لکھنؤ: اتر پردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ نے گزشتہ 12 ستمبر کو ایک اہم میٹنگ کی تھی جس میں مدرسہ بورڈ کے اعلی افسران چیئرمین اور اراکین موجود رہے اس میٹنگ میں ریاست کے کئی مدارس کی منظوری منسوخ کرنے کی بھی بات سامنے ائی تھی لیکن ضلع سنت کبیر نگر کے ایک مدرسہ کی منظوری کو منسوخ کیا گیا تھا۔ اب ایک طرف جہاں یہ خبر موضوع بحث ہے کہ مدرسہ بورڈ کو 250 سے زائد مدرسوں کی منظوری کو منسوخ کرنا تھا لیکن بورڈ ان مدرسوں پر مہربان نظر ارہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے مدرسہ بورڈ کی رجسٹرار پرینکا اوستھی سے بات چیت کی جنہوں نے بتایا کہ مدارس کی منظوری کو منسوخ کرنے کے لیے مدرسہ دستور العمل میں جو ضابطہ ہے اسی ضابطے کے تحت مدارس کو مدرسہ بورڈ نوٹس بھیجتا ہے اور اس کے بعد ہی منظوری کو رد کیا جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اب تک ریاست کے تقریبا 20 اضلاع کے اقلیتی بہبود کے ضلعی افسران نے تقریبا 260 مدرسوں کی فہرست بھیجی ہے یہ ایسے مدارس ہیں جو مدرسہ بورڈ کے ضابطے پر کھرے نہیں اترتے ہیں ۔کچھ مدارس کے ذمہ داران نے خود ہی بورڈ کو لکھ کر بھیجا ہے کہ وہ اب مدرسہ نہیں چلانا چاہتے ہیں لہذا ان مدارس کی منظوری کو رد کردیا جائے، لیکن اس سے قبل نوٹس اور سنوائی کی کاروائی کو مکمل کیا جائے گا اس کے بعد ہی رد کرنے کی کاروائی ہوگی۔ ہم سبھی ایسے مدارس کو نوٹس بھیج رہے ہیں اور ان سے جواب طلب کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اترپردیش مدرسہ بورڈ کا مدارس کے تعلق سے اہم فیصلہ
انہوں نے مزید بتایا کہ ان مدارس کو ہم نے تین زمروں میں تقسیم کیا ہے۔ کچھ ایسے مدارس ہیں جن کے مالکان خود ہی مدرسے کو نہیں چلانا چاہتے ہیں جبکہ کچھ ایسے مدارس ہیں جنہوں نے اپنے دستاویزات مدرسہ پورٹل پر اپلوڈ نہیں کیا اور تیسرا کچھ ایسے مدارس ہیں جن کو وقت نہیں ملا اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کی مدرسے کی منظوری رد نہ ہو۔ لہذا ہم نے سبھی کو نوٹس بھیج دیا ہے اور امید ہے کہ آنے والے ایک ماہ میں یہ کاروائی مکمل کر لی جائے گی اور جن مدرسوں کی منظوری رد کرنی ہے اس پر بھی کاروائی مکمل ہو جائے گی۔