لکھنئو: اترپردیش کی ایک خاتون سول جج نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ کر خودکشی کا مطالبہ کیا ہے۔ خاتون سول جج نے خط میں لکھا ہے کہ جب وہ 2022 میں بارہ بنکی ضلع میں تعینات تھی تو وہاں کے ڈسٹرکٹ جج نے ان کا جسمانی اور ذہنی استحصال کیا۔ اس کے خلاف انہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ میں بھی اپیل کی تھی لیکن جج ہونے کے بعد بھی انہیں انصاف نہیں ملا جس کی وجہ سے وہ چیف جسٹس کو خط لکھنے پر مجبور ہوگئیں۔
خط میں متاثرہ خاتون جج نے یہ بھی لکھا ہے کہ جج ہونے کے باوجود مجھے انصاف نہیں مل رہا تو عوام کو کیسے انصاف مل سکتا ہے۔ متاثرہ خاتون جج نے بتایا کہ میرے ساتھ جو کچھ بھی ہوا میں نے اسے خط میں لکھ دیا ہے۔ میں نے اس پورے معاملے کو لے کر عرضی بھی دائر کی تھی۔ لیکن وہ مسترد کر دیا گئی۔ خاتون جج نے یہ بھی بتایا کہ جب میں نے اس معاملے کی شکایت کی تو شکایت قبول ہونے میں تقریباً چھ ماہ لگ گئے جبکہ اس عمل میں تین ماہ لگتے ہیں۔
خاتون جج نے بتایا کہ فی الحال میں اپنی طرف سے کوئی سرکاری بیان نہیں دے سکتی۔ لیکن مجھے جو کچھ کہنا تھا میں نے اس خط میں لکھا ہے اور یہ میرا اوپن لیٹر ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ جج ہونے کے باوجود مجھے انصاف کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانی پڑ رہی ہے۔