سہارنپور: اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے دیوبند سے یوپی اے ٹی ایس نے ایک مشتبہ بنگلہ دیشی شہری کو گرفتار کیا ہے۔ اے ٹی ایس کے مطابق گرفتار نوجوان فرضی دستاویزات کی بنیاد پر دیوبند کی معروف دینی درسگاہ دارالعلوم میں زیر تعلیم تھا۔ اس کے پاس سے بنگلہ دیشی کرنسی، پاسپورٹ کی فوٹو کاپی اور دیگر دستاویزات برآمد ہوئی ہیں۔ اے ٹی ایس حکام کے مطابق گرفتار بنگلہ دیشی شہری کی ملک دشمن سرگرمیاں بھی منظر عام پر آئی ہیں، جس کی مکمل چھان بین کی جا رہی ہے۔ UP ATS arrests Alleged Bangladeshi national
اے ٹی ایس کی طرف سے جاری ایک پریس نوٹ میں بتایا گیا کہ گرفتار نوجوان ریاست میگھالیہ کے فرضی دستاویزات تیار کر کے یہاں تعلیم حاصل کر رہا تھا۔ تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ ملزم کا نام طلحہ تعلقدار بن فاروق ولد فخرزماں ہے جو گاؤں بارگولی تھانہ داؤد کنڈی ضلع کمیلا ڈویژن چٹو گاؤں بنگلہ دیش کا رہائشی ہے۔ وہ پچھلے پانچ سال سے دیوبند میں مقیم تھا۔ اس کے پاس سے آدھار کارڈ، پین کارڈ، دارالعلوم دیوبند کا شناختی کارڈ، لائف ٹائم ممبرشپ کارڈ، بنگلہ دیشی کرنسی (دو ٹکا)، بنگلہ دیشی پاسپورٹ کی فوٹو کاپی اور 150 روپے کی بھارتی کرنسی برآمد ہوئی ہے۔ Suspected Bangladeshi nationals arrested in Deoband
اے ٹی ایس نے کہا کہ گرفتار شخص طلحہ دارالعلوم میں واقع دار جدید کے کمرہ نمبر 61 میں رہ کر پڑھائی کررہا تھا۔ اس کی اطلاع ملنے پر کہ وہ بنگلہ دیشی ہے، اسے اے ٹی ایس کے سہارنپور دفتر میں بلایا گیا اور سخت پوچھ گچھ کی گئی جس میں اس نے بنگلہ دیشی شہری ہونے کا اعتراف کیا۔ طلحہ نے بھارتی دستاویزات کیسے اور کس سے بنوائیں اس کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ اے ٹی ایس نے طلحہ کے خلاف کوتوالی میں فارنرز ایکٹ کی دفعہ 420، 467، 468، 471 اور 14/14 بی کے تحت رپورٹ درج کی ہے۔ پولیس نے ملزم کو جیل بھیج دیا ہے۔
مزید پڑھیں:
اس سلسلے میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی نے کہا کہ یہ معاملہ ان کے علم میں آیا ہے۔ خود اے ٹی ایس نے اس سلسلے میں جانکاری دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عید کی تعطیلات کے باعث ادارہ کے تمام دفاتر بند ہیں جس کی وجہ سے گرفتار طالب علم کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ ابھی بھی تفتیش جاری ہے۔ اگر مذکورہ طالب علم یہاں زیر تعلیم تھا تو اس نے یہاں اپنے بھارتی ہونے کے دستاویزات جمع کرائے ہوں گے۔ Suspected Bangladeshi nationals arrested in Deoband
مولانا عبدالخالق مدراسی نے کہا کہ اس سال سے داخلے کے معاملے میں ادارے کی طرف سے قوانین کو سخت کر دیا گیا ہے۔ اب طلبہ جو بھی دستاویزات جمع کرائیں گے وہ انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ کو تصدیق کے لیے بھیجے جائیں گے۔ غلط ثابت ہونے پر کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو بھارتی دستاویزات فرضی بنوا سکتا ہے وہ دارالعلوم دیوبند کا کارڈ بھی فرضی بنوا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلحہ نام کے نوجوان کو اے ٹی ایس نے کہیں اور سے گرفتار کیا ہوگا، دارالعلوم دیوبند میں اس طرح کی کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔