ETV Bharat / state

Subramanian Plea To Delete Socialism From Constitution آئین سے سیکولرزم اور سوشلزم  لفظ کو حذف کرنے سے متعلق عرضی پر حیرت کا اظہار

author img

By

Published : Sep 3, 2022, 8:04 AM IST

شاہنواز عالم نے کہا کہ یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ 26 جنوری 2015 کو مودی حکومت نے آئین کی دفعہ 42 میں ترمیم سے پہلے کے مسودے کی تمہید اخبارات میں شائع کرائی تھی جس میں سوشلزم اور سیکولرکے الفاظ نہیں تھے۔ اسی طرح 19 مارچ 2020 کو پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ راکیش سنہا نے پرائیویٹ ممبر بل لا کر آئین کے دیباچے سے لفظ سوشلزم کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ Subramanian Swamy Seeks to Delete “Socialism” & “Secularism” from Preamble

شاہنواز عالم
شاہنواز عالم

سپریم کورٹ نے بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی کی جانب سے دائر کی گئی اس عرضی پر سماعت کے لیے رضامندی کا اظہار کیا جس میں آئین کے تمہید سے سوشلزم اور سیکولر کے الفاظ کو ختم کرنے کی درخواست کی گئی ہے، اترپردیش کانگریس پارٹی کے اقلیتی سبھا کے صدر شاہنواز عالم نے سپریم کورٹ کے اس قدم پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔

شاہنواز عالم

Subramanian Swamy Seeks to Delete “Socialism” & “Secularism” from Preamble

انہوں نے اسے بھارتی سیاست کے کردار کو بدلنے کی نیت سے ایک سیاسی کوشش قرار دیا ہے۔ شاہنواز نے کہا کہ یہ آر ایس ایس کے ایجنڈے کو نافذ کرنے کی قانونی کوشش ہے۔

شاہنواز عالم نے کہا کہ یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ 26 جنوری 2015 کو مودی حکومت نے آئین کی دفعہ 42 میں ترمیم سے پہلے کے مسودے کی تمہید اخبارات میں شائع کرائی تھی جس میں سوشلزم اور سیکولرکے الفاظ نہیں تھے۔ اسی طرح 19 مارچ 2020 کو پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ راکیش سنہا نے پرائیویٹ ممبر بل لا کر آئین کے دیباچے سے لفظ سوشلزم کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے بعد 3 دسمبر 2021 کو بھی بی جے پی کے رکن پارلیمان کے جے الفونس نے راجیہ سبھا میں پرائیویٹ ممبر بل پیش کیا اس میں بھی تمہید سے لفظ سیکولر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا ، جسے ڈپٹی چیئرمین نے بھی قبول کر لیا، جو کہ غیر آئینی تھا۔

شاہنواز نے کہا یاد رہے کہ کیسوانند بھارتی اور ایس آر بومئی کیس میں سپریم کورٹ نے واضح کر دیا تھا کہ آئین کے تمہید میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی، حتیٰ کہ پارلیمنٹ بھی کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی ان دونوں فیصلوں کو اپنے مقاصد میں رکاوٹ سمجھتی ہے۔

شاہنواز عالم نے کہا کہ 6 دسمبر 2021 کو جموں و کشمیر کے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پنکج متل نے بھی کھلے عام کہا کہ آئین میں لفظ سیکولر ہونا ایک بدنما داغ ہے اور اس سے بھارت کی شبیہ داغدار ہوتی ہے۔ جس پر 24 دسمبر کو اتر پردیش کے ہر ضلع سے اقلیتی کانگریس نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو میمورنڈم بھیج کر پنکج متل کے خلاف آئین کی توہین کے الزام میں کارروائی کا مطالبہ کیا، لیکن سپریم کورٹ کی جانب سے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں:دستور ہند کے بنیادی حقائق

شاہنواز عالم نے کہا کہ اس سیاسی مقصد کے ساتھ بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے کی درخواست پر پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991 کو بھی تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس معاملے کی سماعت 8 ستمبر کو ہونے کا امکان ہے۔ سی اے اے-این آر سی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر کوئی سماعت نہیں ہو رہی ہے اور سپریم کورٹ آر ایس ایس کے ایجنڈے کے مطابق بہت تیزی سے درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔

سپریم کورٹ نے بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی کی جانب سے دائر کی گئی اس عرضی پر سماعت کے لیے رضامندی کا اظہار کیا جس میں آئین کے تمہید سے سوشلزم اور سیکولر کے الفاظ کو ختم کرنے کی درخواست کی گئی ہے، اترپردیش کانگریس پارٹی کے اقلیتی سبھا کے صدر شاہنواز عالم نے سپریم کورٹ کے اس قدم پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔

شاہنواز عالم

Subramanian Swamy Seeks to Delete “Socialism” & “Secularism” from Preamble

انہوں نے اسے بھارتی سیاست کے کردار کو بدلنے کی نیت سے ایک سیاسی کوشش قرار دیا ہے۔ شاہنواز نے کہا کہ یہ آر ایس ایس کے ایجنڈے کو نافذ کرنے کی قانونی کوشش ہے۔

شاہنواز عالم نے کہا کہ یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ 26 جنوری 2015 کو مودی حکومت نے آئین کی دفعہ 42 میں ترمیم سے پہلے کے مسودے کی تمہید اخبارات میں شائع کرائی تھی جس میں سوشلزم اور سیکولرکے الفاظ نہیں تھے۔ اسی طرح 19 مارچ 2020 کو پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ راکیش سنہا نے پرائیویٹ ممبر بل لا کر آئین کے دیباچے سے لفظ سوشلزم کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے بعد 3 دسمبر 2021 کو بھی بی جے پی کے رکن پارلیمان کے جے الفونس نے راجیہ سبھا میں پرائیویٹ ممبر بل پیش کیا اس میں بھی تمہید سے لفظ سیکولر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا ، جسے ڈپٹی چیئرمین نے بھی قبول کر لیا، جو کہ غیر آئینی تھا۔

شاہنواز نے کہا یاد رہے کہ کیسوانند بھارتی اور ایس آر بومئی کیس میں سپریم کورٹ نے واضح کر دیا تھا کہ آئین کے تمہید میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی، حتیٰ کہ پارلیمنٹ بھی کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی ان دونوں فیصلوں کو اپنے مقاصد میں رکاوٹ سمجھتی ہے۔

شاہنواز عالم نے کہا کہ 6 دسمبر 2021 کو جموں و کشمیر کے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پنکج متل نے بھی کھلے عام کہا کہ آئین میں لفظ سیکولر ہونا ایک بدنما داغ ہے اور اس سے بھارت کی شبیہ داغدار ہوتی ہے۔ جس پر 24 دسمبر کو اتر پردیش کے ہر ضلع سے اقلیتی کانگریس نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو میمورنڈم بھیج کر پنکج متل کے خلاف آئین کی توہین کے الزام میں کارروائی کا مطالبہ کیا، لیکن سپریم کورٹ کی جانب سے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں:دستور ہند کے بنیادی حقائق

شاہنواز عالم نے کہا کہ اس سیاسی مقصد کے ساتھ بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے کی درخواست پر پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991 کو بھی تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس معاملے کی سماعت 8 ستمبر کو ہونے کا امکان ہے۔ سی اے اے-این آر سی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر کوئی سماعت نہیں ہو رہی ہے اور سپریم کورٹ آر ایس ایس کے ایجنڈے کے مطابق بہت تیزی سے درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.