اتر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اجے کمار للو نے یوگی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں معصوم بچیوں سے لے کر عمر دراز خاتون بھی محفوظ نہیں ہیں۔ ایسے میں حکومت کو پہلے خواتین کو تحفظ فراہم کرنا چاہیے نہ کہ لوجہاں قانون کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرٹھ، شاہ جہاں پور، ہاتھرس، فتحپور اور دوسرے اضلاع میں مسلسل جنسی زیادتی کے معاملے سامنے آ رہے ہیں لیکن یوگی آدتیہ ناتھ سرکار اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہی۔ یہاں قانون کا راج نہیں بلکہ جنگل راج ہے۔
اجے کمار للو نے کہا کہ بی جے پی حکومت 'بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ' کا نعرہ دیا، 'آپریشن مجنو' چلاتی ہے اور اب 'مشن شکتی' کے تحت خواتین تحفظ کی بات کر رہی ہے لیکن ان کی سچائی پورا اتر پردیش سمجھ چکا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جونپور میں ایک جلسے کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بیان دیا تھا کہ "ہم لو جہاد کے خلاف سخت قانون سازی کریں گے تاکہ کوئی ایسا نہ کرے۔ اگر پھر بھی ایسا کرتا ہے تو ہم اس کا 'رام نام ستیہ' کر دیں گے۔"
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ممتاز شاعر منور رانا نے کہا تھا کہ "انہوں نے نہ لو کیا اور نہ ہی جہاد لہذا انہیں اس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔
" محبت بے اختیاری چیز ہے، اس پر کسی کا زور نہیں ہوتا اور جہاد اپنے اوپر قابو پانے کا نام ہے لہذا یہ دو الگ الگ چیزیں ہیں۔"
عشق ہو جائے کسی سے کوئی چارہ تو نہیں،
صرف مسلم کا محمد پر اجارہ تو نہیں۔
منور رانا نے کہا کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں شادی کے لئے محبت کو ضروری نہیں قرار دیا تو میں عدالت کے اس فیصلے کو نہیں مانتا۔ بھارتی آئین نے ہر بالغ لڑکے و لڑکی کو اپنی پسند سے زندگی جینے کا حق دیا ہے۔
مزید پڑھیں:
پرتاپ گڑھ: براک اوباما کی کتاب کے خلاف مقدمہ درج
معلوم رہے کہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے لو جہاد پر سخت قانون بنانے کے اعلان کے بعد اب مدھیہ پردیش کی بی جے پی سرکار بھی قانون بنانے جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سماج میں لو جہاد پر نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے اور بنیادی مسائل پیچھے چھوٹ گئے ہیں۔