ETV Bharat / state

ٹول پلازہ پر ٹیکس سے بچنے کے لئے دوسری سڑک کا رخ

سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں ٹول پلازہ پر ٹیکس دینے سے بچنے کے لئے ٹرک ڈرائیوروں نے دیوبند اور برلہ روڈ کا استعمال کرنا شروع کردیا ہے، جس کی وجہ سے تقریبا ایک سال کے دوران ہاٹ مکس سے تیار روڈ پوری طرح گڑھوں میں تبدیل ہو گیا ہے۔

author img

By

Published : Jun 6, 2020, 7:08 PM IST

Turn to another road to avoid taxes at the toll plaza
ٹول پلازاہ پر ٹیکس سے بچنے کے لئے دوسری سڑک کا رخ

چھ سال کے اندر دیوبند سانپلہ روڈ ایک مرتبہ پھر پرانے رنگ میں پہنچ گئی ہے۔ گہرے گڑھے گاڑیوں کے چلنے کی وجہ سے اڑتی دھول اور روز بروز حادثات کی شناخت بن چکے ہیں۔

ٹول پلازہ پر ٹیکس سے بچنے کے لئے دوسری سڑک کا رخ

کسان جب شوگر فیکٹری میں گنا لے کر جاتا، اسے اس روڈ پر بڑی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اتنا ہی نہیں دھول مٹی کی وجہ سے اس سڑک پر پڑنے والے گاؤں کے باشندے سانس سمیت مختلف مہلک امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

سماج وادی پارٹی کے دور اقتدار میں گاؤں کے باشندوں نے اس سڑک کی تعمیر کے لئے پر زور آواز اٹھائی تھی جس کے بعد اس کی تعمیر کرائی گئی تھی اور گاؤں کے باشندوں کو راحت و سکون ملا تھا۔

لیکن روہانہ میں ٹول پلازہ شروع ہو نے کے بعد ٹرک ڈرائیوروں نے ٹول ٹیکس بچانے کے لئے مظفر نگر کے رام پور چوک سے سانپلہ اور برلہ روڈ ہوتے ہوئے دیوبند اور یہاں سے سہارنپور جانا شروع کردیا۔ جس کے سبب ایک سال کے دوران ہی اس روڈ کی حالت پہلے سے بھی زیادہ خستہ ہو گئی۔

کچھ ماہ قبل اسی روڈ پر دھرو والا گاؤں میں ایک حادثہ میں تین افراد ہلاک ہوگئے تھے، جس کے بعد گاؤں کے باشندوں نے جام لگا کر دو ٹرکوں کو آگ کے حوالے کر دیا تھا۔ جس کے بعد انتظامیہ نے اس سڑک پر بڑی گاڑیوں کی آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی تھی۔ لیکن کچھ روز بعد ہی یہ نظام بند ہوگیا اور گاڑیوں کی آمد و رفت شروع ہو گئی۔

اب یہ 16 کلو میٹر کی لمبی سڑک پوری طرح گڈھوں میں تبدیل ہو چکی ہے۔ اس سلسلے میں سماجی کارکن حاجی شاھد سہیل کا کہنا ہے کہ اس روڑ کی تعمیر کے لئے اسمبلی رکن کنور برجیش سنگھ سے لیکر افسران تک فریاد کی گئی مگر اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے، گزشتہ ایک سال سے اس سڑک کا برا حال ہو چکا ہے۔

محمد یاسین نے بتایا کہ اس سڑک کی حالت اتنی خراب ہو چکی ہے کہ پیدل چلنا بھی مشکل ہو گیا ہے، مریضوں کو لےجانا تو بہت مشکل ہے کوئی بھی عوامی نمائندہ اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے۔

رشبھ تیاگی کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے اپنے منشور میں کہا تھا کہ اقتدار میں آنے کے بعد 6 ماہ کے اندر سڑکوں کو گڈھوں سے آزاد کر دیں گے مگر یہ صرف ہوائی باتیں ثابت ہوئیں۔ اب تو عوامی نمائندے بھی نظر نہیں آرہے ہیں۔

شہزاد احمد نے بتایا کہ یہ راستہ بہت خراب ہوچکا ہے اس سڑک پر بھاری گاڑیوں کی آمد و رفت ہونے کی وجہ سے یہ سڑک پوری طرح سے ٹوٹ چکی ہے اس سڑک کی تعمیر سماج وادی پارٹی کے دور اقتدار میں کرائی گئی تھی۔

محمد اشفاق نے بتایا کہ جب ہم گاڑی لیکر اس سڑک پر چلتے ہیں تو سانس لینا بھی مشکل ہو جاتا ہے لیکن اس سڑک کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے جس سے ہم جاسکیں۔

چھ سال کے اندر دیوبند سانپلہ روڈ ایک مرتبہ پھر پرانے رنگ میں پہنچ گئی ہے۔ گہرے گڑھے گاڑیوں کے چلنے کی وجہ سے اڑتی دھول اور روز بروز حادثات کی شناخت بن چکے ہیں۔

ٹول پلازہ پر ٹیکس سے بچنے کے لئے دوسری سڑک کا رخ

کسان جب شوگر فیکٹری میں گنا لے کر جاتا، اسے اس روڈ پر بڑی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اتنا ہی نہیں دھول مٹی کی وجہ سے اس سڑک پر پڑنے والے گاؤں کے باشندے سانس سمیت مختلف مہلک امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

سماج وادی پارٹی کے دور اقتدار میں گاؤں کے باشندوں نے اس سڑک کی تعمیر کے لئے پر زور آواز اٹھائی تھی جس کے بعد اس کی تعمیر کرائی گئی تھی اور گاؤں کے باشندوں کو راحت و سکون ملا تھا۔

لیکن روہانہ میں ٹول پلازہ شروع ہو نے کے بعد ٹرک ڈرائیوروں نے ٹول ٹیکس بچانے کے لئے مظفر نگر کے رام پور چوک سے سانپلہ اور برلہ روڈ ہوتے ہوئے دیوبند اور یہاں سے سہارنپور جانا شروع کردیا۔ جس کے سبب ایک سال کے دوران ہی اس روڈ کی حالت پہلے سے بھی زیادہ خستہ ہو گئی۔

کچھ ماہ قبل اسی روڈ پر دھرو والا گاؤں میں ایک حادثہ میں تین افراد ہلاک ہوگئے تھے، جس کے بعد گاؤں کے باشندوں نے جام لگا کر دو ٹرکوں کو آگ کے حوالے کر دیا تھا۔ جس کے بعد انتظامیہ نے اس سڑک پر بڑی گاڑیوں کی آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی تھی۔ لیکن کچھ روز بعد ہی یہ نظام بند ہوگیا اور گاڑیوں کی آمد و رفت شروع ہو گئی۔

اب یہ 16 کلو میٹر کی لمبی سڑک پوری طرح گڈھوں میں تبدیل ہو چکی ہے۔ اس سلسلے میں سماجی کارکن حاجی شاھد سہیل کا کہنا ہے کہ اس روڑ کی تعمیر کے لئے اسمبلی رکن کنور برجیش سنگھ سے لیکر افسران تک فریاد کی گئی مگر اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے، گزشتہ ایک سال سے اس سڑک کا برا حال ہو چکا ہے۔

محمد یاسین نے بتایا کہ اس سڑک کی حالت اتنی خراب ہو چکی ہے کہ پیدل چلنا بھی مشکل ہو گیا ہے، مریضوں کو لےجانا تو بہت مشکل ہے کوئی بھی عوامی نمائندہ اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے۔

رشبھ تیاگی کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے اپنے منشور میں کہا تھا کہ اقتدار میں آنے کے بعد 6 ماہ کے اندر سڑکوں کو گڈھوں سے آزاد کر دیں گے مگر یہ صرف ہوائی باتیں ثابت ہوئیں۔ اب تو عوامی نمائندے بھی نظر نہیں آرہے ہیں۔

شہزاد احمد نے بتایا کہ یہ راستہ بہت خراب ہوچکا ہے اس سڑک پر بھاری گاڑیوں کی آمد و رفت ہونے کی وجہ سے یہ سڑک پوری طرح سے ٹوٹ چکی ہے اس سڑک کی تعمیر سماج وادی پارٹی کے دور اقتدار میں کرائی گئی تھی۔

محمد اشفاق نے بتایا کہ جب ہم گاڑی لیکر اس سڑک پر چلتے ہیں تو سانس لینا بھی مشکل ہو جاتا ہے لیکن اس سڑک کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے جس سے ہم جاسکیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.