردیش کے کابینی وزیر برائے اقلیتی بہبود اوقاف و حج نند گوپال گپتا نندی نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ سبھی مدارس و افسران کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ ریاست کے سبھی مدارس میں بھی کھیلوں کو 'ایک ضلع، ایک کھیل' کے تحت فروغ دیا جائے۔
نند گوپال گپتا نے بتایا کہ اس کے لئے طلبہ کو مناسب وسائل بھی مہیا کروایا جائے گا۔ مدارس کے جو بھی طلبا کھیلوں میں دلچسپی رکھتے ہیں، انہیں 'کھیلو انڈیا ایپ' پر رجسٹریشن کرانا ہوگا۔ اس سے مدارس طلبا کو بھی اپنا ہنر دکھانے کا سنہرا موقع فراہم ہوگا کیونکہ انہیں ضلع اور ریاستی سطح پر پروفیشنل کھلاڑیوں سے مقابلہ کرنا ہوگا۔
اس کے لیے سبھی اضلاع کے مدارس میں کھیل کے فروغ و حوصلہ افزائی کے لیے کمیٹی کی تشکیل دی جائے گی، جس میں کھیل سے دلچسپی رکھنے والے انتظامیہ کمیٹی کے ممبر، اساتذہ و طلبہ کو رکھا جائے گا۔
نند گوپال گپتا نے کہا کہ مدارس میں کھیل کو فروغ دینے کے لیے پوری مدد کی جائے گی۔ اس کے لیے مدرسہ بورڈ کے رجسٹرار، اقلیتی افسران اور مدارس کو ہدایت جاری کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ درجہ چھ سے درجہ آٹھ تک کے بچوں کو کھیل کے بارے میں اس کے معیار کی جانکاری و تربیت دی جائے۔ اسکول، تحصیل، ضلع اور ریاستی سطح پر کھیل مقابلوں کا انعقاد 'اتر پردیش فروغِ کھیل و حوصلہ افزائی ضوابط 2020 کے مطابق کیا جائے۔
بین الاقوامی سطح پر بھارت کی 'تائیکوانڈو' میں نمائندگی کرنے والے سید رفعت رضوی نے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ ہم حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اب ذمہ داران کو چاہئے کہ وہ پروفیشنل کھلاڑیوں سے خاکہ تیار کروانے میں مدد لیں۔
سید رفعت رضوی نے کہا کہ ہم لوگ مدارس کے ذمہ داران کو ایسے کھیلوں کے بارے میں بتا سکتے ہیں جن میں بڑے گراؤنڈ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس کے علاوہ ایسے تمام کھیل ہیں جہاں انتظامیہ کو زیادہ پیسہ بھی نہیں خرچ کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر زمینی سطح پر یہ کام ہوتا ہے تو مدارس طلبا ایک سے بڑھ کر ایک کھیل میں اپنا ہنر دکھائیں گے۔
مدارس کے طلبا میں قابلیت کی کوئی کمی نہیں ہوتی، صرف انہیں پلیٹ فراہم مہیا کرانے کی ضرورت ہے۔
سلطان المدارس کے استاد شاہنواز نقوی نے حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کے طلبا کے لیے یہ بہترین موقع ہوگا۔ بس ضرورت اس بات کی ہے کہ یہ کام صرف کاغذوں پر محدود نہ ہو بلکہ زمینی سطح پر اس پر عمل درآمد ہو، تبھی اس کے مثبت نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
اے ایم یو: لاپتہ طالب علم کو ڈھونڈنے کے لیے طلبا کا انتظامیہ پر دباؤ
اگر مدرسہ بورڈ نے اس جانب سنجیدگی سے کام شروع کیا تو، مستقبل میں مدارس کے طلبا بھی کھیل کی دنیا میں اپنا جلوہ دکھا سکتے ہیں۔ اس سے ان کے اندر کی صلاحیت نکھر کر سامنے آئے گی اور مدارس کی تعلیم حاصل کرتے ہوئے وہ اپنے خواب کو حقیقت بدل سکتے ہیں۔