ریاست اتر پردیش کے شہر مراد آباد میں انڈین یونین مسلم لیگ کے قومی جوائنٹ سکریٹری کوثر حیات خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جہاں ایک طرف بی جے پی کی حکومت میں مدارس کو لے کر متنازعہ باتیں کی جاتی ہیں تو وہیں دوسری جانب کبھی مدارس کا نصاب تبدیل کرنے کی باتیں کی جاتی ہیں تو کبھی جمعہ کو چھٹی ختم کرنے اور ڈریس کوڈ میں تبدیلی کی بات کی جاتی ہے ، اس سے پہلے سروے اور فنڈ کے جائزے پر بھی بات ہورہی تھی۔انہوں نے کہا کہ یہ سب چیزیں کسی بہتری یا ترقی کے لیے نہیں ہیں بلکہ یہ سب کچھ مسلم دشمنی ذہنیت کے تحت مدارس کے وجود کو ختم کرنے کی سازش ہے۔کئی سال پہلے یوپی حکومت نے یہ شرارتیں شروع کیں اور اب پھر نئے عزائم کے ساتھ سامنے آرہی ہیں۔Kausar Hayat Khan's target on BJP government
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں رہنے والے ہر برادری کو مذہبی اور ثقافتی آزادی کا حق حاصل ہے اور کسی حکومت کو اس میں مداخلت کا حق نہیں ہے، اسی طرح ہر کمیونٹی کو اپنے مذہبی تعلیمی ادارے قائم کرنے اور چلانے کا حق حاصل ہے۔ملک میں تعلیمی خواندگی کی تحریک میں مدارس کا بہت مضبوط اور قابل فخر کردار ہے اور یہ مدارس حکومت کے تعاون کے بغیر لاکھوں مسلمانوں کی بنیادی تعلیمی ضروریات پوری کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ مدارس کو حکومت سے رجسٹریشن مل جاتی ہے اور کچھ کو مالی امداد ملتی ہے، یہ حکومت کی طرف سے مدارس یا مسلمانوں پر کوئی احسان نہیں ہے، بلکہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ ملک میں بسنے والی ہر کمیونٹی کی تعلیمی اور ثقافتی سرگرمیوں میں بھرپور تعاون کرے۔لیکن یہ تعاون مداخلت کی قیمت پر نہیں ہونا چاہیے۔
حکومت کی طرف سے مدارس میں کسی بھی قسم کی مداخلت قطعی طور پر غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، حکومت کے اس طرح کے اعلانات اور اقدامات سے مسلمانوں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے اور وہ اسے مدارس کے وجود کو ختم کرنے کی سازش کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اس لیے مسلم لیگ کا مطالبہ ہے کہ مدارس کے معاملات میں مداخلت نہ کی جائے۔
مزید پڑھیں:UP Madarsa Survey مدرسہ سروے کے بہانے ندوہ اور دیوبند نشانے پر، دانشورں کا رد عمل
Kausar Hayat Khan مذہبی تعلیمی ادارہ میں حکومت بیجا مداخلت کا حق نہیں، کوثر حیات خان
انڈین یونین مسلم لیگ کے قومی جوائنٹ سکریٹری کوثر حیات خان نے آج مراد مراد آباد میں اتر پردیش حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا یا ،انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی مسلم دشمنی پالیسی کے تحت مدارس کو نشانہ بنا رہی ہے ۔۔Kausar Hayat Khan's target on BJP government
ریاست اتر پردیش کے شہر مراد آباد میں انڈین یونین مسلم لیگ کے قومی جوائنٹ سکریٹری کوثر حیات خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جہاں ایک طرف بی جے پی کی حکومت میں مدارس کو لے کر متنازعہ باتیں کی جاتی ہیں تو وہیں دوسری جانب کبھی مدارس کا نصاب تبدیل کرنے کی باتیں کی جاتی ہیں تو کبھی جمعہ کو چھٹی ختم کرنے اور ڈریس کوڈ میں تبدیلی کی بات کی جاتی ہے ، اس سے پہلے سروے اور فنڈ کے جائزے پر بھی بات ہورہی تھی۔انہوں نے کہا کہ یہ سب چیزیں کسی بہتری یا ترقی کے لیے نہیں ہیں بلکہ یہ سب کچھ مسلم دشمنی ذہنیت کے تحت مدارس کے وجود کو ختم کرنے کی سازش ہے۔کئی سال پہلے یوپی حکومت نے یہ شرارتیں شروع کیں اور اب پھر نئے عزائم کے ساتھ سامنے آرہی ہیں۔Kausar Hayat Khan's target on BJP government
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں رہنے والے ہر برادری کو مذہبی اور ثقافتی آزادی کا حق حاصل ہے اور کسی حکومت کو اس میں مداخلت کا حق نہیں ہے، اسی طرح ہر کمیونٹی کو اپنے مذہبی تعلیمی ادارے قائم کرنے اور چلانے کا حق حاصل ہے۔ملک میں تعلیمی خواندگی کی تحریک میں مدارس کا بہت مضبوط اور قابل فخر کردار ہے اور یہ مدارس حکومت کے تعاون کے بغیر لاکھوں مسلمانوں کی بنیادی تعلیمی ضروریات پوری کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ مدارس کو حکومت سے رجسٹریشن مل جاتی ہے اور کچھ کو مالی امداد ملتی ہے، یہ حکومت کی طرف سے مدارس یا مسلمانوں پر کوئی احسان نہیں ہے، بلکہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ ملک میں بسنے والی ہر کمیونٹی کی تعلیمی اور ثقافتی سرگرمیوں میں بھرپور تعاون کرے۔لیکن یہ تعاون مداخلت کی قیمت پر نہیں ہونا چاہیے۔
حکومت کی طرف سے مدارس میں کسی بھی قسم کی مداخلت قطعی طور پر غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، حکومت کے اس طرح کے اعلانات اور اقدامات سے مسلمانوں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے اور وہ اسے مدارس کے وجود کو ختم کرنے کی سازش کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اس لیے مسلم لیگ کا مطالبہ ہے کہ مدارس کے معاملات میں مداخلت نہ کی جائے۔
مزید پڑھیں:UP Madarsa Survey مدرسہ سروے کے بہانے ندوہ اور دیوبند نشانے پر، دانشورں کا رد عمل