لکھنو: کہا جاتا ہے کہ فنکار اپنے فن کو نکھارنے کے لیے ہمیشہ غوروفکر کرتا رہتا ہے، یہی وجہ ہے کہ فنکاراپنے فن کو نئے نئے انداز میں پیش کرتے ہیں جس سے عوام کے دلوں پر راج کرتے ہیں پرانے لکھنو میں رہائش پذیر وزیر آغا محمد حسن ایسے فنکار اور مصور ہیں۔جن کے فن کا قائل نہ صرف بالی وڈ کے سٹار ہیں بلکہ سیاسی رہنما سمیت سعودی کے بادشاہ بھی شامل ہیں۔
آغا محمد حسن ایک بہترین مصور ہیں جو پینٹنگ کے ذریعے تصویر بناتے ہیں۔ لیکن ان کی پینٹنگ عام پینٹنگوں سے بالکل مختلف ہے، آغا محمد حسن تصویر بنانے میں رنگ برش کا استعمال بلکل نہیں کرتے ہیں۔ جبکہ پینٹنگ کے لیے یہ دونوں کلیدی درجہ رکھتے ہیں۔ آغا جب بھی کوئی تصویر بناتے ہیں تو وہ دال چاول کی مدد سے تصویر بناتے ہیں۔ جو دنیا کا منفرد اور علیحدہ طرز مصوری ہے۔
آغا محمد حسن نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جب میں کلکتہ سے آیا اور اس کے بعد سعودی عرب چلا گیا تو مدینے کی گلیوں میں گھومتا رہتا تھا۔ اس وقت اچانک خیال آگیا کہ اگر ایک مصوّر سے برش اور رنگ چھین لیا جائے تو وہ تصویر کیسے بنائے گا۔ یہ خیال آیا اور اس کے بعد میں غور و فکر کرنے لگا۔ اس کے بعد ذہن میں آیا کہ رب نے جو کھانے کے لئے دال چاول پیدا کیا ہے۔ اس کے ذریعے بھی بہترین تصویر بنائی جا سکتی ہے، کیونکہ اس میں مختلف رنگ ہیں، جو تصویر بنانے کے لیے کافی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس خیال کو حقیقت میں پہلی بار مدینے میں ہم نے سعودی کے بادشاہ عبدالمجید کی تصویر بنائی اور وہیں ان کو بطور ہدیہ بھی دے دیا۔
آغا محمد حسن بتاتے ہیں کہ دال چاول کی مدد سے سعودی بادشاہ کی تصویر بنائی اور بادشاہ کے محل میں جب پہنچا اور بادشاہ نے جب یہ تصویر دیکھی تو بادشاہ کو اتنا پسند آیا کہ وہ حیران اور ششدر رہ گیا اور تقریبا ایک گھنٹے تک مجھ سے بات کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جب میں بھارت آیا تو سب سے پہلی تصویر سہارا کمپنی کے مالک سبرت رائے کی بنائی، جس میں کئی باریکیاں تھیں انہوں نے کہا کہ سبرت رائے کی تصویر ایسی تھی کہ وہ جب مسکرا رہے تھے تو انکھوں سے خوشی جھلک رہی تھی اور وہ ہماری تصویر میں بالکل عیاں تھا۔ اس کے بعد امتابھ بچن کے والد کی تصویر بنائی، اردو کے معروف شاعر میر انیس کی تصویر اور آیت اللہ خامنہ ای کی تصویر بھی بنائی۔
مزید پڑھیں:URS Mubarak بزرگان دین کی خدمات ناقابل فراموش
آغا محمد حسن بتاتے ہیں کہ موجودہ وقت میں وزیراعلی یوگی ادتیہ ناتھ کی تصویر بنا رہے ہیں۔ جس میں کچھ کام ابھی باقی ہے امید ہے کہ کچھ دنوں میں اس کو مکمل کر کے وز یراعلی کو پیش کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ ایک تصویر بنانے میں تقریبا تین سے چار مہینے کا وقت لگتا ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے، کہ دال چاول سے بنائی ہوئی تصویر کو خراب ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ جس کی حفاظت کیلئے ہم نے کئی ماہرین سے رائے لی ہے اور ان کی رائے کے مطابق نیم کا تیل استعمال کرتے ہیں۔ جس سے تصویر محفوظ رہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں ابھی تک ہم نے تھری ڈی میں تصویر نہیں بنائی ہے۔ لیکن آئندہ میں اس کے بارے میں کوشش ضرور کروں گا۔ آغا محمد حسن بتاتے ہیں کہ دال چاول سے دنیا بھر میں میری منفرد پہچان بن گئی ہے۔