ETV Bharat / state

مولانا کلیم صدیقی کے تین ساتھی گرفتار - मौलाना कलीम सिद्दीकी

اے ٹی ایس کے افسران نے دعوی کیا ہے کہ تبدیلی مذہب کے لیے ہوئی فنڈنگ سے محمد حافظ ادریس نے مظفرنگر کے رہائشی علاقے میں 60 لاکھ روپئے کا مکان بنوایا ہے۔ یہ مکان گذشتہ تین مہینوں کے اندر بن کر تیار ہوا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ڈھائی لاکھ روپئے کی موٹر سائیکل خریدی ہے۔ ان املاک کے لیے ان کے پاس پیسے کہاں سے آئے اس کا محمد حافظ ادریس نے ابھی تک حسام نہیں دیا ہے۔

مبینہ تبدیلی مذہب: مولانا کلیم صدیق کے تین ساتھی گرفتار
مبینہ تبدیلی مذہب: مولانا کلیم صدیق کے تین ساتھی گرفتار
author img

By

Published : Sep 26, 2021, 10:02 PM IST

اترپردیش کے ضلع میرٹھ سے مبینہ تبدیلی مذہب کے الزام میں گرفتار کیے گئے معروف اسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی کے بعد اے ٹی ایس نے آج ان کے دیگر تین ساتھیوں کو مظفرنگر سے گرفتار کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ تفتیش میں کھاتوں سے 20 کروڑ روپے کی لین دین کی جانکاری ملی ہے۔

اے ٹی ایس کے مطابق مولانا سے پوچھ گچھ کے بعد جن تین ساتھیوں کا سراغ لگا اور اے ٹی ایس نے انہیں گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے، ان میں مظفر نگر کے پھلت کے رہنے والے محمد حافظ ادریس قریشی، محمد سلیم اور عاطف عرف کنا اشوک چودھری شامل ہیں۔ اے ڈی جی نظم ونسق پرشانت کمار نے بتایا کہ '10دنوں کی ریمانڈ پر لیے گئے مولانا کلیم صدیق سے پوچھ گچھ کے بعد ان لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔'

بشکریہ اے این آئی یو پی ٹوئٹر
بشکریہ اے این آئی یو پی ٹوئٹر

دلچسپ بات یہ ہے کہ اے ٹی ایس کے دعوی کے مطابق انہوں نے مولانا کلیم کے تین ساتھیوں کو مولانا سے پوچھ گچھ کے بعد ملے سراغ کے ذریعہ گرفتار کیا ہے جبکہ مولانا کلیم کے اہل خانہ اور ان کے وکیل کے مطابق اے ٹی ایس نے جس رات مولانا کلیم کو گرفتار کیا تھا اسی وقت محمد حافظ ادریس اور کنال چودھری عرف عاطف کے ساتھ دیگر دو طلبہ کو بھی گرفتار کیا تھا۔ اے ٹی ایس نے اسی دن رات میں دونوں طلبہ کو چھوڑ دیا تھا لیکن ادریس اور عاطف کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا تھا اور اب آج ان کی گرفتاری دکھائی گئی ہے۔'

اے ٹی ایس کے دعوی کے مطابق مولانا سے پوچھ گچھ کے دوران کئی اہم جانکاریاں سامنے آئی ہیں، اس میں مولانا کلیم کے ادارے جمیعتہ امام ولی اللہ الاسلامیہ ٹرسٹ سے وابستہ کھاتوں میں 20 کروڑ روپئے آنے کی بات بھی شامل ہے، جس میں سے بڑی رقم مولانا کلیم نے اپنے ساتھ تبلیغ اسلام کرنے والوں کو بھیجا ہے، جو پیسے ٹرسٹ کے کھاتوں میں آئے ہیں مولانا کلیم ان کے ذرائع نہیں بتاسکے ہیں۔

اے ٹی ایس کے دعوی کے مطابق مولانا کلیم نے اپنے اقبالیہ بیان میں کہا ہے کہ 'وہ اُمت کو بڑھانے کی ذمہ داری کو اپنا فرض سمجھتے ہیں اور تبدیلی مذہب کے بعد بیرون ممالک بیٹھے اپنے معاونین کو اس بارے مطلع کرتے ہیں جہاں سے ان کو بدلے میں رقم ملتی ہے۔'

اے ٹی ایس نے جن تین افراد کو گرفتار کیا ہے ان کے بارے میں اپنی پریس ریلیز میں لکھا ہے کہ مولانا کلیم جہاں بھی تبلیغ کے لیے جاتے ہیں ان کے ساتھ حافظ ادریس اور محمد سلیم اور کنال اشوک چودھری عرف عاطف ساتھ ساتھ ہوتے ہیں۔ سلیم 17، ادریس 20 سالوں سے مولانا کے ساتھ ہیں۔ یہ دونوں لوگوں سے رابطہ کر کے انہیں اسلام میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔

میڈیا کو جاری پریس ریلیز کے مطابق کنال اشوک چودھری عرف عاطف نے اے ٹی ایس کو بتایا کہ 'اس نے روس میں رہ کر میڈیکل کی پڑھائی کے دوران اسلام کو قبول کیا ہے۔ وہ بھارت میں پریکٹس کے لیے ایم سی آئی امتحان پاس کرنا ضروری تھا جو پاس نہیں کرسکا اس کے باوجود وہ ناسک میں کلینک چلاتا تھا۔ گذشتہ دو سالوں سے وہ مولانا کلیم صدیقی کے ساتھ رہتے تھے اور میڈیکل پریکٹس کے دوران مریضوں کو قبول اسلام کی دعوت دیتا تھا۔

اے ٹی ایس کے افسران نے دعوی کیا ہے کہ تبدیلی مذہب کے لیے ہوئی فنڈنگ سے محمد حافظ ادریس نے مظفر نگر کے رہائشی علاقے میں 60 لاکھ روپئے کا مکان بنوایا ہے۔ یہ مکان گذشتہ تین مہینوں کے اندر بن کر تیار ہوا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ڈھائی لاکھ روپئے کی موٹر سائیکل خریدی ہے ان املاک کے لیے ان کے پاس پیسے کہاں سے آئے اس کا محمد حافظ ادریس ابھی جواب نہیں دے سکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بریلی: مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری نے اقلیتی طبقہ میں بے چینی پیدا کردی

الزام ہے کہ کلیم صدیق ایک جانب جہاں سماجی ہم آہنگی کے پروگرام کی آڑ میں طرح طرح کی لالچ دے کر مبینہ تبدیلی مذہب کا سنڈیکیٹ چلاتے تھے وہیں دوسری طرف اس سنڈیکیٹ کے ذریعہ کرائے گئے تبدیلی مذہب کے عوض میں بیرون ممالک سے موٹی رقم حاصل کی جاتی تھی اور اس رقم کا استعمال ذاتی زندگی اور غیر قانونی املاک کو حاصل کرنے میں کیا جاتا تھا۔

ملحوظ رہے کہ مبینہ تبدیلی مذہب کے معاملے میں اے ٹی ایس نے ابھی تک 14 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اے ٹی ایس نے اس سے قبل 21 جون کو مولانا عمر گوتم اور جہانگیر عالم کو گرفتار کر کے دعوی کیا تھا کہ یہ لوگ بڑے پیمانے پر جبری تبدیلی مذہب کا کام کر رہے تھے۔'

(یو این آئی)

اترپردیش کے ضلع میرٹھ سے مبینہ تبدیلی مذہب کے الزام میں گرفتار کیے گئے معروف اسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی کے بعد اے ٹی ایس نے آج ان کے دیگر تین ساتھیوں کو مظفرنگر سے گرفتار کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ تفتیش میں کھاتوں سے 20 کروڑ روپے کی لین دین کی جانکاری ملی ہے۔

اے ٹی ایس کے مطابق مولانا سے پوچھ گچھ کے بعد جن تین ساتھیوں کا سراغ لگا اور اے ٹی ایس نے انہیں گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے، ان میں مظفر نگر کے پھلت کے رہنے والے محمد حافظ ادریس قریشی، محمد سلیم اور عاطف عرف کنا اشوک چودھری شامل ہیں۔ اے ڈی جی نظم ونسق پرشانت کمار نے بتایا کہ '10دنوں کی ریمانڈ پر لیے گئے مولانا کلیم صدیق سے پوچھ گچھ کے بعد ان لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔'

بشکریہ اے این آئی یو پی ٹوئٹر
بشکریہ اے این آئی یو پی ٹوئٹر

دلچسپ بات یہ ہے کہ اے ٹی ایس کے دعوی کے مطابق انہوں نے مولانا کلیم کے تین ساتھیوں کو مولانا سے پوچھ گچھ کے بعد ملے سراغ کے ذریعہ گرفتار کیا ہے جبکہ مولانا کلیم کے اہل خانہ اور ان کے وکیل کے مطابق اے ٹی ایس نے جس رات مولانا کلیم کو گرفتار کیا تھا اسی وقت محمد حافظ ادریس اور کنال چودھری عرف عاطف کے ساتھ دیگر دو طلبہ کو بھی گرفتار کیا تھا۔ اے ٹی ایس نے اسی دن رات میں دونوں طلبہ کو چھوڑ دیا تھا لیکن ادریس اور عاطف کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا تھا اور اب آج ان کی گرفتاری دکھائی گئی ہے۔'

اے ٹی ایس کے دعوی کے مطابق مولانا سے پوچھ گچھ کے دوران کئی اہم جانکاریاں سامنے آئی ہیں، اس میں مولانا کلیم کے ادارے جمیعتہ امام ولی اللہ الاسلامیہ ٹرسٹ سے وابستہ کھاتوں میں 20 کروڑ روپئے آنے کی بات بھی شامل ہے، جس میں سے بڑی رقم مولانا کلیم نے اپنے ساتھ تبلیغ اسلام کرنے والوں کو بھیجا ہے، جو پیسے ٹرسٹ کے کھاتوں میں آئے ہیں مولانا کلیم ان کے ذرائع نہیں بتاسکے ہیں۔

اے ٹی ایس کے دعوی کے مطابق مولانا کلیم نے اپنے اقبالیہ بیان میں کہا ہے کہ 'وہ اُمت کو بڑھانے کی ذمہ داری کو اپنا فرض سمجھتے ہیں اور تبدیلی مذہب کے بعد بیرون ممالک بیٹھے اپنے معاونین کو اس بارے مطلع کرتے ہیں جہاں سے ان کو بدلے میں رقم ملتی ہے۔'

اے ٹی ایس نے جن تین افراد کو گرفتار کیا ہے ان کے بارے میں اپنی پریس ریلیز میں لکھا ہے کہ مولانا کلیم جہاں بھی تبلیغ کے لیے جاتے ہیں ان کے ساتھ حافظ ادریس اور محمد سلیم اور کنال اشوک چودھری عرف عاطف ساتھ ساتھ ہوتے ہیں۔ سلیم 17، ادریس 20 سالوں سے مولانا کے ساتھ ہیں۔ یہ دونوں لوگوں سے رابطہ کر کے انہیں اسلام میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔

میڈیا کو جاری پریس ریلیز کے مطابق کنال اشوک چودھری عرف عاطف نے اے ٹی ایس کو بتایا کہ 'اس نے روس میں رہ کر میڈیکل کی پڑھائی کے دوران اسلام کو قبول کیا ہے۔ وہ بھارت میں پریکٹس کے لیے ایم سی آئی امتحان پاس کرنا ضروری تھا جو پاس نہیں کرسکا اس کے باوجود وہ ناسک میں کلینک چلاتا تھا۔ گذشتہ دو سالوں سے وہ مولانا کلیم صدیقی کے ساتھ رہتے تھے اور میڈیکل پریکٹس کے دوران مریضوں کو قبول اسلام کی دعوت دیتا تھا۔

اے ٹی ایس کے افسران نے دعوی کیا ہے کہ تبدیلی مذہب کے لیے ہوئی فنڈنگ سے محمد حافظ ادریس نے مظفر نگر کے رہائشی علاقے میں 60 لاکھ روپئے کا مکان بنوایا ہے۔ یہ مکان گذشتہ تین مہینوں کے اندر بن کر تیار ہوا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ڈھائی لاکھ روپئے کی موٹر سائیکل خریدی ہے ان املاک کے لیے ان کے پاس پیسے کہاں سے آئے اس کا محمد حافظ ادریس ابھی جواب نہیں دے سکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بریلی: مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری نے اقلیتی طبقہ میں بے چینی پیدا کردی

الزام ہے کہ کلیم صدیق ایک جانب جہاں سماجی ہم آہنگی کے پروگرام کی آڑ میں طرح طرح کی لالچ دے کر مبینہ تبدیلی مذہب کا سنڈیکیٹ چلاتے تھے وہیں دوسری طرف اس سنڈیکیٹ کے ذریعہ کرائے گئے تبدیلی مذہب کے عوض میں بیرون ممالک سے موٹی رقم حاصل کی جاتی تھی اور اس رقم کا استعمال ذاتی زندگی اور غیر قانونی املاک کو حاصل کرنے میں کیا جاتا تھا۔

ملحوظ رہے کہ مبینہ تبدیلی مذہب کے معاملے میں اے ٹی ایس نے ابھی تک 14 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اے ٹی ایس نے اس سے قبل 21 جون کو مولانا عمر گوتم اور جہانگیر عالم کو گرفتار کر کے دعوی کیا تھا کہ یہ لوگ بڑے پیمانے پر جبری تبدیلی مذہب کا کام کر رہے تھے۔'

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.