چھ سال کے اندر دیوبند سانپلہ روڈ ایک مرتبہ پھر پرانے رنگ میں پہنچ گئی ہے۔ گہرے گڑھے گاڑیوں کے چلنے کی وجہ سے اڑتی دھول اور روز بروز حادثات کی شناخت بن چکے ہیں۔
کسان جب شوگر فیکٹری میں گنا لے کر جاتا، اسے اس روڈ پر بڑی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اتنا ہی نہیں دھول مٹی کی وجہ سے اس سڑک پر پڑنے والے گاؤں کے باشندے سانس سمیت مختلف مہلک امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
سماج وادی پارٹی کے دور اقتدار میں گاؤں کے باشندوں نے اس سڑک کی تعمیر کے لئے پر زور آواز اٹھائی تھی جس کے بعد اس کی تعمیر کرائی گئی تھی اور گاؤں کے باشندوں کو راحت و سکون ملا تھا۔
لیکن روہانہ میں ٹول پلازہ شروع ہو نے کے بعد ٹرک ڈرائیوروں نے ٹول ٹیکس بچانے کے لئے مظفر نگر کے رام پور چوک سے سانپلہ اور برلہ روڈ ہوتے ہوئے دیوبند اور یہاں سے سہارنپور جانا شروع کردیا۔ جس کے سبب ایک سال کے دوران ہی اس روڈ کی حالت پہلے سے بھی زیادہ خستہ ہو گئی۔
کچھ ماہ قبل اسی روڈ پر دھرو والا گاؤں میں ایک حادثہ میں تین افراد ہلاک ہوگئے تھے، جس کے بعد گاؤں کے باشندوں نے جام لگا کر دو ٹرکوں کو آگ کے حوالے کر دیا تھا۔ جس کے بعد انتظامیہ نے اس سڑک پر بڑی گاڑیوں کی آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی تھی۔ لیکن کچھ روز بعد ہی یہ نظام بند ہوگیا اور گاڑیوں کی آمد و رفت شروع ہو گئی۔
اب یہ 16 کلو میٹر کی لمبی سڑک پوری طرح گڈھوں میں تبدیل ہو چکی ہے۔ اس سلسلے میں سماجی کارکن حاجی شاھد سہیل کا کہنا ہے کہ اس روڑ کی تعمیر کے لئے اسمبلی رکن کنور برجیش سنگھ سے لیکر افسران تک فریاد کی گئی مگر اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے، گزشتہ ایک سال سے اس سڑک کا برا حال ہو چکا ہے۔
محمد یاسین نے بتایا کہ اس سڑک کی حالت اتنی خراب ہو چکی ہے کہ پیدل چلنا بھی مشکل ہو گیا ہے، مریضوں کو لےجانا تو بہت مشکل ہے کوئی بھی عوامی نمائندہ اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے۔
رشبھ تیاگی کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے اپنے منشور میں کہا تھا کہ اقتدار میں آنے کے بعد 6 ماہ کے اندر سڑکوں کو گڈھوں سے آزاد کر دیں گے مگر یہ صرف ہوائی باتیں ثابت ہوئیں۔ اب تو عوامی نمائندے بھی نظر نہیں آرہے ہیں۔
شہزاد احمد نے بتایا کہ یہ راستہ بہت خراب ہوچکا ہے اس سڑک پر بھاری گاڑیوں کی آمد و رفت ہونے کی وجہ سے یہ سڑک پوری طرح سے ٹوٹ چکی ہے اس سڑک کی تعمیر سماج وادی پارٹی کے دور اقتدار میں کرائی گئی تھی۔
محمد اشفاق نے بتایا کہ جب ہم گاڑی لیکر اس سڑک پر چلتے ہیں تو سانس لینا بھی مشکل ہو جاتا ہے لیکن اس سڑک کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے جس سے ہم جاسکیں۔