ماضی قریب میں بنارس کے اسّی گھاٹ کے قریب کشتی پلٹ جانے سے چار لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور سات افراد کو بچایا گیا تھا۔ اس حادثے کے بعد ضلع انتظامیہ نے ملاحوں اور کشتی میں بیٹھ کر دریائے گنگا میں گھومنے والوں کے لئے خاص حفاظتی احکامات جاری کئے ہیں، جس کی خلاف ورزی پر کارروائی کا بھی انتباہ دیا گیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے دشاسومیدھ سی او اودھیش کمار پانڈے نے بتایا کہ کشتی حادثے کے بعد ضلع انتظامیہ نے کچھ حفاظتی احکامات جاری کیے ہیں جس پر عمل کرنا سبھی ملاح اور مسافروں کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشتی میں بیٹھنے والا کوئی بھی شخص سیلفی نہیں لے سکتا ہے، ملاحوں کو کشتی میں بیٹھنے والوں کے لیے لائف جیکیٹ فراہم کرنا ضروری ہوگا۔ رات میں سات بجے کے بعد سے گنگا میں کشتی نہیں چلائی جائے گی۔ کوئی بھی شخص کشتی میں پارٹی نہیں منا سکتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے ان تمام چیزوں کی ریئلیٹی چیک کرنے کے لئے دشاسومیدھ گھاٹ پر جائزہ لیا تو کشتی میں بیٹھنے والے کسی بھی حفاظتی احکامات پر عمل ہوتے نہیں دکھا۔ بیشتر ملاحوں کے پاس لائف جیکیٹ نہیں ہے اور جن کے پاس ہے وہ کشتی میں بیٹھنے والوں کو پہننے کی تلقین نہیں کر رہے ہیں۔ وہیں کشتی میں سلفی لیتے ہوئے بھی دیکھا گیا جس سے کشتی کا توازن کبھی بھی بگڑ سکتا ہے۔
اہم سوال یہ ہے کہ اتنے بڑے حادثے کے بعد بھی کسی قانون پر عمل نہیں ہے تو آخر کس بڑے حادثے کا انتظار ہورہا ہے؟ پولیس انتظامیہ کے بار بار بتانے کے بعد بھی ان احکامات پر عمل آوری نہیں ہے۔ حالیہ دنوں میں قوانین کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے پولیس نے چار کشتیوں کے خلاف کارروائی بھی کی ہے۔
کشتی چلانے والے ملاحوں کے رہنما سمبھو ساہنی کا بھی کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے کشتیوں پر بیٹھنے والے لائف جیکیٹ کا استعمال کرنے سے گریز کر رہے ہیں اور بعض ایسے غریب ملاح ہیں جن کے پاس لائف جیکیٹ خریدنے کے لیے رقم نہیں ہے، لہذا ضلع انتظامیہ ان لوگوں کو لائف جیکیٹ فراہم کرے تاکہ عوام کی جان بھی محفوظ رہے اور ملاحوں کے روزگار پر بھی اثر نہ پڑے۔