اس معاملے میں پیروی کرنے والی معصوم بچّی کے والدین کو کافی مشکلات کا سانما کرنا پڑا تھا۔ لیکن اُنہوں نے اپنا حوصلہ پست نہیں ہونے دیا۔ آخرکار وہ دن بھی آیا جب دونوں مجرموں کو اُن کے کیئے کی سزا کے طور پر پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔
انصاف کے تقاضے کو عدالت نے زندہ رکھنے کی روایت کو قائم رکھا ہے۔ اتر پردیش کے ضلع بریلی میں ضلع عدالت نے 12 برس کی لڑکی کے ساتھ ہوئے عصمت دری اور قتل کے معاملے میں دو مجرمان کو پھانسی کی سزا سنائی ہے۔ اے ڈی جے 9 نے اپنے فیصلے میں صاف کیا ہے کہ دونوں مجرمان کو تب تک پھانسی پر لٹکایا جائےگا، جب تک اُنکی موت کی تصدیق نہیں ہو جاتی ہے۔ اسکے علاوہ عدالت نے دونوں پر 50-50 ہزار روپیہ کا جرمانہ بھی لگایا ہے۔
تقریباً چار برس قبل 29 جنوری 2016 کو تھانہ نواب گنج کے ایک گاؤں میں 12 سالہ بچّی اپنی دادی کو کھیت پر کھانا دینے گئی تھی۔ دادی شام کو گھر واپس لوٹ آئی، لیکن بچّی واپس گھر نہیں لوٹی۔ دوسرے دن بچّی کی لاش کھیت میں ملی۔ اُسکے ساتھ عصمت دری کی گئی تھی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں حیرت انگیز اور شرمناک انکشافات ہوئے تھے، جسے پڑھکر لوگوں کی روح کانپ اُٹھی۔ بچّی کے نجی حصّہ میں لکڑی ملی تھی اور اُسکے جسم کئی جگہ گہرے زخم تھے۔ اسی وجہ سے عدالت نے اپنے فیصلے میں اس شرمناک واقعہ کا دہلی کے نربھیا کیس سے موازنہ کرتے ہوئے ذکر کیا ہے۔

اِس واقعہ کے کچھ دن بعد پولیس نے اجتماعی عصمت دری کے الزام میں مُراری لال اور اوما کانت کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کی سخت پوچھ گچھ میں دونوں مجرمان نے اپنے اوپر لگا الزام قبول کر لیا تھا۔ مقدمہ درج کرنے کے بعد دونوں کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اس شرمناک واقعہ میں مقتولہ بچّی کی دادی، والدہ اور گاؤں کے رام چندر نے گواہی دی۔ ان لوگوں نے ہی دونوں مجرمان پر بچّی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور قتل کرنے کا شک ظاہر کیا تھا۔ جس کی بعد میں تصدیق ہو گئی تھی۔ پولس نے سنہ 2017ء میں چارج شیٹ داخل کر دی تھی۔

اتر پردیش میں ریاستی پولیس کے ڈی جی پی منتخب ہونے کے بعد او پی سنگھ نے معاملے میں سنجیدگی دکھائی۔ پولس نے اس کی پیروی میں بہت باریکی سے تفتیش کرکے چارج شیٹ داخل کی۔ حالانکہ مقتولہ بچّی کے والدین کو کیس واپس لینے کے لیئے روپیہ دینے کے پیشکش کی۔ جب روپیہ سے بات نہیں بنی تو دھمکی دینے لگے۔ اس کے بعد پولس نے تحفظ فراہم کیا۔ انسانیت کو شرمندہ کرنے والے اس معاملے میں ضلع عدالت کے اے ڈی جے 9 نے پھانسی کی سزا سنائی ہے اور 50-50 ہزار روپیہ کا جرمانہ بھی لگایا ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں ایک برس کی سزا میں توسیع کر دی جائےگی۔