لکھنؤ: ریاست اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں پُرامن طریقے سے جمعۃ الوداع کے کی نماز ادا کی گئی۔ تمام تر مساجد پر کثیر تعداد میں سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ نماز کے بعد ملک میں امن وامان، آپسی اتحاد اور بھائی چارے کی دعا مانگیں گئی۔ دلچسپی یہ ہے کہ لکھنؤ کی تاریخی ٹیلے والی مسجد میں باجماعت خواجہ سراؤں نے بھی الوداع کی نماز ادا کی۔
اس موقع پر آپسی اتحاد بھائی چارہ گنگا جمنی تہذیب کے فروغ کے لیے دعائیں کی گئیں۔ خواجہ سرا مختلف عقائد کے ماننے والے تھے، اس کے باوجود بھی انہوں نے نمازے الوداع کی نماز ادا کی اور عیدالفطر کی مبارکباد پیش کیں۔ اتر اترپردیش خواجہ سرا ویلفئیر بورڈ کے رکن خواجہ سرا گڈن نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگوں کے مختلف عقائد ہیں۔ ہم سبھی مذاہب کو مانتے ہیں۔ ہندوں کے تہوار میں پوجا کرنے جاتے ہیں۔ بودھ سکھ مذہب کے تہوار میں شامل ہوتے ہیں اور الوداع اور عید الفطر کی نماز بھی ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خدا ایک ہے اور اسی نے سبھی کو پیدا کیا ہے۔ لوگوں نے الگ الگ ذات مذہب بنایا ہے۔ ہم لوگوں کا ماننا ہے کی سبھی مذہب ایک جیسے ہی عبادت ہیں لیکن اس کے ادا کرنے کے طریقے الگ الگ ہیں۔ ہم لوگ الوداع کی نماز اور عید الفطر کی نماز بڑی تعداد میں ادا کرتے ہیں اور ملک میں آپسی اتحاد اور بھائی چارہ کی دعائیں بھی کرتے ہیں۔
خواجہ سرا رشی نے کہا کہ کچھ خواجہ سرا جن کو مکمل نماز آتی ہے دعائیں بھی یاد ہیں لیکن کچھ کو نماز کا طریقہ نہیں معلوم ہے، وہ دوسرے نمازی کو دیکھ کر نماز ادا کرتے ہیں۔ خدا کی بارگاہ میں ہاتھ بھی اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہ مسلم سماج میں سب سے اہم عبادت نماز ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم لوگ نماز میں شرکت کر دعا مانگتے ہیں۔