علیگڑھ:ریاست اترپردیش کے ضلع علیگڑھ کے اجمل خاں طبیہ کالج (اے ایم یو) کے ڈاکٹرز کی اسٹیپنڈ کی بحالی کے لیے گزشتہ تیس دنوں سے چل رہی پرامن غیر معینہ ہڑتال کو گذشتہ دیر رات سماج دشمن عناصر نے ختم کرنے کی ناکام کوشش کی۔ انہوں نے پوسٹرز بینرز کو پھاڑا اور ڈاکٹرز کو مارنے کی بھی دھمکی دی تھی۔ اس کے خلاف ڈاکٹرز نے آج یونیورسٹی کے باب سید کو بند کرکے سڑک پر بیٹھ کر احتجاج کیا اور یونیورسٹی انتظامیہ سے ہڑتال پر بیٹھے ڈاکٹرز کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے 29 مئی کو دیر رات یونیورسٹی انتظامیہ نے بھی ڈاکٹرز کی ہڑتال کو ختم کرنے کی ناکام کوشش کی تھی جس کا ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔ سماج دشمن عناصر کے ذریعے دیر رات ہڑتال کو ختم کرنے اور ڈاکٹرز کو مارنے کی کوشش کرنے کے خلاف باب سید پر احتجاج کررہے ڈاکٹرز نے بتایا گزشتہ تیس روز سے ہم اپنے حق (اسٹیپنڈ) کی لڑائی پرامن طریقے سے کالج کے اندر غیر معینہ ہڑتال کی شکل میں لڑرہے ہیں لیکن ایک بار پھر ہماری ہڑتال کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔ بینر پوسٹر کو پھاڑا گیا اور ہمیں مارنے کی بھی دھمکی دی گئی ہے جس کے خلاف ہم یہاں احتجاج کر رہے ہیں۔ ہم اپنی حفاظت کو یقینی بنانے کا اور اسٹیپنڈ کی بحالی کا مطالبہ یونیورسٹی انتظامیہ سے کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر عزیر نے بتایاکہ یونیورسٹی رجسٹرار محمد عمران سے میٹنگ ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس کی رپورٹ میں ہڑتال کو ختم کرنے کی کوشش میں جو بھی قصوروار پائے جائےگے ان کے خلاف کروائی کی جائے گی۔ڈاکٹرز نے کالج انتظامیہ اور جونیئر ڈاکٹرز ایسوسی ایشنط(جے ڈی اے) پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ہڑتال کو ختم کرنے کی مسلسل کوشش کی جا رہی ہے، انہوں کی جانب سے باہری سماج دشمن عناصر آئے تھے ہماری ہڑتال کو ختم کرنے۔
یہ بھی پڑھیں:AIMIM And RLD Protest میرٹھ میں بی جے پی کے دو لیڈران کی گرفتاری کا مطالبہ
واضح رہے تین سالہ پوسٹ گریجویشن (ایم ڈی یونانی) کے دوران ڈاکٹرز کو او پی ڈی میں مریضوں کا علاج کرنا ہوتا ہے اور رسرچ بھی کرنی ہوتی ہے جس کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ کے ذریعے حکومت ہر ماہ تقریبا 90 ہزار روپے اسٹیپنڈ کی شکل میں دیتی ہے جو 2019 سے ایم ڈی یونانی کی اضافی نششتوں کو نہیں مل رہا ہے جس کے لئے ڈاکٹرز غیر معینہ ہڑتال پر ہیں۔