اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی دوسری میعاد حکومت آنے کے بعد بلڈوزر کی کاروائی نے جس قدر شدت پکڑی ہے اس کی چنگاری نہ ریاست بلکہ کہ دوسری ریاستوں میں بھی دیکھنے کو ملی ہے۔ بلڈوزر کی کاروائی کی پر عدالت نے بھی ناراضگی ظاہر کی ہے۔ اس کاروائی سے عوام میں خوف و ہراس ہے۔ عدالتی کارروائی کو مکمل کئے بغیر بلڈوزر کی کاروائی نہ صرف عدلیہ بلکہ کہ جمہوریت کے لیے خطرہ بتایا جا رہا ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ کے لکھنؤ بنچ کے سینئر وکیل سجاد احمد نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ بلڈوزر کی کاروائی سراسر غلط ہے۔ قانونی نقطہ نظر سے اسے درست قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی کے گھر کو ڈھانا چاہے وہ مجرم ہو، بدمعاش، مافیا ہو غلط ہے۔ جب تک قانونی کاروائی مکمل نہیں کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوپی میں کئی ایسے معاملے سامنے آئے ہیں کہ ضلع انتظامیہ نے جبراً مسلمانوں کے گھر پر بلڈوزر چلاکر مکان کو مسمار کیا ہے۔
مرادآباد میں فرنیچر دوکان مالک کے گھر اس لیے ایس ڈی ایم نے بلڈوزر چلوادیا کہ اس نے فری میں فرنیچر نہیں دیا تھا، پریاگ راج میں جاوید محمد خان کے گھر بلڈور چلایا گیا جو ان کے بیوی کے نام پرتھا۔ انہوں سے سارے کاغذات بھی دکھائے اس طرح سے کئی ایسے معاملے سامنے آئے ہیں جو ایک خاص طبقہ کے خلاف کارروائی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے بارے میں پتہ چلتا ہے کہ فلاں ملزم ہے اس کے دوسرے دن اس کے گھر کو بلڈوزر سے منہدم کر دینا عدالت کی نظر میں قطعاً درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں مسلمانوں کو چن چن کر ان کے گھر کو بلڈوزر چلایا جارہا ہے۔
حکومت اگر یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ شر پسند عناصر کے خلاف کارروائی ہورہی ہےتو حکومت کو صرف مسلمانوں ہی شرپسند کیوں نظر آتے ہیں؟ دیگر طبقات میں بھی ایسے جرائم پیشہ افراد موجود ہیں ان کے خلاف کارروائی نہ ہونا یہ واضح اشارہ کرتا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بلڈوزر کی کارروائی ہی سے سب کچھ حاصل کرنا ہے تو عدلیہ کو حکومت جو تنخواہیں دیتی ہے اس کو بند کر دینا چاہیے جب حکومت ہی سب کرلیتی ہے تو پھر عدالت کا کیا کام ہے؟ سجاد نے بتایا کہ یہ افسوسناک ہے کہ اتر پردیش حکومت خاص طبقے کو نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاہے وہ عتیق احمد، مختار انصاری ،عباس انصاری ہوں یا اعظم خاں ہو ان کے خلاف جس طریقے سے کارروائی کی گئی ہے وہ انصاف کے تقاضے کے خلاف ہے۔