ETV Bharat / state

شہید اشفاق اللہ خاں پھانسی پر چڑھنے والے پہلے مسلم جانباز

شہید اشفاق اللہ خاں کا آج 119 واں یوم پیدائش ہے۔ اشفاق اللہ خان ملک کی آزادی کے لیے پھانسی پر چڑھنے والے پہلے مسلم جانباز تھے۔ ان کی پیدائش 22 اکتوبر سنہ 1900 کو اترپردیش کے شاہجہاں پور میں ہوئی تھی۔

author img

By

Published : Oct 22, 2019, 12:30 PM IST

شہید اشفاق اللہ خاں پھانسی پر چڑھنے والے پہلے مسلم جانباز

اشفاق اللہ کے خاندان کے اکثر لوگ برطانوی دور حکومت میں اعلی عہدوں پر فائز تھے لیکن اشفاق اللہ کا رجحان کم عمری سے ہی مجاہدین آزادی کے ساتھ مل کر ملک کو آزاد کرانے کی طرف رغبت رہا۔
20 برس کی عمر میں جب وہ رام پرساد بسمل سے ملے تو پوری طرح جنگ آزادی میں سرگرم ہو گئے۔
یہی سبب ہے کہ سنہ 1922 میں جب چوری چورا کا پرتشدد واقعہ پیش آیا تو گاندھی جی نے عدم تعاون تحریک کی خلافت دستبرداری اختیار کرنے کا اعلان کر دیا اس دوران بہت سارے نوجوان بائیں بازو تحریک سے منسلک ہوگئے۔

شہید اشفاق اللہ خاں پھانسی پر چڑھنے والے پہلے مسلم جانباز
شہید اشفاق اللہ خاں پھانسی پر چڑھنے والے پہلے مسلم جانباز
ان میں سے ایک اشفاق اللہ خان تھے جنھیں اس بات کا یقین ہوگیا تھا کہ بہت جلد بھارت آزاد ہونے والا ہے اور انہوں نے انقلابیوں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا او رام پرساد بسمل سے دوستی کرلی۔ رام پرساد بسمل بھی ایک انقلابی مزاج کی حامل شخصیت تھے۔

اس دوران پرجوش انقلابیوں میں بے چینی کا عالم پیدا ہو گیا اور رام پرساد بسمل و دوسرے کئی مجاہدین کے ساتھ اشفاق اللہ خان نے بھی ملک کی آزادی کے لیے تشدد کی راہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا لیکن اس کے لیے انہیں اسلحوں کی سخت ضرورت تھی۔ اس لیے انھوں نے 8 اگست 1925 کو خفیہ نشست کی اور اگلے ہی دن کاکوری کے مقام پر سرکاری خزانہ لے جارہی سہارنپور-لکھنؤ پیسنجر ٹرین کو لوٹ لیا۔

شہید اشفاق اللہ خاں پھانسی پر چڑھنے والے پہلے مسلم جانباز
شہید اشفاق اللہ خاں پھانسی پر چڑھنے والے پہلے مسلم جانباز
لوٹ کے دوران اشفاق اللہ خان نے تنہا چھینی اور ہتھوڑے سے تجوری کو توڑا۔ یہ واقعہ تاریخ آزادی ہند میں ایک سنگ میل کی حیثیت سے درج کیا گیا۔ یہ انگریزی حکومت کے سینے پر سانپ لوٹنے جیسا ثابت ہوا۔اس ڈکیتی کا مقصد بھارتیوں سے انگریزوں نے جو روپیہ، پیسہ دیگر قیمتی چیزیں چھینی تھی اسے واپس لینا اور ان روپیوں سے ہتھیار، گولا بارود لے کر ان کے خلاف استعمال کرنا تھا۔ اس کارنامہ میں ان کے ساتھ رام پرساد بسمل، راجندر لاہیری، ٹھاکر روشن سنگھ، سچندرا بخشی، چندر شیکھر آزاد، کیشب چکر ویدی، بنواری لال، مکونڈی لال، منما گپتا وغیرہ شامل تھے۔
شہید اشفاق اللہ خاں پھانسی پر چڑھنے والے پہلے مسلم جانباز
شہید اشفاق اللہ خاں پھانسی پر چڑھنے والے پہلے مسلم جانباز
اس کے بعد انگریز حکومت نے ان کے نام پھانسی کے فرمان جاری کر دئیے۔ فیض آباد میں رام پرساد بسمل، اشفاق اللہ خان، راجندرا لاہیری اور ٹھاکر روشن سنگھ کو پھانسی کی سزا ہوئی۔ انھیں 19 دسمبر 1927 کو تختہ دار پر چڑھا دیا گیا۔اشفاق اللہ خان اور ان کے رفقاء نے بھارت رپبلک ایسوسی ایشن قائم کی اور کرانتی کاری نام سے مشہور ہوئے۔ ایک مرتبہ جب اشفاق اللہ خان انگریزوں کی قید میں تھے تو ان سے ملنے ایک مسلم پولس افسر آیا۔ انھوں نے اشفاق سے کہا کہ تم ایک مسلم ہو اور بسمل ایک ہندو اس کا ساتھ مت دو۔ ہم تمہیں رہا کر دیں گے۔ اس بات پر اشفاق اللہ خان نے ایک تاریخی جملہ کہا کہ بسمل میرا بھائی ہے اور میں مرتے دم تک اس کا ساتھ دونگا۔ انگریزوں کی غلامی سے بہتر ہے کہ آزادی ہند کے لیے اپنی جان کی قربانی دیں۔ سنہ 1921 میں گاندھی جی نے نان کارپوریشن مومنٹ شروع کی تو اشفاق اللہ خان اور رام پرساد بسمل نے اس مہم میں پیش پیش رہے۔ اس مومنٹ میں انگریزوں کو ٹیکس ادا نہ کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ دوسری طرف مولانا محمد علی جوہر کی تحریک خلافت کے لیے بھی دونوں نے عوام میں بیداری پیدا کرنے کے لیے بہت کام کیا۔
شہید اشفاق اللہ خاں پھانسی پر چڑھنے والے پہلے مسلم جانباز
شہید اشفاق اللہ خاں پھانسی پر چڑھنے والے پہلے مسلم جانباز

اشفاق اللہ خان ادبی شغف بھی رکھتے تھے اسی لیے ان کی شاعری میں وارثی اور حسرت کا تخلص استعمال کیا کرتے تھے۔ آخری لمحات میں اشفاق اللہ خان کی زبان پر صرف یہی رہا کہ 'میں نے قتل نہیں کیا اور اللہ پر یقین ہے کہ وہ انصاف ضرور کرے گا‘ پھانسی تختہ تک جاتے ہوئے کلمہ طیبہ کا ورد بھی کر رہے تھے۔

اشفاق اللہ کے خاندان کے اکثر لوگ برطانوی دور حکومت میں اعلی عہدوں پر فائز تھے لیکن اشفاق اللہ کا رجحان کم عمری سے ہی مجاہدین آزادی کے ساتھ مل کر ملک کو آزاد کرانے کی طرف رغبت رہا۔
20 برس کی عمر میں جب وہ رام پرساد بسمل سے ملے تو پوری طرح جنگ آزادی میں سرگرم ہو گئے۔
یہی سبب ہے کہ سنہ 1922 میں جب چوری چورا کا پرتشدد واقعہ پیش آیا تو گاندھی جی نے عدم تعاون تحریک کی خلافت دستبرداری اختیار کرنے کا اعلان کر دیا اس دوران بہت سارے نوجوان بائیں بازو تحریک سے منسلک ہوگئے۔

شہید اشفاق اللہ خاں پھانسی پر چڑھنے والے پہلے مسلم جانباز
شہید اشفاق اللہ خاں پھانسی پر چڑھنے والے پہلے مسلم جانباز
ان میں سے ایک اشفاق اللہ خان تھے جنھیں اس بات کا یقین ہوگیا تھا کہ بہت جلد بھارت آزاد ہونے والا ہے اور انہوں نے انقلابیوں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا او رام پرساد بسمل سے دوستی کرلی۔ رام پرساد بسمل بھی ایک انقلابی مزاج کی حامل شخصیت تھے۔

اس دوران پرجوش انقلابیوں میں بے چینی کا عالم پیدا ہو گیا اور رام پرساد بسمل و دوسرے کئی مجاہدین کے ساتھ اشفاق اللہ خان نے بھی ملک کی آزادی کے لیے تشدد کی راہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا لیکن اس کے لیے انہیں اسلحوں کی سخت ضرورت تھی۔ اس لیے انھوں نے 8 اگست 1925 کو خفیہ نشست کی اور اگلے ہی دن کاکوری کے مقام پر سرکاری خزانہ لے جارہی سہارنپور-لکھنؤ پیسنجر ٹرین کو لوٹ لیا۔

شہید اشفاق اللہ خاں پھانسی پر چڑھنے والے پہلے مسلم جانباز
شہید اشفاق اللہ خاں پھانسی پر چڑھنے والے پہلے مسلم جانباز
لوٹ کے دوران اشفاق اللہ خان نے تنہا چھینی اور ہتھوڑے سے تجوری کو توڑا۔ یہ واقعہ تاریخ آزادی ہند میں ایک سنگ میل کی حیثیت سے درج کیا گیا۔ یہ انگریزی حکومت کے سینے پر سانپ لوٹنے جیسا ثابت ہوا۔اس ڈکیتی کا مقصد بھارتیوں سے انگریزوں نے جو روپیہ، پیسہ دیگر قیمتی چیزیں چھینی تھی اسے واپس لینا اور ان روپیوں سے ہتھیار، گولا بارود لے کر ان کے خلاف استعمال کرنا تھا۔ اس کارنامہ میں ان کے ساتھ رام پرساد بسمل، راجندر لاہیری، ٹھاکر روشن سنگھ، سچندرا بخشی، چندر شیکھر آزاد، کیشب چکر ویدی، بنواری لال، مکونڈی لال، منما گپتا وغیرہ شامل تھے۔
شہید اشفاق اللہ خاں پھانسی پر چڑھنے والے پہلے مسلم جانباز
شہید اشفاق اللہ خاں پھانسی پر چڑھنے والے پہلے مسلم جانباز
اس کے بعد انگریز حکومت نے ان کے نام پھانسی کے فرمان جاری کر دئیے۔ فیض آباد میں رام پرساد بسمل، اشفاق اللہ خان، راجندرا لاہیری اور ٹھاکر روشن سنگھ کو پھانسی کی سزا ہوئی۔ انھیں 19 دسمبر 1927 کو تختہ دار پر چڑھا دیا گیا۔اشفاق اللہ خان اور ان کے رفقاء نے بھارت رپبلک ایسوسی ایشن قائم کی اور کرانتی کاری نام سے مشہور ہوئے۔ ایک مرتبہ جب اشفاق اللہ خان انگریزوں کی قید میں تھے تو ان سے ملنے ایک مسلم پولس افسر آیا۔ انھوں نے اشفاق سے کہا کہ تم ایک مسلم ہو اور بسمل ایک ہندو اس کا ساتھ مت دو۔ ہم تمہیں رہا کر دیں گے۔ اس بات پر اشفاق اللہ خان نے ایک تاریخی جملہ کہا کہ بسمل میرا بھائی ہے اور میں مرتے دم تک اس کا ساتھ دونگا۔ انگریزوں کی غلامی سے بہتر ہے کہ آزادی ہند کے لیے اپنی جان کی قربانی دیں۔ سنہ 1921 میں گاندھی جی نے نان کارپوریشن مومنٹ شروع کی تو اشفاق اللہ خان اور رام پرساد بسمل نے اس مہم میں پیش پیش رہے۔ اس مومنٹ میں انگریزوں کو ٹیکس ادا نہ کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ دوسری طرف مولانا محمد علی جوہر کی تحریک خلافت کے لیے بھی دونوں نے عوام میں بیداری پیدا کرنے کے لیے بہت کام کیا۔
شہید اشفاق اللہ خاں پھانسی پر چڑھنے والے پہلے مسلم جانباز
شہید اشفاق اللہ خاں پھانسی پر چڑھنے والے پہلے مسلم جانباز

اشفاق اللہ خان ادبی شغف بھی رکھتے تھے اسی لیے ان کی شاعری میں وارثی اور حسرت کا تخلص استعمال کیا کرتے تھے۔ آخری لمحات میں اشفاق اللہ خان کی زبان پر صرف یہی رہا کہ 'میں نے قتل نہیں کیا اور اللہ پر یقین ہے کہ وہ انصاف ضرور کرے گا‘ پھانسی تختہ تک جاتے ہوئے کلمہ طیبہ کا ورد بھی کر رہے تھے۔

Intro:Body:

Tuesday


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.