اس تعلیمی سمپوزیم میں ضلع بھر سے تقریبا دو ہزار اساتذہ نے شرکت کی۔ اس موقع پر ٹیچرز کو تعلیمی ذمہ دارویوں کے متعلق ہدایات دی گئی۔ وہیں ٹیچرز نے درس و تدریس میں پیش آنے والی اپنی دشواریوں کو بھی افسران کے سامنے رکھا۔
ڈسٹرکٹ انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ کی پرنسپل نیلم رانی ٹمٹا نے بھی سمپوزیم میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے تمام اساتذہ کو اس سمپوزیم میں شامل ہونے کے لیے مبارکباد پیش کی اور اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ نیلم رانی ٹمٹا نے درس و تدریس میں بہتر کارکردگی پیش کرنے والے اساتذہ کی کافی حوصلہ افزائی بھی کی۔
ایشوریہ لکشمی نے کہا کہ ہمارے اساتذہ بچوں کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے پر خاص توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے بچوں کی صاف صفائی کا خاص خیال رکھا جائے۔ ساتھ ہی اسکول اور کلاسوں کو بھی صاف رکھنے کا بندوبست کیا جائے۔ اگر صفائی اہلکار وقت پر نہ پہچیں تو فوری اس کی اطلاع بی ایس اے آفس کو کی جائے۔ اس کے ساتھ ہی تمام بچوں کی روزانہ حاضری کو یقینی بنایا جائے۔
بچوں کے تحفظ کا ذکر کرتے ہوئے ایشوریہ لکشمی نے کہا کہ گذشتہ دنوں علی گڑھ میں بچی کے ساتھ رونما ہونے والے جنسی زیادتی کے واقعہ نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے اس لیے ضروری ہے کہ لڑکوں اور لڑکیوں کو ان کے تحفظ سے متعلق خصوصی جانکاری فراہم کرائی جائے۔
اس کے ساتھ ہی بچوں کے والدین کو بھی اس طرف متوجہ کیا جائے کہ وہ اپنے بچوں کو سکھائیں کہ کسی اجنبی کے بہکاوے میں نہ آئیں اور بات نہ کریں۔
کچھ ٹیچرس کا یہ بھی کہنا تھا کہ کئی اسکولوں میں طلبہ اور اساتذہ کے ریشیو میں کافی فرق دکھائی دیتا ہے یعنی کہیں صرف 4 اساتذہ ہیں اور 150 سے دو سو تک بچے ہیں اور کہیں پانچ ٹیچرس ہیں جبکہ بچے صرف 10 سے 15 ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کو بھی درست کرنا ضروری ہے۔