ریاست اتر پردیش کے ایڈیشنل چیف سکریٹری اونیش اوستھی اور ڈی جی پی ہیتندر اوستھی ضلع ہاتھرس کے اس گاؤں میں پہنچے جہاں گزشتہ دنوں نوجوان لڑکی کے ساتھ جسنی زیادتی اور قتل کا واقعہ پیش آیا تھا۔
متاثرہ لڑکی کے کنبہ کے افراد نے بتایا کہ انہیں حکام کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ انہیں انصاف ملے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ضلع ہاتھرس کے چندپا کوتوالی علاقے میں ایک گاؤں میں ایک دلت لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کے بعد اسے بری طرح مارا پیٹا گیا تھا جس کی وجہ سے متاثرہ نے دہلی ایمس میں علاج کے دوران دم توڑ دیا۔
اس معاملے کے بعد پورے میں اتر پردیش حکومت اور پولیس کے تئیں ناراضگی پائی جارہی ہے جبکہ پچھلے تین دنوں سے کسی کو بھی اس گاؤں میں جانے کی اجازت نہیں تھی۔
آج جب لکھنؤ سے اعلی عہدیداروں کی آمد کی اطلاع ملی تو میڈیا کو گاؤں میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔ اس معاملے میں چیف سکریٹری (ہوم) اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس(ہاتھرس) متاثرہ کے اہلخانہ سے ملاقات کی اور انہیں انصاف کا یقین دلایا۔
ڈی جی پی اور ہوم سکریٹری نے متاثرہ کے اہل خانہ سے ملاقات پریس کانفرنس بھی کی۔
ایڈیشنل چیف سکریٹری اونیش اوستھی اور ڈی جی پی ہتیندر اوستھی نے پریس کانفرنس بھی کی۔
کانفرنس میں چیف سکریٹری ہوم نے بتایا کہ متاثرہ کے کنبہ کے ہر فرد سے انہوں نے بات کی ہے۔ یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ لواحقین کو یقین دلایا گیا ہے کہ جو بھی قصوروار ہوگا اس کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے جس میں ہمارے محکمہ کے سکریٹری بھگوان سوروپ ہیں اس کے علاوہ اس ٹیم میں آگرہ کے ڈی آئی جی لیول کے افسر ستیہ پرکاش بھی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ' ایس آئی ٹی نے اپنا کام شروع کردیا ہے۔ لواحقین کے کچھ بیانات ریکارڈ کئے گئے ہیں۔ جمعہ کی شام ایس آئی ٹی کی پہلی رپورٹ موصول ہوئی اور اسی رپورٹ کی بنا پر وزیر اعلیٰ نے ،تعلقہ ایس پی،سی او، اسنپیکٹرسمیت سات لوگوں کو معطل کر دیا ہے۔
چیف سکریٹری نے کہا کہ 'گاؤں میں سکیورٹی کا نظام عارضی طور پر برقرار رکھا جائے گا۔ اس انتظام کے لیے کمشنر اور آئی جی سمیت دیگر عہدیداروں کو ہدایات دی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم عوامی نمائندوں سے بھی ملاقات کریں گے۔ ان سے معاشرتی ہم آہنگی برقرار رکھنے کی درخواست کی گئی ہے۔
جیسے ہی میڈیا نے اس کیس کے تعلق سے سوال کرنا شروع کیا دونوں عہدیدار پریس کانفرنس چھوڑ کر چلے گئے جس کے بعد میڈیا اہلکار نے ان کا پیچھا کیا لیکن دونوں افسران اپنی گاڑی میں بیٹھے اور پولیس لائن تک پہنچے اور پھر ان کے ہیلی کاپٹر نے اڑان بھر دی۔