مرکزی اور ریاستی حکومت بھلے ہی مدارس میں جدید تعلیم کے فروغ دینے کی بات کرتی ہو لیکن حقیقت اس کے برعکس نظر آ تی ہے۔
ریاست میں 9 ہزار مدارس میں 25 ہزار 5 سو اساتذہ ایسے ہیں، جو مدارس کے طلبا کو جدید اور دنیاوی تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔ اساتذہ انگریزی، سائنس، ہندی، سوشل سائنس اور کمپیوٹر جیسے مضامین پڑھا رہے ہیں لیکن ان اساتذہ کو تقریباً 42 مہینے سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔
اساتذہ نے موجودہ حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'سب کا ساتھ، سب کا وکاس'محض ایک نعرہ بن کر رہ گیا ہے۔'
اساتذہ نے الزام عائد کیا کہ 'انہیں 42 مہینے سے تنخواہ نہیں ملی ہے جس کی وجہ سے وہ مفلسی میں زندگی گزارنے کو مجبور ہو گئے ہیں۔'
اشرف علی نامی استاد نے بتایا کہ 'تنخواہ نہیں ملنے کی وجہ سے ہم لوگ ایک ایک پائی کے محتاج ہو گئے ہیں۔ ہم اپنے بچوں کو بہتر تعلیم نہیں دے پا رہے ہیں۔'
انہوں نے حکومت سے 'اس مسئلے کو حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ان کو تنخواہ مل سکے۔'
اساتذہ نے الزام عائد کیا کہ حکومت کی طرف سے کی گئی اس زیادتی کے سبب ابھی تک 26 اساتذہ کی دل کا دورہ پڑھنے سے موت ہو چکی ہے، کیونکہ وہ اپنے گھریلو اخراجات اور بچوں کی تعلیم و تربیت نہیں کر پا رہے تھے۔