بنارس کے جلالی پورہ علاقے کے شکر تالاب میں برسوں قدیم حضرت شاہ نور محمد رحمۃ اللہ علیہ کا مزار ہے۔ اس مزار پر مولانا عبدالحمید فریدی پانی پتی نے 29 محرم کو عرس کا سلسلہ شروع کیا تھا تب سے اج تک اسی تاریخ کو عرس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
صاحب مزار حضرت شاہ نور محمد رحمۃ اللہ علیہ کی خاص بات یہ ہے کہ جو بھی حاجت مند یہاں آتا ہے اس کی حاجت روائی پوری ہوتی ہے۔ عقیدت مندوں کا خیال ہے کہ مزار کے قریب شیر خوار بچوں کو لٹانے سے خصوصی طور پر تائید غیبی سے مدد ہوتی ہے اور ان کو شفا مل جاتی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے علاقائی رہائشی نور الہدی نے بتایا کہ بنارس و اطراف کے عوام کا عقیدہ ہے کہ مزار پر شیر خوار بچوں کو لٹانے سے ہر پریشانی دور ہوجاتی ہے۔ خاص بات یہ بھی ہے کہ مزار کے اندر خواتین کا جانا منع ہے وہیں شیر خوار بچی کو بھی مزار سے دور رکھتے ہیں۔
مؤرخین حضرت شاہ نور محمد کے بارے میں لکھتے ہیں کہ ان کے پیر و مرشد نے ان کو ایک چھڑی دی تھی اور کہا تھا کہ بنارس کے شکر تالاب نامی محلے میں چھڑی کو گاڑ دینا جس جگہ پر یہ ایک مرتبہ میں گڑ جائے اسی جگہ بیٹھ جانا چنانچہ اسی علاقے میں چھڑی ایک ہی مرتبہ میں گڑ گئی اور اسی وقت سے آپ یہی تشریف رکھتے ہیں۔
آپ سے متعدد کرامتیں بھی ظہور میں آئی ہیں۔ حضرت کے مریدین کی تعداد کافی ہیں، مگر بنارس میں آپ کے مریدوں میں سے صرف تین افراد ہی مدفون ہیں۔ حضرت شاہ نور محمد کا مزار گنگا جمنی تہذیب کا بھی سنگم ہے جہاں پر کثیر تعداد میں ہندو عقیدت مند حاضر ہوتے ہیں اور اپنی عقیدت کا نذرانہ پیش کرتے ہیں۔