ETV Bharat / state

Gate of Sir Syed Era سر سید کے دور کا وہ گیٹ جو بدحالی کے سبب گمنامی کے آنسو بہا رہا ہے

تاریخی اور اہمیت کا حامل 'بابُ العلم' سرسید کے دور میں تعمیر ہونے والے چند دروازوں میں سے ایک ہے جو بدحالی کے سبب گمنامی پر آنسو بہا رہا ہے۔ Gate of Sir Syed era Disrepair

Gate of Sir Syed Era
Gate of Sir Syed Era
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 26, 2023, 5:34 PM IST

سر سید کے دور کا وہ گیٹ جو بدحالی کے سبب گمنامی کے آنسو بہا رہا ہے

علیگڑھ: عالمی شہرت یافتہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جہاں سب سے زیادہ تاریخی اور اہمیت کی حامل عمارات موجود ہیں۔ ان میں سے کچھ ایسی بھی ہیں جو آج اپنی بدحالی کے سبب گمنامی پر آنسو بہا رہی ہیں اور ان کے آنسو پوچھنا تو دور کوئی دیکھنے والا شاید اس لیے نہیں ہے کیونکہ موجودہ انتظامیہ تو اپنے نام کے پتھر لگانے میں مصروف ہے جب کہ ادارے کے بانی نام و نمود کے قائل نہیں تھے۔ اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا 'بابُ العلم' سرسید کے دور میں تعمیر ہونے والے چند دروازوں میں سے ایک ہے جو ابتدائی طور پر 'کچی بیرک' کا مرکزی دروازہ تھا اور محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کا اہم حصہ تھا۔ اسے 'بابُ العلم' کہا جاتا تھا کیونکہ یہ تعلیمی راہداری کی طرف جاتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

اب یہ بابُ العلم سرسید ہال کے ڈائننگ ہال کا پچھلا گیٹ ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ تاریخی دروازہ اپنی اہمیت اور شناخت کھوتا چلا جارہا ہے۔ اے ایم یو میں بھی 99 فیصد لوگوں کو بابُ العلم کے بارے میں علم نہیں ہے۔ گیٹ پر پتھر کی تختی ہمیں اس کی شناخت کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ای ٹی بھارت کی ٹیم جب بابُ العلم کی تاریخ اور اس کی موجودہ صورتحال کو جاننے کے لیے سر سید ہال (شمال) کے ڈائننگ ہال کے پیچھے کی جانب پہنچی تو وہاں پر بدحالی، گندگی اور بدبو کے سوا کچھ نہ ملا، اور تزئین کے نام پر سنہ 2018 میں نسب کیا گیا ایک پتھر ضرور نظر آیا جس پر اے ایم یو انتظامیہ نے عربی کی ترکیب کو فارسی کی ترکیب میں بدل دیا اور ''بابُ العلم'' کی جگہ ''بابِ علم'' کندہ کردیا۔ جب کہ ٹھیک بابِ علم کے اوپر بابُ العلم آج بھی واضح طور پر لکھا ہوا نظر آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:

اے ایم یو کے سینئر سابق طالب و اے ایم یو طلباء یونین کے سابق صدر ڈاکٹر محسن رضا نے باب العلم کی بدحالی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کو خصوصی گفتگو میں بتایا۔ اے ایم یو میں بھی بابُ العلم کے بارے میں بہت کم لوگ ہی جانتے ہیں۔ گیٹ پر پتھر کی تختی ہمیں اس کی شناخت کرنے میں مدد دیتی ہے، ورنہ اس تاریخی دروازے کو تلاش کرنا مشکل ہوتا۔ کیا ہی اچھا ہوگا اگر یونیورسٹی انتظامیہ اس بار تزئین کاری کروانے کے بعد پتھر نصب کروائے۔ جس پر بابُ العلم ہی اور اس کی تاریخ کندہ کروائے تاکہ کم سے کم لوگ اس پر کلی نہ کریں۔

سر سید کے دور کا وہ گیٹ جو بدحالی کے سبب گمنامی کے آنسو بہا رہا ہے

علیگڑھ: عالمی شہرت یافتہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جہاں سب سے زیادہ تاریخی اور اہمیت کی حامل عمارات موجود ہیں۔ ان میں سے کچھ ایسی بھی ہیں جو آج اپنی بدحالی کے سبب گمنامی پر آنسو بہا رہی ہیں اور ان کے آنسو پوچھنا تو دور کوئی دیکھنے والا شاید اس لیے نہیں ہے کیونکہ موجودہ انتظامیہ تو اپنے نام کے پتھر لگانے میں مصروف ہے جب کہ ادارے کے بانی نام و نمود کے قائل نہیں تھے۔ اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا 'بابُ العلم' سرسید کے دور میں تعمیر ہونے والے چند دروازوں میں سے ایک ہے جو ابتدائی طور پر 'کچی بیرک' کا مرکزی دروازہ تھا اور محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کا اہم حصہ تھا۔ اسے 'بابُ العلم' کہا جاتا تھا کیونکہ یہ تعلیمی راہداری کی طرف جاتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

اب یہ بابُ العلم سرسید ہال کے ڈائننگ ہال کا پچھلا گیٹ ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ تاریخی دروازہ اپنی اہمیت اور شناخت کھوتا چلا جارہا ہے۔ اے ایم یو میں بھی 99 فیصد لوگوں کو بابُ العلم کے بارے میں علم نہیں ہے۔ گیٹ پر پتھر کی تختی ہمیں اس کی شناخت کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ای ٹی بھارت کی ٹیم جب بابُ العلم کی تاریخ اور اس کی موجودہ صورتحال کو جاننے کے لیے سر سید ہال (شمال) کے ڈائننگ ہال کے پیچھے کی جانب پہنچی تو وہاں پر بدحالی، گندگی اور بدبو کے سوا کچھ نہ ملا، اور تزئین کے نام پر سنہ 2018 میں نسب کیا گیا ایک پتھر ضرور نظر آیا جس پر اے ایم یو انتظامیہ نے عربی کی ترکیب کو فارسی کی ترکیب میں بدل دیا اور ''بابُ العلم'' کی جگہ ''بابِ علم'' کندہ کردیا۔ جب کہ ٹھیک بابِ علم کے اوپر بابُ العلم آج بھی واضح طور پر لکھا ہوا نظر آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:

اے ایم یو کے سینئر سابق طالب و اے ایم یو طلباء یونین کے سابق صدر ڈاکٹر محسن رضا نے باب العلم کی بدحالی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کو خصوصی گفتگو میں بتایا۔ اے ایم یو میں بھی بابُ العلم کے بارے میں بہت کم لوگ ہی جانتے ہیں۔ گیٹ پر پتھر کی تختی ہمیں اس کی شناخت کرنے میں مدد دیتی ہے، ورنہ اس تاریخی دروازے کو تلاش کرنا مشکل ہوتا۔ کیا ہی اچھا ہوگا اگر یونیورسٹی انتظامیہ اس بار تزئین کاری کروانے کے بعد پتھر نصب کروائے۔ جس پر بابُ العلم ہی اور اس کی تاریخ کندہ کروائے تاکہ کم سے کم لوگ اس پر کلی نہ کریں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.