ETV Bharat / state

Umesh Pal Murder Case عتیق احمد کے نابالغ بیٹوں کی مبینہ گمشدگی معاملے کی آج سماعت

امیش پال قتل معاملے کے بعد پولیس کی جانب سے سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد، ان کے اہل خانہ اور ساتھیوں کی دھرپکڑ جاری ہے۔ اسی درمیان گذشتہ دنوں عتیق احمد کے گھر والوں نے پولیس پر ان کے نابالغ بچوں کو اٹھانے کا الزام عائد کیا۔ آج عدالت میں عتیق احمد کے نابالغ بیٹوں کی مبینہ گمشدگی معاملے کی سماعت ہے۔

Ateek Ahmed
Ateek Ahmed
author img

By

Published : Mar 17, 2023, 7:28 AM IST

Updated : Mar 17, 2023, 9:26 AM IST

پریاگ راج: امیش پال قتل معاملے میں سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد اور ان کے وابستگان کے خلاف پولیس کی کارروائی شد و مد سے جاری ہے۔ اس معاملے تقریباً روز ہی کچھ نہ کچھ نئی پیش رفت سامنے آ رہی ہے۔ اسی درمیان آج عدالت میں عتیق احمد کے نابالغ بیٹوں کی مبینہ گمشدگی معاملے کی سماعت ہونی ہے۔ اس سے قبل ذرائع ابلاغ نے اپنی رپورٹس میں دعویٰ کیا تھا کہ امیش پال کو کس انداز میں قتل کیا جائے گا اس کی دھمکی عتیق احمد نے 4 سال پہلے ہی دی تھی۔ عتیق کے خلاف 2019 میں درج ایک مقدمے میں، محمد زید، جو پہلے عتیق گینگ سے وابستہ تھے، نے اس بات کا ذکر کیا تھا۔ انہوں نے ایف آئی آر میں واضح طور پر لکھا تھا کہ عتیق نے امیش پال کو اس طرح مارنے کی بات کی تھی کہ یہ معاملہ 15 دن تک ملکی میڈیا میں سرخیوں میں رہے گا۔ ایف آئی آر کی اس کاپی کے وائرل ہونے کے بعد پریاگ راج پولیس پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ جب امیش پال کو پہلے ہی اس طرح جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی تھیں تو پولیس نے ملزمین کے خلاف پیشگی کارروائی کیوں نہیں کی۔ اگر اسی وقت معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے کارروائی کی جاتی تو اس طرح کے دلخراش واقعے کو روکا جا سکتا تھا۔ واضح رہے کہ بھلے ہی امیش پال قتل کو گذشتہ 24 فروری کو انجام دیا گیا، لیکن اس کا سکرپٹ 4 سال پہلے سے لکھا جا رہا تھا۔ جنوری 2019 میں دھومن گنج تھانے میں درج ایک مقدمے میں اس کا ذکر کیا گیا تھا۔

دراصل محمد زید خالد نے دھومن گنج تھانے میں مقدمہ درج کرایا تھا۔ زید نے الزام لگایا تھا کہ عتیق کے ساتھیوں نے نومبر 2018 میں اسے اغوا کیا اور دیوریا جیل لے گئے۔ وہاں عتیق احمد نے اسے مارنے پیٹنے کے ساتھ دھمکی دی تھی۔ عتیق احمد نے کہا تھا کہ وہ امیش پال کو اس طرح قتل کر دیں گے کہ یہ معاملہ 15 دن تک ملک بھر کی میڈیا میں سرخیوں میں رہے گا۔ امیش پال کے سنسنی خیز قتل کے بعد اب زید کی طرف سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کی کاپی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس میں صاف صاف امیش پال کے سنسی خیز انداز میں قتل کی بات لکھی ہوئی ہے۔ محمد زید نے اس ایف آئی آر میں عتیق کے ساتھ 14 افراد کو نامزد کیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ محمد زید پہلے عتیق گینگ سے وابستہ تھا۔ بعد میں وہ گینگ سے الگ ہو گیا۔ اس کے بعد اس نے 2019 میں دھوم گنج پولیس اسٹیشن میں کیس درج کرایا تھا۔ اس میں اس نے الزام لگایا کہ عتیق کے ساتھی اسے سڑک سے اغوا کرکے دیوریا جیل لے گئے۔ بعد ازاں اس کے ساتھ مار پیٹ کی۔ ساتھ ہی عتیق نے کہا تھا کہ 'میں جس دن امیش پلوا کو ماروں گا، یہ 15 دن تک نیشنل ٹی وی پر چلے گا، اس لیے اگر تم مخبری کرو گے تو تم بھی مارے جاؤ گے۔'

جس طرح عتیق احمد نے امیش پال کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی، اسی طرح شوٹروں نے امیش پال کو قتل کیا۔ عتیق کے شوٹروں نے گھر کے باہر گلی بازار میں فلمی انداز میں واردات کو انجام دیا۔ واردات بھی اس جگہ پر انجام دی گئی جہاں چاروں طرف سی سی ٹی وی کیمرے نصب تھے۔ یہ سارا واقعہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں قید ہونے کا نتیجہ ہے کہ یہ معاملہ 20 دنوں سے سرخیوں میں ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عتیق احمد پہلے ہی طے کر چکا تھا کہ امیش پال کو کیسے مارا جائے۔

پریاگ راج: امیش پال قتل معاملے میں سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد اور ان کے وابستگان کے خلاف پولیس کی کارروائی شد و مد سے جاری ہے۔ اس معاملے تقریباً روز ہی کچھ نہ کچھ نئی پیش رفت سامنے آ رہی ہے۔ اسی درمیان آج عدالت میں عتیق احمد کے نابالغ بیٹوں کی مبینہ گمشدگی معاملے کی سماعت ہونی ہے۔ اس سے قبل ذرائع ابلاغ نے اپنی رپورٹس میں دعویٰ کیا تھا کہ امیش پال کو کس انداز میں قتل کیا جائے گا اس کی دھمکی عتیق احمد نے 4 سال پہلے ہی دی تھی۔ عتیق کے خلاف 2019 میں درج ایک مقدمے میں، محمد زید، جو پہلے عتیق گینگ سے وابستہ تھے، نے اس بات کا ذکر کیا تھا۔ انہوں نے ایف آئی آر میں واضح طور پر لکھا تھا کہ عتیق نے امیش پال کو اس طرح مارنے کی بات کی تھی کہ یہ معاملہ 15 دن تک ملکی میڈیا میں سرخیوں میں رہے گا۔ ایف آئی آر کی اس کاپی کے وائرل ہونے کے بعد پریاگ راج پولیس پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ جب امیش پال کو پہلے ہی اس طرح جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی تھیں تو پولیس نے ملزمین کے خلاف پیشگی کارروائی کیوں نہیں کی۔ اگر اسی وقت معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے کارروائی کی جاتی تو اس طرح کے دلخراش واقعے کو روکا جا سکتا تھا۔ واضح رہے کہ بھلے ہی امیش پال قتل کو گذشتہ 24 فروری کو انجام دیا گیا، لیکن اس کا سکرپٹ 4 سال پہلے سے لکھا جا رہا تھا۔ جنوری 2019 میں دھومن گنج تھانے میں درج ایک مقدمے میں اس کا ذکر کیا گیا تھا۔

دراصل محمد زید خالد نے دھومن گنج تھانے میں مقدمہ درج کرایا تھا۔ زید نے الزام لگایا تھا کہ عتیق کے ساتھیوں نے نومبر 2018 میں اسے اغوا کیا اور دیوریا جیل لے گئے۔ وہاں عتیق احمد نے اسے مارنے پیٹنے کے ساتھ دھمکی دی تھی۔ عتیق احمد نے کہا تھا کہ وہ امیش پال کو اس طرح قتل کر دیں گے کہ یہ معاملہ 15 دن تک ملک بھر کی میڈیا میں سرخیوں میں رہے گا۔ امیش پال کے سنسنی خیز قتل کے بعد اب زید کی طرف سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کی کاپی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس میں صاف صاف امیش پال کے سنسی خیز انداز میں قتل کی بات لکھی ہوئی ہے۔ محمد زید نے اس ایف آئی آر میں عتیق کے ساتھ 14 افراد کو نامزد کیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ محمد زید پہلے عتیق گینگ سے وابستہ تھا۔ بعد میں وہ گینگ سے الگ ہو گیا۔ اس کے بعد اس نے 2019 میں دھوم گنج پولیس اسٹیشن میں کیس درج کرایا تھا۔ اس میں اس نے الزام لگایا کہ عتیق کے ساتھی اسے سڑک سے اغوا کرکے دیوریا جیل لے گئے۔ بعد ازاں اس کے ساتھ مار پیٹ کی۔ ساتھ ہی عتیق نے کہا تھا کہ 'میں جس دن امیش پلوا کو ماروں گا، یہ 15 دن تک نیشنل ٹی وی پر چلے گا، اس لیے اگر تم مخبری کرو گے تو تم بھی مارے جاؤ گے۔'

جس طرح عتیق احمد نے امیش پال کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی، اسی طرح شوٹروں نے امیش پال کو قتل کیا۔ عتیق کے شوٹروں نے گھر کے باہر گلی بازار میں فلمی انداز میں واردات کو انجام دیا۔ واردات بھی اس جگہ پر انجام دی گئی جہاں چاروں طرف سی سی ٹی وی کیمرے نصب تھے۔ یہ سارا واقعہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں قید ہونے کا نتیجہ ہے کہ یہ معاملہ 20 دنوں سے سرخیوں میں ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عتیق احمد پہلے ہی طے کر چکا تھا کہ امیش پال کو کیسے مارا جائے۔

Last Updated : Mar 17, 2023, 9:26 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.