ان فیکٹریوں میں چپس اور دیگر اسنیکس بنائے جاتے تھے، آگ اس وقت زیادہ بھڑ ک گئی جب آگ کے شعلے فیکٹری کے پاس قائم کیمیکل فیکٹری تک جا پہنچے۔
صبح لگنے والی اس آگ پرتاحال قابو نہیں پایا جا سکا ہے، موقع پر ایک درجن سے زائد آگ بجھانے والی گاڑیاں آگ بجھانے میں لگی ہوئی ہیں۔
فیکٹری میں آگ کیسے لگی لگی اس بارے میں اب تک کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے، لیکن فیکٹریوں سے نکلتا دھواں کافی دور سے دیکھا جا سکتا ہے۔ فائر بریگیڈ کا عملہ گھنٹوں تک کڑی مشقت کرنے کے بعد آگ کو اطراف کی دیگر فیکٹریوں تک پھیلنے سے روکنے میں کامیاب رہا۔
فائر افسر پی آر سروج کا کہنا ہے کہ رات میں تقریبا تین بجے آگ لگی تھی اس کے بعد جب خبر ملی تب سے آگ بجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ فیکٹری میں کیمیکل کے ڈرم رکھے ہوئے ہے جوکہ بیچ بیچ میں آگ کی وجہ سے پھٹ رہے ہیں جس کی وجہ سے آگ بھڑک رہی ہے ۔
انھوں نے مزید کہا کہ جن فیکٹریوں میں آگ لگی ہے وہ ضابطہ کی کوئی پابندی نہیں کر رہی تھیں فائر برگیڈ اور ضلع انتظامیہ کی طرف سے واضح حکم دیا گیا ہے کہ تمام چھوٹی بڑی فیکٹریوں پانی کا ذخیرہ کرنے والا ٹینک رکھنا ہوگا کیونکہ ایسی صورت میں جب آگ لگتی ہے اور فیکٹری میں پانی نہیں ہوتا ہے تب فائر برگیڈ کی گاڑیوں کو بار بار اپنے مرکز پر پانی لینے جانا پڑتا ہے جس کی وجہ سے آگ بجھانے میں دیر ہوتی ہے۔
اس حادثے میں اب تک کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے