ETV Bharat / state

Controversy On Uniform Civil Code یکساں سول کوڈ کا بھارت میں نفاذ عملی طور پر ناممکن ہے، مولانا خالد رشید فرنگی محلی

مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے یکساں سول کوڈ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنا ناممکن ہے کیونکہ یہاں چند فاصلوں پر لوگوں کی تہذیب و تمدن بدل جاتی ہے لہذا عوام پر یہ قانون مسلط نہ کیا جائے۔Uniform civil code in india

مولانا خالد رشید فرنگی محلی
مولانا خالد رشید فرنگی محلی
author img

By

Published : Jun 15, 2023, 4:14 PM IST

مولانا خالد رشید فرنگی محلی کا یکساں سول کوڈ پر ردعمل

لکھنؤ: لاء کمیشن آف انڈیا نے یکساں سول کوڈ پر مشاورتی عمل شروع کردیا ہے، جس میں تسلیم شدہ مذہبی تنظیموں کے خیالات اور نظریات جاننے پر زور دیا ہے۔ اس ضمن میں لکھنؤ کے معروف عالم دین مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عملی طور پر بھارت میں یکساں سول کوڈ ناممکن ہے، یہاں پر اقلیتی طبقوں کے ساتھ ساتھ دیگر طبقات بھی آباد ہیں، جن کی تہذیب و تمدن مختلف ہے لہذا یکساں سول کوڈ کو عوام پر مسلط نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں متعدد مذاہب کے ماننے والے افراد رہائش پذیر ہیں اور وہ اپنے مذہب پر عمل کر رہے ہیں۔ آئین میں بھی اپنے مذہب پر عمل کرنے کرنے کی آذادی ہے، اگر یہ قانون مسلط کیا جاتا ہے تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی اور ملک میں رہائش پذیر متعدد طبقات کے لیے خطرناک ثابت ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے الگ الگ علاقوں میں ذات قبائل پسماندہ طبقات کے لوگوں کے الگ الگ پرسنل لاء ہیں، جس پر وہ عمل کرتے ہیں لہذا یکساں سول کوڈ نافذ ہونے پر ان کے بنیادی اقدار ختم ہوں گے، جس سے بھارت کے داخلی امور متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے ہر دوسو سے تین سو کلو میٹر پر الگ الگ تہذیب و ثقافت کے افراد آباد ہیں۔ ایسے میں یکساں سول کوڈ کو مسلط کرکے کسی بھی طبقے کی تہذیب و ثقافت پر حملہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں:۔ Increase in Cases of Khula خلع کی جانب مسلم خواتین کے رجحان میں اضافہ، خالد رشید فرنگی محلی

مولانا خالد رشید فرنگی محلی کا یکساں سول کوڈ پر ردعمل

لکھنؤ: لاء کمیشن آف انڈیا نے یکساں سول کوڈ پر مشاورتی عمل شروع کردیا ہے، جس میں تسلیم شدہ مذہبی تنظیموں کے خیالات اور نظریات جاننے پر زور دیا ہے۔ اس ضمن میں لکھنؤ کے معروف عالم دین مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عملی طور پر بھارت میں یکساں سول کوڈ ناممکن ہے، یہاں پر اقلیتی طبقوں کے ساتھ ساتھ دیگر طبقات بھی آباد ہیں، جن کی تہذیب و تمدن مختلف ہے لہذا یکساں سول کوڈ کو عوام پر مسلط نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں متعدد مذاہب کے ماننے والے افراد رہائش پذیر ہیں اور وہ اپنے مذہب پر عمل کر رہے ہیں۔ آئین میں بھی اپنے مذہب پر عمل کرنے کرنے کی آذادی ہے، اگر یہ قانون مسلط کیا جاتا ہے تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی اور ملک میں رہائش پذیر متعدد طبقات کے لیے خطرناک ثابت ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے الگ الگ علاقوں میں ذات قبائل پسماندہ طبقات کے لوگوں کے الگ الگ پرسنل لاء ہیں، جس پر وہ عمل کرتے ہیں لہذا یکساں سول کوڈ نافذ ہونے پر ان کے بنیادی اقدار ختم ہوں گے، جس سے بھارت کے داخلی امور متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے ہر دوسو سے تین سو کلو میٹر پر الگ الگ تہذیب و ثقافت کے افراد آباد ہیں۔ ایسے میں یکساں سول کوڈ کو مسلط کرکے کسی بھی طبقے کی تہذیب و ثقافت پر حملہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں:۔ Increase in Cases of Khula خلع کی جانب مسلم خواتین کے رجحان میں اضافہ، خالد رشید فرنگی محلی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.