لکھنؤ: یکساں سول کوڈ کے حوالے سے اّل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ روز اول سے ہی مخالفت کر رہا ہے۔ جب کہ دیگر طبقات کے لوگ بھی یو سی سی کی مخالفت میں سرگرم ہو گئے ہیں۔ یو سی سی کی مخالفت کیوں کی جا رہی ہے اور کیا اس سے اقلیتوں کے حقوق سلب کیے جائیں گے؟ مرکزی حکومت نے اگرچہ ابھی تک کوئی ڈرافٹ جاری نہیں کیا ہے تاہم قانون کے ماہرین مانتے ہیں کہ اقلیتوں کے حقوق بڑے پیمانے پر متاثر ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
ای ٹی وی بھارت نے قانون کے ماہر سید حیدر عباس رضوی سے بات چیت کی ہے اور جاننے کی کوشش کی ہے کہ یو سی سی قانون نافذ ہونے کے بعد اقلیتوں کے کون کون سے حقوق متاثر ہو سکتے ہیں سابق اطلاعاتی کمشنر سے حیدر عباس رضوی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں یو سی سی کے بارے میں جو ذکر کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ اس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ حکومت یو سی سی کے لیے کوشش کرے گی نہ کہ جبراً مسلط کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یو سی سی نہ صرف اقلیتوں کے لیے بلکہ نارتھ ایسٹ کی بیشتر صوبوں میں آباد ذات قبائل اور دیگر طبقات کے حقوق کو متاثر کرے گا جس سے گھریلو خونریزی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یو سی سی سب سے زیادہ مسلمانوں کو متاثر کرے گا۔ بنیادی وجہ یہ ہے مسلم میرج ایکٹ میں شریعت کے مطابق دی گئی مراعات کو سلب کیا جائے گا مثلاً طلاق، حلالہ، عدت اور تعدد ازدواج کے علاوہ اقلیتی اداروں کو دیے گئے مائنارٹی اسٹیٹس کو بھی سلب کیا جائے گا۔ اقلیتی کمیشن کو بھی ختم کیا جائے گا۔ ساتھ میں وقف بورڈ کی املاک کو بھی دوسرے سرکاری محکمے کو دیا جا سکتا ہے۔ ہماری مساجد، درگاہوں اور امام باڑوں پر حملہ ہوگا۔ اقلیتی وزارت حج محکمہ سمیت مسلم ریزویشن ختم ہوگا۔