ETV Bharat / state

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دو روزہ قومی سمینار - علی گڑھ مسلم یونیورسٹی

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ ماڈرن انڈین لینگویج کے سیکشن مراٹھی و پنجابی اور پنجاب اکادمی اترپردیش کے ذریعہ منعقد دو روزہ قوی سمینار ”گروگرنتھ صاحب میں درج سنت نامدیوک کی وانی“ کا افتتاح کیا گیا National Seminar At AMU

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دو روزہ قومی سمینار کا افتتاح
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دو روزہ قومی سمینار کا افتتاح
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 30, 2023, 12:52 PM IST

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دو روزہ قومی سمینار کا افتتاح

علی گڑھ: 'پنجاب کے گروگرنتھ صاحب اور مہاراشٹریہ کے ناموید جی جیسے دو سنتوں اور ان کے گرنتھوں کو سمجھنے اور سمجھانے کے لیے آج ہم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں سمینار کر رہے۔ یہی ہندوستان کی منفرد شناخت ہے۔' ان خیالات کا اظہار سنت گاڈجے بابا امراوتی یونیورسٹی مہاراشٹر شعبہ مراٹھی کی سربراہ پروفیسر مونا چموٹے نے کیا وہ آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ماڈرن انڈین لینگویج کے سیکشن مراٹھی و پنجابی اور پنجاب اکادمی اترپردیش کے ذریعہ منعقد دو روزہ قوی سمینار 'گروگرنتھ صاحب میں درج سنت نامدیوک کی وانی' کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہی تھیں۔

پروفیسر مونا چموٹے نے مذید کہا کہ یہ سمینار دو زبانوں اور انکی تہذیب و ثقافت کا میل تو کرتی ہی ہے، ساتھ ہی آج کے تناظر میں اس کی اہمیت و افادیت اس لئے بھی مذید بڑھ جاتی ہے کیونکہ یہ سمینار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہورہا ہے۔ ان دو گروؤں اور انکی تہذیب کو سمجھنے کیلئے آج ہم اے ایم یو میں سمینار کررہے ہیں۔ یہی اسکی منفرد شناخت ہے۔دہلی یونیورسٹی کے شعبہ پنجابی کی استاد اور ساہتیہ اکادمی کی ایوارڈ یافتہ ڈاکٹر ونیتا نے کہا کہ 12ویں صدی میں گرو نامدیو جی اور گرو گرنتھ صاحب نے ذات مذہب اور لنک میں تفریق کو لیکر جو تحریک شروع کی تھی۔ اس کی آج بھی اتنی مانویت ہے جتنی اسوقت میں تھی، گرونامدیو جی نے بھگتی آندولن میں سبھی کے درمیان تفریق کولیکر تحریک شروع کی اور بتایا کہ کوئی کسی سے بڑا ہے اور نہی کوئی کسی سے چھوٹا ہے سب ایک ہیں اور انسانیت سے بڑا کوئی مذہب نہیں ہے۔ آج کے تناظر میں یہ تحریک اتنی ہی ضروری ہے جتنی اس وقت تھی۔

اس موقع پر گرو کاشی یونیورسٹی بھٹنڈا پنجاب کے ریسرچر اور ڈائریکٹر پروفیسر ستنام سنگھ جسسل نے کلیدی خطبہ پیش کیا۔صدر جلسہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کارگزار وائس چانسلر پروفسیر محمد گلریز نے کہا کہ یہ سمینار ہمیں انسانیت کے فروغ کی تلقین کرتا ہے اور بتایا کہ بزرگوں نے کس طرح سماج کو سنجونے کیلئے کارہائے نمایاں انجام دیئے، انھوں نے سمینار کے منتظمین کی ستائش کی اور کہا کہ یہ سمینار دو تہذیبوں کے میل جول کو بہتر طریقہ سے سمجھنے اور اس پر مذید کرنے کام کرنے کی دعوت دیتا ہے۔

سمینار سے آرٹس فیکلٹی کے ڈین پروفیسر عارف نظیر، پروفیسر کرانتی پال، پروفیسر ایم اے زرغر اور ڈاکٹر طاہر ایچ پٹھان وغیرہ نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ ویدھ وانی اور بدھ وانی اتر بھارت سے ہوتے ہوئے دکھن بھارت میں آئی کہا جاتا ہے کہ ندیاں ہمالیہ سے نکل کر اتر سے دکھن کی طرف جاتی ہیں اور سنتوں کی تعلیمات دکھن سے ہوتے ہیں اتربھارت میں آئی، آج کے اس سمینار میں سکھوں کے پوترا گروگرنتھ صاحب ہے تو دوسری طرف اس میں درج نام دیو جی کی وانی بھی دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:حقوق کی حفاظت کے لئے قانون سے واقفیت ضروری ہے، مولاناعتیق احمد بستوی

اس سمینار کے ذریعہ دو مذہب، دو تہذیب اور دو ثقافتوں کو جوڑنے کا کام انسانیت کے فروغ کا کام کیا جارہا ہے۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلبا وطالبات موجو درہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دو روزہ قومی سمینار کا افتتاح

علی گڑھ: 'پنجاب کے گروگرنتھ صاحب اور مہاراشٹریہ کے ناموید جی جیسے دو سنتوں اور ان کے گرنتھوں کو سمجھنے اور سمجھانے کے لیے آج ہم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں سمینار کر رہے۔ یہی ہندوستان کی منفرد شناخت ہے۔' ان خیالات کا اظہار سنت گاڈجے بابا امراوتی یونیورسٹی مہاراشٹر شعبہ مراٹھی کی سربراہ پروفیسر مونا چموٹے نے کیا وہ آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ماڈرن انڈین لینگویج کے سیکشن مراٹھی و پنجابی اور پنجاب اکادمی اترپردیش کے ذریعہ منعقد دو روزہ قوی سمینار 'گروگرنتھ صاحب میں درج سنت نامدیوک کی وانی' کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہی تھیں۔

پروفیسر مونا چموٹے نے مذید کہا کہ یہ سمینار دو زبانوں اور انکی تہذیب و ثقافت کا میل تو کرتی ہی ہے، ساتھ ہی آج کے تناظر میں اس کی اہمیت و افادیت اس لئے بھی مذید بڑھ جاتی ہے کیونکہ یہ سمینار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہورہا ہے۔ ان دو گروؤں اور انکی تہذیب کو سمجھنے کیلئے آج ہم اے ایم یو میں سمینار کررہے ہیں۔ یہی اسکی منفرد شناخت ہے۔دہلی یونیورسٹی کے شعبہ پنجابی کی استاد اور ساہتیہ اکادمی کی ایوارڈ یافتہ ڈاکٹر ونیتا نے کہا کہ 12ویں صدی میں گرو نامدیو جی اور گرو گرنتھ صاحب نے ذات مذہب اور لنک میں تفریق کو لیکر جو تحریک شروع کی تھی۔ اس کی آج بھی اتنی مانویت ہے جتنی اسوقت میں تھی، گرونامدیو جی نے بھگتی آندولن میں سبھی کے درمیان تفریق کولیکر تحریک شروع کی اور بتایا کہ کوئی کسی سے بڑا ہے اور نہی کوئی کسی سے چھوٹا ہے سب ایک ہیں اور انسانیت سے بڑا کوئی مذہب نہیں ہے۔ آج کے تناظر میں یہ تحریک اتنی ہی ضروری ہے جتنی اس وقت تھی۔

اس موقع پر گرو کاشی یونیورسٹی بھٹنڈا پنجاب کے ریسرچر اور ڈائریکٹر پروفیسر ستنام سنگھ جسسل نے کلیدی خطبہ پیش کیا۔صدر جلسہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کارگزار وائس چانسلر پروفسیر محمد گلریز نے کہا کہ یہ سمینار ہمیں انسانیت کے فروغ کی تلقین کرتا ہے اور بتایا کہ بزرگوں نے کس طرح سماج کو سنجونے کیلئے کارہائے نمایاں انجام دیئے، انھوں نے سمینار کے منتظمین کی ستائش کی اور کہا کہ یہ سمینار دو تہذیبوں کے میل جول کو بہتر طریقہ سے سمجھنے اور اس پر مذید کرنے کام کرنے کی دعوت دیتا ہے۔

سمینار سے آرٹس فیکلٹی کے ڈین پروفیسر عارف نظیر، پروفیسر کرانتی پال، پروفیسر ایم اے زرغر اور ڈاکٹر طاہر ایچ پٹھان وغیرہ نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ ویدھ وانی اور بدھ وانی اتر بھارت سے ہوتے ہوئے دکھن بھارت میں آئی کہا جاتا ہے کہ ندیاں ہمالیہ سے نکل کر اتر سے دکھن کی طرف جاتی ہیں اور سنتوں کی تعلیمات دکھن سے ہوتے ہیں اتربھارت میں آئی، آج کے اس سمینار میں سکھوں کے پوترا گروگرنتھ صاحب ہے تو دوسری طرف اس میں درج نام دیو جی کی وانی بھی دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:حقوق کی حفاظت کے لئے قانون سے واقفیت ضروری ہے، مولاناعتیق احمد بستوی

اس سمینار کے ذریعہ دو مذہب، دو تہذیب اور دو ثقافتوں کو جوڑنے کا کام انسانیت کے فروغ کا کام کیا جارہا ہے۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلبا وطالبات موجو درہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.