لکھنو: اترپردیش کے نائب وزیراعلیٰ برجیش پاٹھک کے متنازع بیان پر ریاست میں سیاست تیز ہوگئی ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مئؤ ضلع کے گوسی حلقہ اسمبلی سے رکن اسمبلی سدھاکر سنگھ نے کہا کہ نائب وزیراعلی برجیش پاٹھک کا حضرت امام حسین کے تعلق سے اس طرح بیان دینا لائق مذمت ہے۔ یہ ہاؤس کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی مذہبی شخصیت کی توہین کرنے کا کسی کو حق نہیں ہے۔ لہذا نائب وزیر اعلی کے بیان کی ہم مذمت کرتے ہیں۔
وہیں سماجوادی پارٹی سے رکن اسمبلی ضیاء الدین رضوی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت اقلیتوں کی توہین کر کے اکثری طبقہ کو خوش کرنا چاہ رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ نائب وزیراعلی نے اس طرح کے الفاظ کا استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برجیش پاٹھک کو اردو کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہیں۔ حضرت امام حسین نے جس طریقے سے کربلا میں انسانیت کے تحفظ کے لیے اپنے 72 ساتھیوں کے ساتھ قربانی پیش کی ہے وہ رہتی دنیا تک تاریخ نہیں بلائی جا سکتی۔ حضرت امام حسین کے تعلق سے اس طرح سے نازیبا الفاظ استعمال کرنا لائق مذمت ہے۔ انہیں معافی مانگنی چاہیے اور اپنا بیان واپس لینا چاہیے۔
وہیں شیعہ عالم دین اور ال انڈیا شیعہ پرسنل کے جنرل سیکرٹری مولانا یعسوب عباس نے نائب وزیراعلی برجیش پاٹھک کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام حسین کو سیاست میں نہیں لانا چاہیے۔ ان کی شخصیت اور تاریخ ہمیشہ یاد کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نائب وزیر اعلی نے اپوزیشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے جو بیان دیا ہے کہ ہائے حسین ہم نہ ہوئے، اس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اے ایم یو نے اترپردیش کے مردم شماری ڈائرکٹریٹ کے ساتھ مفاہمت نامہ پر دستخط کئے
شیعہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد یہ نعرہ اس لیے لگاتے ہیں کہ اے امام حسین اگر سانحہ کربلا کے وقت ہم لوگ ہوتے تو اپ کے لیے جان قربان کر دیتے۔ لہذا ہاؤس میں اپوزیشن کے لیے اس نعرے کا استعمال اور امام حسین کے تعلق سے اس نوعیت کا تبصرہ توہین آمیز ہے۔ اس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔