اس دروازے کو فتح پور سیکری کے بلند دروازہ کی طرز پر تاریخی بنانے کے لیے پچّی کاری، میناکاری، نقاشی کے علاوہ سونے اور سیاہ قلم کا کام کرایا جا رہا ہے۔ تعمیراتی کام کو مزید خوبصورت و دلکش بنانے کے لیے راجستھان، مدھیہ پردیش اور تلنگانہ سے کاریگر بلائے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ تقریباً ایک برس قبل وقت کے سجادہ نشین حسنین میاں نے بلند دروازہ کی سنگ بنیاد رکھی تھی لیکن گزشتہ تین ماہ قبل وہ ان کی رحلت ہوگئی جس کے بعد اس تاریخی دروازے کی تعمیر کا کام روک دیا گیا تھا۔
اس کے بعد سجادہ الحاج شاہ مہندی میاں نے سجادہ نشین منتخب ہونے کے بعد بلند دروازہ کا تعمیری کام تیزی سے شروع کرا دیا، اس کے علاوہ خانقاہ عالیہ نیازیہ میں تمام زیر تعمیر کاموں کو رفتار دینے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
فتح پور سیکری کے بلند دروازے کی طرز پر تعمیر ہونے والا یہ بلند دروازہ خطّہ روہیلکھنڈ کے باشندوں کے لیے ابھی سے ہی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، کسی درگاہ یا خانقاہ میں قائم یہ دروازہ اس علاقے میں بلندی کے اعتبار سے اپنے آپ میں واحد دروازہ ہوگا۔
دروازے کی اونچائی 64 فٹ اور چوڑائی 22 فیٹ ہے، دروازے کے اطراف میں بلند مینار تعمیر کیے جارہے ہیں اور چند پائیدان پر چڑھ کر ہی دروازے سے گزرنا ہوگا۔ اس دروازے پر راجستھان اور تلنگانہ سے لائے گئے خوبصورت پتھر لگائے جا رہے ہیں۔
ملک کی مختلف ریاستوں سے آئے کاریگروں کے قیام و طعام کا انتظام بھی خانقاہ انتظامیہ کی جانب سے کیا گیا ہے۔