ضلع بارہ بنکی میں تقریباً 5000 ہزار سے زیادہ بنکر کپڑے کی صنعت 'بنکاری' سے منسلک تھے۔ ایک وقت تھا جب وہ اس پیشے سے مزید منافع کماتے تھے۔ لیکن اب ہینڈلوم اور پاورلوم کے حالات مسلسل خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے روزی روٹی کا مسئلہ درپیش ہے، پیٹ پالنے کے لئے وہ بنکر سے ملازم ہوتے جارہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بنکر محمد زید نے بتایا کہ موجودہ وقت میں ہم بنکروں کے لیے سب سے بڑا مسئلہ بجلی کا ہے۔ اگر ہم یونٹ ریٹ پر بجلی ادا کرتے ہیں تو پھر کوئی منافع نہیں بلکہ نقصان ہے جس کے باعث ہمیں پاورلوم بند کرنا پڑے گا۔
بتا دیں کہ اس وقت پوری ریاست میں بجلی کے فلیٹ ریٹ کی بنکر مانگ کر رہے ہیں۔ لیکن اب حکومت نے یونٹ ریٹ پر بجلی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے قبل ملائم حکومت نے بنکروں کو پاورلوم کے لیے سبسڈی پر بجلی دی تھی، لیکن اب یوگی حکومت اس کو ختم کر رہی ہے۔ جس سے بنکر طبقہ معاشی بحران کا شکار ہورہا ہے۔
مزید پڑھیے: 'بنکروں کے مسائل پر وزیراعظم فکر مند'
بارہ بنکی کے کچھ بنکر ایسے ہیں جو بنکاری چھوڑ کر دیگر کاموں سے اپنی روزی روٹی چلا رہے ہیں۔ اب وہ اسکارف اور اگونچھوں میں رنگائی کا کام کرتے ہیں۔ ٹھیکیدار ان کو اسکارف کو رنگنے کے لئے ڈیزائن اور دیگر سامان دے جاتے ہیں، بنکر انہیں رنگتے ہیں، جس سے ان کا خرچ چلتا ہے۔
ہینڈلوم اور پاورلوم سے بنکر اب منسلک نہیں ہونا چاہتے کیونکہ انہیں اس میں کوئی منافع نظر نہیں آ رہا ہے۔ دوسری جانب حکومت بنکروں کی صنعت کو فروغ دینے کے لئے متعدد اسکیمات نافذ کر چکی ہے۔ لیکن عدم توجہی کی وجہ سے تمام بنکر ان اسکیمات سے مستفید نہیں ہو پائے جس کی وجہ سے ایک صنعت کا وجود ختم ہوتا نظر آرہا ہے۔