ETV Bharat / state

مرادآباد میں سر سید احمد خان کا شروع کردہ مدرسہ تحریک میں تبدیل

Tehsil School was established by Sir Syed Ahmad Khan in Moradabad UP ریاست اترپردیش کے مرادآباد میں پانچ نومبر 1859 کو سر سید احمد خان نے دینی اور جدید تعلیم کے لیے جو مدرسہ شروع کیا تھا وہ ایک تحریک بن کر ابھرا ہے اور اس کے بعد مرادآباد میں کئی مدارس اور اسکول قائم کئے گئے۔

composite Tehsil School
composite Tehsil School
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 1, 2024, 12:30 PM IST

Updated : Jan 1, 2024, 12:48 PM IST

composite Tehsil School

مرادآباد: پانچ نومبر 1859 کو سر سید احمد خان نے مرادآباد میں ایک مدرسہ قائم کیا تھا۔ مسلمانوں میں تعلیمی بیداری لانے کی غرض سے سرسید نے اس مدرسے کو شروع کیا تھا۔ یہ مدرسہ اپنی بدلی ہوئی شکل میں آج بھی کمپوزٹ اسکول تحصیلی اسکول کے نام سے بچوں کو تعلیم دے رہا ہے۔ مسلمانوں میں تعلیمی اعتبار سے پچھڑا پن کوئی نئی بات نہیں ہے۔ سالوں پہلے مسلمان تعلیمی اعتبار سے جہاں تھے آج بھی حالات تقریبا وہی ہیں۔ حالانکہ مسلمانوں میں تعلیمی بیداری کو لے کر ہمارے بزرگوں نے کئی درسگاہ قائم کی اور مسلمانوں کو جہالت کی دلدل سے نکالنے کی کوشش کی۔

ایسی ہی ایک کوشش سر سید احمد خان نے کی اور مسلمانوں سے جہالت کے اندھیرے کو دور کرنے کی غرض سے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی جیسا بڑا اور کامیاب ادارہ قائم کیا۔ مرادآباد میں مجسٹریٹ کی حیثیت سے سر سید احمد خان نے یہاں ایک لمبا وقفہ گزارا اور اس دوران کئی علمی اور ادبی خدمات کو انجام دیا۔ اسی سے متعلق مؤرخ ڈاکٹر آصف حسین سے ای ٹی وی بھارت اُردو نے تفصیلی گفتگو کی۔ ڈاکٹر آصف نے بتایا کہ علیگڑھ کا رخ کرنے سے قبل سر سید احمد خان نے تقریبا چار سال مرادآباد میں قیام کیا اور اس دوران انہوں نے مسلمانوں میں تعلیمی بیداری لانے کی غرض سے مرادآباد میں ایک مدرسہ قائم کیا تھا۔

ڈاکٹر آصف نے کہا کہ مرادآباد میں یہ پہلا ایسا اِدارہ تھا جسے مسلمانوں میں تعلیمی اعتبار سے بیداری لانے کی غرض سے کھولا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ سر سید نے اپنے دم خم پر اس مدرسے کو شروع کیا تھا اور اس مدرسے میں تقریبا 175 طلباء اس وقت تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ سر سید احمد خان نے مدرسے میں ایسا نظام قائم کیا تھا کہ اُن کے مدرسے میں سبھی مذاہب کے ماننے والے طلباء اور اسٹاف کے لوگ شامل تھے۔ مدرسے کی تعطیل کے کیلنڈر میں جہاں مسلم تیوہار پر چھٹیاں تھیں تو وہیں دوسرے مذہب کے ماننے والوں کے لیے بھی چھٹیاں رکھی گئی تھیں۔

ڈاکٹر آصف نے مزید کہا کہ موجودہ وقت میں مرادآباد میں واقع تحصیل اسکول ہی وہ ادارہ ہے جسے سر سید نے ایک مدرسے کی شکل میں قائم کیا تھا۔ پانچ نومبر 1869 کو یہ مدرسہ قائم کیا گیا جسے پنچایتی مدرسے کا نام دیا گیا بعد میں سرسید کی اس کوشش نے ایک تحریک کی شکل اختیار کر لی اور مرادآباد میں اس کے بعد کئی مدارس اور اسکول کھولے گئے جو آج بھی قائم ہیں اور مسلمانوں کو تعلیمی اعتبار سے مضبوط کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: سر سید تعلیم کو سیاسی بازیافت کا ذریعہ مانتے تھے

انہوں نے کہا کہ سرسید کے قریب رہے مولانا امداد علی نے 1881 میں مدرسہ امدادیہ قائم کیا اس کے بعد مولوی ابرار صاحب جو سر سید کے بڑے مداح تھے انہوں نے 1905 میں یہاں پر ہیوٹ مسلم انٹر کالج قائم کیا اس کے ایک سال بعد مرادآباد میں فلاح دارین انٹر کالج کی بنیاد ڈالی گئی اس کے علاوہ اور بھی تعلیمی ادارے یہاں کھولے گئے جو آج بھی قائم ہیں۔ بعد میں سر سید کے دور میں کلیکٹر بن کر آئے مسٹر پاور نے کچھ سالوں بعد اس مدرسے کو تحصیلی اسکول میں ضم کر دیا۔

composite Tehsil School

مرادآباد: پانچ نومبر 1859 کو سر سید احمد خان نے مرادآباد میں ایک مدرسہ قائم کیا تھا۔ مسلمانوں میں تعلیمی بیداری لانے کی غرض سے سرسید نے اس مدرسے کو شروع کیا تھا۔ یہ مدرسہ اپنی بدلی ہوئی شکل میں آج بھی کمپوزٹ اسکول تحصیلی اسکول کے نام سے بچوں کو تعلیم دے رہا ہے۔ مسلمانوں میں تعلیمی اعتبار سے پچھڑا پن کوئی نئی بات نہیں ہے۔ سالوں پہلے مسلمان تعلیمی اعتبار سے جہاں تھے آج بھی حالات تقریبا وہی ہیں۔ حالانکہ مسلمانوں میں تعلیمی بیداری کو لے کر ہمارے بزرگوں نے کئی درسگاہ قائم کی اور مسلمانوں کو جہالت کی دلدل سے نکالنے کی کوشش کی۔

ایسی ہی ایک کوشش سر سید احمد خان نے کی اور مسلمانوں سے جہالت کے اندھیرے کو دور کرنے کی غرض سے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی جیسا بڑا اور کامیاب ادارہ قائم کیا۔ مرادآباد میں مجسٹریٹ کی حیثیت سے سر سید احمد خان نے یہاں ایک لمبا وقفہ گزارا اور اس دوران کئی علمی اور ادبی خدمات کو انجام دیا۔ اسی سے متعلق مؤرخ ڈاکٹر آصف حسین سے ای ٹی وی بھارت اُردو نے تفصیلی گفتگو کی۔ ڈاکٹر آصف نے بتایا کہ علیگڑھ کا رخ کرنے سے قبل سر سید احمد خان نے تقریبا چار سال مرادآباد میں قیام کیا اور اس دوران انہوں نے مسلمانوں میں تعلیمی بیداری لانے کی غرض سے مرادآباد میں ایک مدرسہ قائم کیا تھا۔

ڈاکٹر آصف نے کہا کہ مرادآباد میں یہ پہلا ایسا اِدارہ تھا جسے مسلمانوں میں تعلیمی اعتبار سے بیداری لانے کی غرض سے کھولا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ سر سید نے اپنے دم خم پر اس مدرسے کو شروع کیا تھا اور اس مدرسے میں تقریبا 175 طلباء اس وقت تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ سر سید احمد خان نے مدرسے میں ایسا نظام قائم کیا تھا کہ اُن کے مدرسے میں سبھی مذاہب کے ماننے والے طلباء اور اسٹاف کے لوگ شامل تھے۔ مدرسے کی تعطیل کے کیلنڈر میں جہاں مسلم تیوہار پر چھٹیاں تھیں تو وہیں دوسرے مذہب کے ماننے والوں کے لیے بھی چھٹیاں رکھی گئی تھیں۔

ڈاکٹر آصف نے مزید کہا کہ موجودہ وقت میں مرادآباد میں واقع تحصیل اسکول ہی وہ ادارہ ہے جسے سر سید نے ایک مدرسے کی شکل میں قائم کیا تھا۔ پانچ نومبر 1869 کو یہ مدرسہ قائم کیا گیا جسے پنچایتی مدرسے کا نام دیا گیا بعد میں سرسید کی اس کوشش نے ایک تحریک کی شکل اختیار کر لی اور مرادآباد میں اس کے بعد کئی مدارس اور اسکول کھولے گئے جو آج بھی قائم ہیں اور مسلمانوں کو تعلیمی اعتبار سے مضبوط کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: سر سید تعلیم کو سیاسی بازیافت کا ذریعہ مانتے تھے

انہوں نے کہا کہ سرسید کے قریب رہے مولانا امداد علی نے 1881 میں مدرسہ امدادیہ قائم کیا اس کے بعد مولوی ابرار صاحب جو سر سید کے بڑے مداح تھے انہوں نے 1905 میں یہاں پر ہیوٹ مسلم انٹر کالج قائم کیا اس کے ایک سال بعد مرادآباد میں فلاح دارین انٹر کالج کی بنیاد ڈالی گئی اس کے علاوہ اور بھی تعلیمی ادارے یہاں کھولے گئے جو آج بھی قائم ہیں۔ بعد میں سر سید کے دور میں کلیکٹر بن کر آئے مسٹر پاور نے کچھ سالوں بعد اس مدرسے کو تحصیلی اسکول میں ضم کر دیا۔

Last Updated : Jan 1, 2024, 12:48 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.