یکم جون سے لاک ڈاؤن کے پانچویں مرحلے میں چھوٹ ملنے کے بعد تقریبا ڈھائی ماہ بعد اب بازار کھلنا شروع ہوگئے ہیں۔ جس سے آہستہ آہستہ بازاروں میں رونق واپس لوٹ رہی ہے۔ لیکن لاک ڈاؤن کے پانچویں مرحلے کی ایک گائیڈ لائن کے مطابق بازاروں کو طاق اور جفط فارمولے کے تحت ہی کھولنے کا حکم ہے۔ ساتھ ہی سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے بازاروں میں بھیڑ جمع نہ ہو، اس کے لیے انتظامیہ نے بازاروں کے ارد گرد اور ضلع کے تمام اہم مقامات و گلی کوچوں میں بیرکیٹنگ لگا کر راستوں کو بند کر دیا ہے۔ تاکہ کسی بھی قسم کی کوئی گاڑی بازار میں داخل نہ ہو سکے اور سماجی فاصلہ قائم رہے۔ لیکن جگہ جگہ بنائی گئی بیرکیٹنگ سے رامپور کا کاروباری سماج کافی ناراض نظر آرہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جب بازاروں کو کھول کر بیرکیٹنگ ہی لگانا تھا تو پھر بازاروں کے کھولنے کا کیا مطلب ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ہول سیل کاروباری حارث شمسی نے کہا کہ جس طرح سے پورے ضلع میں جگہ جگہ ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔ اس سے ان کو اور تمام کاروباریوں کو کافی نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ بازار میں اس کی وجہ سے سامان نہیں پہنچ پا رہا ہے اور دوسرا یہ کہ جو اسٹاک ان کے پاس موجود ہے اس کی خریداری کے لیے خریدار بازار تک نہیں آرہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے انتظامی افسران پر جانب داری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سول لائنس اور دیگر ان مارکیٹ میں کسی قسم کی کوئی روک ٹوک نہیں لگائی گئی ہے جہاں بڑے بڑے مال ہیں اور ملک کے بڑے سرمایہ داروں کے فرینچائیزر ہیں۔ جبکہ یہاں چھوٹے کاروباریوں پر کافی سختیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
حارث نے کہا کہ کاروباریوں کی تنظیم اس سلسلہ میں ضلع انتظامیہ سمیت ضلع کے تمام اعلیٰ افسران سے ان بیرکیٹنگ کی شکایت کر چکے ہیں لیکن کہیں سے ان کو کوئی راحت بخش جواب نہیں مل رہا ہے۔