مظفر نگر: اترپردیش حکومت کی طرف سے عام بجٹ پیش کرنے پر جہاں ملک کے عام شہریوں اور تاجروں میں خوشی کی لہر ہے، وہیں کسان عام بجٹ سے خوش نہیں ہیں۔ عام بجٹ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان چودھری راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ حکومت کا یہ بجٹ کسانوں کے لیے کوئی منفرد یا نیا بجٹ نہیں ہے۔ بلکہ یہ وہی پرانا بجٹ ہے جو پچھلے سال بھی پیش کیا گیا تھا، پچھلے سال بھی بجٹ میں کسانوں کو مایوسی ہوئی تھی، اس لیے اس بار بھی اس بجٹ میں کسانوں کے لیے کوئی ریلیف نہیں ہے۔ اپنی مظفر نگر رہائش گاہ پر بجٹ پر بات کرتے ہوئے چودھری راکیش ٹکیت نے کہا کہ دیکھیں اس بجٹ میں کسانوں کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے، جیسا کہ پچھلے سال کا بجٹ تھا، اس بار بھی ویسا ہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں نہروں کی صفائی کا اعلان کیا جاتا ہے۔ نہریں تو پہلے سے ہی بنی ہوئی ہیں اور ان کی صفائی بھی ہونی ہے، اس لیے نہر کی صفائی کو بجٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ گنے کی ادائیگی نے ریکارڈ توڑ دیا ہے، گنے کی ادائیگی بجٹ سے تھوڑی آتی ہے، کسانوں نے اپنا گنا شوگر مل کو دیا اور شوگر مل نے اس کی ادائیگی کی، تو اس میں حکومت کا کیا دخل ہے۔ یہ بجٹ ایسا ہوتا جب کہا جاتا کہ ہم ہر کسان کے کھیت کو مفت پانی دیں گے، کسانوں کو مفت بجلی دیں گے، مفت نہروں کو مفت پانی بھی دے سکتے ہیں۔ جب تک کسانوں کو ڈائریکٹ پیسہ نہیں ملے گا تب تک کسانوں کا بھلا نہیں ہو سکتا۔
یہ بھی پڑھیں:
تلنگانہ میں کسانوں کو 10 ہزار فی ایکڑ دیتے ہیں تلنگانہ کی اس اسکیم کو اتر پردیش حکومت کو یہاں بھی نافذ کرنا چاہیے۔ جب فصلوں کی مقدار کم ہوگی تو حکومت کسانوں کو کیسے فائدہ پہنچا سکتی ہے، یہ سوچنے کی بات ہے۔ حکومت کو کسانوں کے لیے کام کرنا چاہیے۔ جس کسان نے دودھ کی ڈیری شروع کی ہے وہ اپنی زمین کھو بیٹھا ہے۔ حکومت بے زمین کسانوں کے لیے بھی پالیسی لائے۔ اگر حکومت کسانوں کو مفت پانی دے گی تو صرف فائدہ کسانوں کو تو ہوگا ہی بلکہ حکومت کو بھی فائدہ ہوگا۔ حکومت کے اس بجٹ سے کسانوں کو کوئی ریلیف نہیں ملا۔