ETV Bharat / state

Teachers Accused Administration: اساتذہ کی جانب سے اے ایم یو انتظامیہ پر وزارت تعلیم اور حکومت کو گمراہ کرنے کا الزام

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اساتذہ نے پریس کانفرنس میں ممبر انچارج، شعبہ رابطہ عامہ کی جانب سے شائع بیان پر تشویش کا اظہار کیا،اساتذہ نے کہا کے یو نیورسٹی انتظامیہ پر حکومت اور وزارت تعلیم کو کو بھی گمراہ کرنے کے الزامات عائد کئے ہیں۔

حکومت کو گمراہ کرنے کا الزام
حکومت کو گمراہ کرنے کا الزام
author img

By

Published : Mar 7, 2023, 4:42 PM IST

حکومت کو گمراہ کرنے کا الزام

عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارہ علیگڑ ھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو) میں ان دنوں اس موضوع پہ بحث ہو رہی ہے کہ اے ایم یو کا اگلا وائس چانسلر کون ہوگا؟ اور اس کا پینل کیسے بنےگا؟ کیونکہ موجودہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کی مدت 16 مئی 2023 کو مکمل ہو رہی ہے اور اگلے وائس چانسلر کے پینل بنانے کے لئے یونیورسٹی کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کی خالی نشستوں کو پُر کرنے کے لئے انتخابات بھی نہیں کروائے گئے ہیں جس کام کے لئے موجودہ وائس نے گزشتہ برس وزارت تعلیم سے پانچ سالہ مدت مکمل ہونے کے بعد مزید ایک سال کا ایکسٹنشن لیا تھا۔

اے ایم یو اساتذہ نے یونیورسٹی اسٹاف کلب میں پریس کانفرنس میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے اپنی ہی یونیورسٹی کے شعبہ رابطہ عامہ کے ممبر انچارج کے اس بیان پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وزارت تعلیم کی جانب سے ایک خط موصول ہوا ہے جس میں وزارت تعلیم کو اے ایم یو کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل پر اعتراض ہے،لہذا جب تک یہ اعتراض ختم نہیں ہو جاتا جب تک یونیورسٹی انتظامیہ کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کے انتخابات کو یقینی نہیں بنا سکتا ہے۔ جس سے متعلق اے ایم یو اساتذہ نے گزشتہ روز علیگ برادری کو ایک کھلا خط بھی لکھا تھا۔

یونیورسٹی اسٹاف کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس میں ڈاکٹر ارشد باری، ڈاکٹر عبید احمد صدیقی، اشاعت محمد خان، ڈاکٹر مراد،ڈاکٹر سعد بن جاوید اور اشرف متین نے بتایا تین مارچ کو ایک ہندی کے اخبار میں شائع مذکورہ بالا بیان اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ، ممبر انچارج کا موقف ہے جو وزارت تعلیم کو لکھے گئے ہمارے خط اور اس کے بعد ہماری ہونے والی پریس کانفرنس کا جواب ہی ہے جس میں ہم نے یونیورسٹی کے موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالی تھی کہ کس طرح یونیورسٹی انتظامیہ نے وزارت تعلیم اور حکومت کو گمراہ کیا ہے اور علیگ برادری کو بھی اندھیرے میں رکھا ہے۔

اساتذہ نے پریس میں مزید بتایا موجودہ وائس چانسلر کی مدت میں توسیع کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک سال قبل حکومت کو ایک خط لکھا تھا کہ نئے وائس چانسلر کے پینل بنانے کے لیے ایگزیکٹو کونسل اور کورٹ جیسی یونیورسٹی اتھارٹیز میں خالی آسامیوں کو پر کرنا ضروری ہے، جو کہ توسیع کے حصول کے لیے ایک گمراہ کن چال ثابت ہوئی۔ تاہم، اس معاملے پر مکمل یو ٹرن لیتے ہوئے اور اپنی غلطیوں کو چھپاتے ہوئے، یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک بار پھر حکومت ہند پر الزام تراشی کے لیے ایک بہانہ بنایا ہے۔ مزید اگر نومبر 2022 میں اطلاع دی گئی تو اے ایم یو کورٹ کے لیے ڈونرز کیٹیگری کے انتخابات جنوری 2023 کے مہینے میں کیسے ہوئے؟
اساتذہ کا کہنا ہے اگر وزارت تعلیم کی جانب سے کوئی خط اے ایم یو کو حاصل ہوا ہے تو انتظامیہ کو اس خط کو دکھانا چاہئے اور موجودہ وائس چانسلر تیسری بار وائس چانسلر کے خواہشمند ہے اسی لئے وہ کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کے انتخابات نہیں کروا رہے ہیں اور وہ وزارت تعلیم اور حکومت کو گمراہ کررہے ہیں، ان کا سہارا لے رہے ہیں اور علیگ برادری کو بھی اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:Aligarh Muslim University اے ایم یو میں صدر شعبہ کے خلاف طلباء کا احتجاج

حکومت کو گمراہ کرنے کا الزام

عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارہ علیگڑ ھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو) میں ان دنوں اس موضوع پہ بحث ہو رہی ہے کہ اے ایم یو کا اگلا وائس چانسلر کون ہوگا؟ اور اس کا پینل کیسے بنےگا؟ کیونکہ موجودہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کی مدت 16 مئی 2023 کو مکمل ہو رہی ہے اور اگلے وائس چانسلر کے پینل بنانے کے لئے یونیورسٹی کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کی خالی نشستوں کو پُر کرنے کے لئے انتخابات بھی نہیں کروائے گئے ہیں جس کام کے لئے موجودہ وائس نے گزشتہ برس وزارت تعلیم سے پانچ سالہ مدت مکمل ہونے کے بعد مزید ایک سال کا ایکسٹنشن لیا تھا۔

اے ایم یو اساتذہ نے یونیورسٹی اسٹاف کلب میں پریس کانفرنس میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے اپنی ہی یونیورسٹی کے شعبہ رابطہ عامہ کے ممبر انچارج کے اس بیان پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وزارت تعلیم کی جانب سے ایک خط موصول ہوا ہے جس میں وزارت تعلیم کو اے ایم یو کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل پر اعتراض ہے،لہذا جب تک یہ اعتراض ختم نہیں ہو جاتا جب تک یونیورسٹی انتظامیہ کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کے انتخابات کو یقینی نہیں بنا سکتا ہے۔ جس سے متعلق اے ایم یو اساتذہ نے گزشتہ روز علیگ برادری کو ایک کھلا خط بھی لکھا تھا۔

یونیورسٹی اسٹاف کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس میں ڈاکٹر ارشد باری، ڈاکٹر عبید احمد صدیقی، اشاعت محمد خان، ڈاکٹر مراد،ڈاکٹر سعد بن جاوید اور اشرف متین نے بتایا تین مارچ کو ایک ہندی کے اخبار میں شائع مذکورہ بالا بیان اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ، ممبر انچارج کا موقف ہے جو وزارت تعلیم کو لکھے گئے ہمارے خط اور اس کے بعد ہماری ہونے والی پریس کانفرنس کا جواب ہی ہے جس میں ہم نے یونیورسٹی کے موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالی تھی کہ کس طرح یونیورسٹی انتظامیہ نے وزارت تعلیم اور حکومت کو گمراہ کیا ہے اور علیگ برادری کو بھی اندھیرے میں رکھا ہے۔

اساتذہ نے پریس میں مزید بتایا موجودہ وائس چانسلر کی مدت میں توسیع کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک سال قبل حکومت کو ایک خط لکھا تھا کہ نئے وائس چانسلر کے پینل بنانے کے لیے ایگزیکٹو کونسل اور کورٹ جیسی یونیورسٹی اتھارٹیز میں خالی آسامیوں کو پر کرنا ضروری ہے، جو کہ توسیع کے حصول کے لیے ایک گمراہ کن چال ثابت ہوئی۔ تاہم، اس معاملے پر مکمل یو ٹرن لیتے ہوئے اور اپنی غلطیوں کو چھپاتے ہوئے، یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک بار پھر حکومت ہند پر الزام تراشی کے لیے ایک بہانہ بنایا ہے۔ مزید اگر نومبر 2022 میں اطلاع دی گئی تو اے ایم یو کورٹ کے لیے ڈونرز کیٹیگری کے انتخابات جنوری 2023 کے مہینے میں کیسے ہوئے؟
اساتذہ کا کہنا ہے اگر وزارت تعلیم کی جانب سے کوئی خط اے ایم یو کو حاصل ہوا ہے تو انتظامیہ کو اس خط کو دکھانا چاہئے اور موجودہ وائس چانسلر تیسری بار وائس چانسلر کے خواہشمند ہے اسی لئے وہ کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کے انتخابات نہیں کروا رہے ہیں اور وہ وزارت تعلیم اور حکومت کو گمراہ کررہے ہیں، ان کا سہارا لے رہے ہیں اور علیگ برادری کو بھی اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:Aligarh Muslim University اے ایم یو میں صدر شعبہ کے خلاف طلباء کا احتجاج

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.