اترپردیش کے ضلع وارانسی میں واقع گیان واپی احاطہ تنازع معاملے میں چل رہی عدالتی سماعت کے دوران مسلم فریق نے دستاویزی شواہد کی بنیاد پر گیان واپی احاطے کو وقف بورڈ کی ملکیت ہونے کا دعوی کیا ہے۔
ڈسٹرکٹ عدالت اجئے کرشن وشویش کی عدالت میں پیر کو سماعت کے دوران مسلم فریق کے وکیل اخلاق نیسان نے کہا کہ گیان واپی احاطہ وقف بورڈ کی سو نمبر رجسٹرڈ ملکیت کے طور پر درج ہونے کے ثبوت پہلے ہی عدالت کے سامنے پیش کئے جاچکے ہیں۔ ہندو فریقین کے ذریعہ عدالت میں اپنا موقف پیش کئے جانے کے بعد مسلم فریق کی جانب سے اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے نیسان نے 1944 اور 1936 کے ان عدالتی فیصلوں کا بھی حوالہ دیا جن میں کہا گیا کہ گیان واپی مسجد احاطہ وقف بورڈ کی ملکیت ہے۔
مسلم فریق کی بحث آج یعنی منگل کو بھی جاری رہے گی۔ اس کے بعد مسلم فریق کے جواب میں ہندو فریق کے وکیل اپنے دلائل پیش کریں گے۔ مقدمے کے ایک دیگر مسلم فریق و گیان واپی مسجد انتظامیہ کا انتظام کرنے والی انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کے وکیل شمیم احمد نے دلیل دی کہ یہ ملکیت 'آفاق' ہے۔ لہذا اس معاملے کی سماعت دیوانی عدالت میں نہیں ہوسکتی ہے۔ احمد نے کہا کہ اس معاملے کی سماعت وقف بورڈ عدالت میں ہی ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں:Jamiat Ulama Gujarat: گیان واپی مسجد معاملہ پر جمعیت علمائے ہند گجرات کا ردعمل
سماعت کے دوران ہندو فریق کی جانب سے سینئر وکیل ہری شنکر زین، وشنو شنکرزین، سدھری ترپاٹھی اور مدن موہن یادو سمیت دیگر وکیل بھی عدالت میں موجود تھے۔
یو این آئی