چندولی کے سکلڈیہ اسمبلی کے سنگھاٹی گاؤں میں گاؤں والوں نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔ اسی دوران گاؤں والوں نے کوڑھے خورد اور جگدیش سرائے میں ووٹر لسٹ سے نام کاٹے جانے کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کیے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ انتظامیہ کی لاپرواہی کی وجہ سے ووٹرز کو ان کے حق رائے دہی سے محروم رکھا گیا ہے۔ اس کے لیے ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے'۔ Villagers Boycott UP Elections 2022
سکلڈیہ اسمبلی حلقہ کے سنگھاٹی گاؤں کے گاؤں والوں نے کہا کہ گاؤں میں سابق پردھان کے ذریعہ کیے گئے ترقیاتی کاموں میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے بدعنوانی کی انکوائری کے تعلق سے متعدد دفعہ شکایت کی گئی، لیکن ضلع انتظامیہ نے گاؤں والوں کی شکایت اور مطالبے پر کوئی نوٹس تک نہیں لیا۔ بالآخر گاؤں والوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ' جب تک سابق پردھان کے خلاف تحقیقات اور کارروائی نہیں ہوتی، ووٹنگ کے بائیکاٹ کا فیصلہ جاری رہے گا۔ تاہم موقع پر پہنچنے نائب تحصیلدار نے لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک 20-25 لوگوں نے ووٹ ڈالے ہیں۔
اسی دوران کڑھے خورد گاؤں میں کئی گاؤں والوں کے نام ووٹر لسٹ میں نہیں ملنے پر گاؤں والوں نے ہنگامہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ووٹر لسٹ ریویژن پروگرام میں انتظامیہ کی غفلت کے باعث ووٹرز کو ان کے حق رائے دہی سے محروم رکھنے کی کوشش کی گئی۔
گاؤں والوں نے بتایا کہ ہم سب نے پنچایتی انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھا۔ تاہم ایک سیاسی سازش کے تحت ان کا نام ووٹر لسٹ سے نکال دیا گیا ہے تاکہ ہم سب ووٹ کے حق سے محروم رہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ذمہ دار ملازمین اور افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
اسی طرح مغل سرائے اسمبلی حلقہ کے جگدیش سرائے گاؤں کے بوتھ نمبر 404 اور 405 پر صبح 10 بجے سے تقریباً 25 سے 30 ووٹروں کے ووٹر لسٹ میں نام نہ ہونے کی وجہ سے مایوس ہو کر گھر لوٹ گئے۔
اسی طرح ضلع مؤ کے مدھوبن اسمبلی سیٹ کے بنٹولیہ گاؤں کے مقامی لوگوں نے اب کی بار ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے ترقیاتی کامیوں میں گاؤں کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا۔
مزید پڑھیں: