لکھنؤ: لاء کمیشن آف انڈیا نے یکساں سول کوڈ پر مشاورتی عمل شروع کردیا ہے، جس میں تسلیم شدہ مذہبی تنظیموں کے خیالات اور نظریات جاننے پر زور دیا ہے۔ اس ضمن میں لکھنؤ کے معروف عالم دین مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عملی طور پر بھارت میں یکساں سول کوڈ ناممکن ہے، یہاں پر اقلیتی طبقوں کے ساتھ ساتھ دیگر طبقات بھی آباد ہیں، جن کی تہذیب و تمدن مختلف ہے لہذا یکساں سول کوڈ کو عوام پر مسلط نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں متعدد مذاہب کے ماننے والے افراد رہائش پذیر ہیں اور وہ اپنے مذہب پر عمل کر رہے ہیں۔ آئین میں بھی اپنے مذہب پر عمل کرنے کرنے کی آذادی ہے، اگر یہ قانون مسلط کیا جاتا ہے تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی اور ملک میں رہائش پذیر متعدد طبقات کے لیے خطرناک ثابت ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے الگ الگ علاقوں میں ذات قبائل پسماندہ طبقات کے لوگوں کے الگ الگ پرسنل لاء ہیں، جس پر وہ عمل کرتے ہیں لہذا یکساں سول کوڈ نافذ ہونے پر ان کے بنیادی اقدار ختم ہوں گے، جس سے بھارت کے داخلی امور متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے ہر دوسو سے تین سو کلو میٹر پر الگ الگ تہذیب و ثقافت کے افراد آباد ہیں۔ ایسے میں یکساں سول کوڈ کو مسلط کرکے کسی بھی طبقے کی تہذیب و ثقافت پر حملہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Increase in Cases of Khula خلع کی جانب مسلم خواتین کے رجحان میں اضافہ، خالد رشید فرنگی محلی