ETV Bharat / state

AMU Acting VC اے ایم یو کارگزار وائس چانسلر نے اپنی بیوی کو وائس چانسلر بنانے کے لیے ووٹ کیوں دیا؟

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 4, 2023, 2:52 PM IST

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے 22ویں وائس چانسلر کی تقرری کے لیے پانچ امیدواروں کا پینل تیار کیا گیا ہے جو سوالات کے گھیروں میں ہے۔ کارگزار وائس چانسلر نے پینل کے اجلاس کی صدارت کی تھی جب کہ ان کی بیوی پروفیسر نعیمہ گلریز خود امیدوار تھیں جن کو انہوں نے وائس چانسلر بنانے کے لیے ووٹ بھی دیا۔ AMU Acting VC

اے ایم یو کارگزار وائس چانسلر نے اپنی بیوی کو وائس چانسلر بنانے کے لئے ووٹ کیوں دیا ؟
اے ایم یو کارگزار وائس چانسلر نے اپنی بیوی کو وائس چانسلر بنانے کے لئے ووٹ کیوں دیا ؟

علیگڑھ: ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں وائس چانسلر کے انتخاب اور تقرری کا عمل زوروں پر تھا اسی ضمن میں وائس چانسلر کے ناموں کے پینل اور ایگزیکٹو کونسل (ای سی) کے اجلاس پر سوال اٹھنے لگے ہیں کیونکہ اس اجلاس کی صدارت خود کارگزار وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے کی تھی جبکہ ان بیوی پروفیسر نعیمہ گلریز خود امیدوار تھیں۔

اے ایم یو وائس چانسلر کے امیدوار رہے پروفیسر مجاہد بیگ نے ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس کی صدارت اور بیوی نعیمہ گلریز کی امیدواری پر سوال اٹھایا ہے اور اس کی صدر جمہوریہ سے شکایت کی ہے۔ پروفیسر مجاہد بیگ جو خود وائس چانسلر کے لئے امیدوار تھے، نے صدر جمہوریہ کو خط لکھا ہے جس سے متعلق انہوں نے ٹیلی فون پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کو اطلاع دیتے ہوئے بتایا مینے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ یونیورسٹی کی اعلی گورننگ باڈی ایگزیکٹو کونسل (ای سی) ہے اور کوئی کارگزار وائس چانسلر کیسے قانون و ضوابط کو نظرانداز کرکے وی سی کے پینل کے لیے ای سی کی صدارت کرسکتا ہے جبکہ خود اس کی بیوی وائس چانسلر کی امیدوار ہو اور کارگزار وائس چانسلر اپنی بیوی کو ووٹ بھی کرے۔

یہ بھی پڑھیں: AMU سر سید نینو سیٹلائٹ" کے ڈیزائن کو منظوری

وہیں دوسری جانب کچھ بحث ایسی بھی ہورہی ہیں کہ کیا ایسا کارگزار وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز اور یونیورسٹی انتظامیہ نے جان بوجھ کر تو نہیں ہونے دیا گیا؟ واضح رہے کہ جب سے اے ایم یو کے وی سی کے لیے پانچ ناموں کا پینل بنا 30 اکتوبر کو تیار کیا گیا تھا اسی دن سے چہ می گوئیاں شروع ہوگئی تھیں کہ کارگزار وائس چانسلر نے اپنی بیوی کو وائس بنانے کے لیے ووٹ دیا ہے اور کارگزار وائس چانسلر نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ کہ 17 ستمبر کو اے ایم یو ٹیچر ایسوسی ایشن اور اولڈ بوائز نے وائس چانسلر کا پینل بنانے کے لیے ایک میمورنڈم دینے کی غرض سے ملاقات کی کوشش کی تھی لیکن کارگزار وائس چانسلر کا علی گڑھ میں ہی رہ کر ان لوگوں سے نہ ملنا مناسب نہیں مانا گیا اور پھر ہوا یہ کہ کارگزار وائس چانسلر کی مخالفت بڑھتی چلی گئی۔

اے ایم یو کے خیرخواہ لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ اسی مخالفت کے پیش نظر انھوں اپنا نام وائس چانسلر پینل میں نہ ڈال کر اپنی بیوی نعیمہ گلریز کا ڈالا اور خود ووٹ بھی کیا اور پینل بنانے کے لیے ای سی اجلاس کی صدارت بھی کی۔واضح رہے کہ اے ایم یو کے مستقل وائس چانسلر کے لیے 30 اکتوبر کو سر سید ہاوس میں یونیورسٹی کی اعلی گورننگ باڈی ایگزیکٹو کونسل کے 19 اراکین نے کل بیس نامزد امیدواروں میں سے پانچ امیدواروں کا پینل تیار کیا تھا جس میں کارگزار وائس چانسلر محمد گلریز کی بیوی بھی شامل ہیں۔

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی خاتون کا نام وائس چانسلر کے پینل میں شامل کیا گیا ہے۔ حالانکہ اے ایم یو کی پہلی چانسلر سنہ 1920 میں خاتون تھی جس کے بعد سے یونیورسٹی نے کبھی کسی خاتون کو چانسلر، وائس چانسلر یا پرو وائس چانسلر نہیں بنایا ہے.

پانچ ناموں کی فہرست میں پروفیسروں فیضان مصطفٰی، ایم یو ربانی، پروفیسر فرقان قمر، پروفیسر نعیمہ گلریز اور پروفیسر قیوم حسن شامل ہیں۔پانچ امیدواروں کے پینل کو ایگزیکٹو کونسل اب اے ایم یو کورٹ میں پیش کریں گی.6 نومبر کو خصوصی میٹنگ میں اے ایم یو کورٹ کے اراکین کی ہونی طے پایا گیا جہاں پانچ میں سے کم سے کم تین امیدواروں کے پینل کو صدر جمہوریہ کے پاس کسی ایک کی نامزدگی کے لیے بھیجے گا اور اس کے بعد صدر جمہوریہ کسی ایک امیدوار کو پانچ سال کے لیے اے ایم یو کا وائس چانسلر منتخب کریں گے۔

علیگڑھ: ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں وائس چانسلر کے انتخاب اور تقرری کا عمل زوروں پر تھا اسی ضمن میں وائس چانسلر کے ناموں کے پینل اور ایگزیکٹو کونسل (ای سی) کے اجلاس پر سوال اٹھنے لگے ہیں کیونکہ اس اجلاس کی صدارت خود کارگزار وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے کی تھی جبکہ ان بیوی پروفیسر نعیمہ گلریز خود امیدوار تھیں۔

اے ایم یو وائس چانسلر کے امیدوار رہے پروفیسر مجاہد بیگ نے ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس کی صدارت اور بیوی نعیمہ گلریز کی امیدواری پر سوال اٹھایا ہے اور اس کی صدر جمہوریہ سے شکایت کی ہے۔ پروفیسر مجاہد بیگ جو خود وائس چانسلر کے لئے امیدوار تھے، نے صدر جمہوریہ کو خط لکھا ہے جس سے متعلق انہوں نے ٹیلی فون پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کو اطلاع دیتے ہوئے بتایا مینے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ یونیورسٹی کی اعلی گورننگ باڈی ایگزیکٹو کونسل (ای سی) ہے اور کوئی کارگزار وائس چانسلر کیسے قانون و ضوابط کو نظرانداز کرکے وی سی کے پینل کے لیے ای سی کی صدارت کرسکتا ہے جبکہ خود اس کی بیوی وائس چانسلر کی امیدوار ہو اور کارگزار وائس چانسلر اپنی بیوی کو ووٹ بھی کرے۔

یہ بھی پڑھیں: AMU سر سید نینو سیٹلائٹ" کے ڈیزائن کو منظوری

وہیں دوسری جانب کچھ بحث ایسی بھی ہورہی ہیں کہ کیا ایسا کارگزار وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز اور یونیورسٹی انتظامیہ نے جان بوجھ کر تو نہیں ہونے دیا گیا؟ واضح رہے کہ جب سے اے ایم یو کے وی سی کے لیے پانچ ناموں کا پینل بنا 30 اکتوبر کو تیار کیا گیا تھا اسی دن سے چہ می گوئیاں شروع ہوگئی تھیں کہ کارگزار وائس چانسلر نے اپنی بیوی کو وائس بنانے کے لیے ووٹ دیا ہے اور کارگزار وائس چانسلر نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ کہ 17 ستمبر کو اے ایم یو ٹیچر ایسوسی ایشن اور اولڈ بوائز نے وائس چانسلر کا پینل بنانے کے لیے ایک میمورنڈم دینے کی غرض سے ملاقات کی کوشش کی تھی لیکن کارگزار وائس چانسلر کا علی گڑھ میں ہی رہ کر ان لوگوں سے نہ ملنا مناسب نہیں مانا گیا اور پھر ہوا یہ کہ کارگزار وائس چانسلر کی مخالفت بڑھتی چلی گئی۔

اے ایم یو کے خیرخواہ لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ اسی مخالفت کے پیش نظر انھوں اپنا نام وائس چانسلر پینل میں نہ ڈال کر اپنی بیوی نعیمہ گلریز کا ڈالا اور خود ووٹ بھی کیا اور پینل بنانے کے لیے ای سی اجلاس کی صدارت بھی کی۔واضح رہے کہ اے ایم یو کے مستقل وائس چانسلر کے لیے 30 اکتوبر کو سر سید ہاوس میں یونیورسٹی کی اعلی گورننگ باڈی ایگزیکٹو کونسل کے 19 اراکین نے کل بیس نامزد امیدواروں میں سے پانچ امیدواروں کا پینل تیار کیا تھا جس میں کارگزار وائس چانسلر محمد گلریز کی بیوی بھی شامل ہیں۔

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی خاتون کا نام وائس چانسلر کے پینل میں شامل کیا گیا ہے۔ حالانکہ اے ایم یو کی پہلی چانسلر سنہ 1920 میں خاتون تھی جس کے بعد سے یونیورسٹی نے کبھی کسی خاتون کو چانسلر، وائس چانسلر یا پرو وائس چانسلر نہیں بنایا ہے.

پانچ ناموں کی فہرست میں پروفیسروں فیضان مصطفٰی، ایم یو ربانی، پروفیسر فرقان قمر، پروفیسر نعیمہ گلریز اور پروفیسر قیوم حسن شامل ہیں۔پانچ امیدواروں کے پینل کو ایگزیکٹو کونسل اب اے ایم یو کورٹ میں پیش کریں گی.6 نومبر کو خصوصی میٹنگ میں اے ایم یو کورٹ کے اراکین کی ہونی طے پایا گیا جہاں پانچ میں سے کم سے کم تین امیدواروں کے پینل کو صدر جمہوریہ کے پاس کسی ایک کی نامزدگی کے لیے بھیجے گا اور اس کے بعد صدر جمہوریہ کسی ایک امیدوار کو پانچ سال کے لیے اے ایم یو کا وائس چانسلر منتخب کریں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.