لکھنو:وزیراعظم نریندر مودی نے بھوپال میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پسماندہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ وہ پسماندگی کا شکار ہیں۔ لیکن ہماری حکومت میں ان تک تمام اسکیموں کا فائدہ پہنچایا جارہا ہے۔ مسلم سماج کے قوم صدر انیس منصوری نے وزیراعظم کے اس بیان پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کے دعوے کی تردید کی اور کہا ہے کہ اگر وزیر اعظم حقیقت میں پسماندہ مسلمانوں کے تئیں سنجیدہ ہیں تو ان کے مطالبات کو تسلیم کریں۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ دائر کرکے یہ بتایا ہے کہ بھارت میں ایس سی، ایس ٹی کیٹگری کے مسلمان نہیں ہیں جو بھی ہیں وہ غیر ملکی دوسرے ممالک سے آئے ہوئے ہیں اور دوسری طرف وزیراعظم پسماندہ کی ترقی کی بات کر رہے ہیں۔ جب کہ مولانا آزاد فیلو شپ کو مرکزی حکومت نے بند کر دیا۔ اس سے سب سے زیادہ پسماندہ مسلمانوں کو فائدہ ملتا تھا لیکن یہ اسکیم بند کر کے پسماندہ مسلمانوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔
انیس منصوری نے کہا کہ ایک جانب وزیر داخلہ امت شاہ کہتے ہیں کہ تلنگانہ میں مسلم ریزرویشن ختم کر دیں گے اور دوسری ریاست میں اگر حکومت آتی ہے جہاں پر مسلم ریزرویشن ہے اس کو بھی ختم کیا جائے گا اس سے واضح ہوتا ہے، کہ حکومت پسماندہ مسلمانوں کے سخت خلاف ہے۔ لہذا وزیراعظم کا پسماندہ مسلمانوں کے تئیں اس طریقے سے سنجیدگی سے دعوی کرنا قول اور فعل میں تضاد ثابت کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں:72 Hoorain جے این یو میں 72 حوریں کی خصوصی اسکریننگ
انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم پسماندہ مسلمانوں کے تین سنجیدہ ہیں تو پسماندہ مسلمانوں کو ریزرویشن دیں ان کی ترقی کے لیے خاص اسکیم بنائیں تاکہ ان کی تعلیمی معاشی ترقی ہو سکے۔ مزید کہا کہ اب تک پسماندہ مسلمانوں کے لیے کوئی خاص اسکیم نہیں بنائی گئی ہے، جو بھی اسکیم ہے وہ عوام کے لیے ہے جس میں پسماندہ مسلمانوں نے بھی استفادہ حاصل کیا ہے۔ لیکن ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ پسماندہ مسلمانوں کے لیے خاص اسکیم بنائیں تاکہ ان کی پسماندگی دور ہو سکے۔