ریاست اترپردیش کے ضلع مرادآباد میں کورونا وائرس کو لے کر عوام ایک دوسرے کو بیدار کر رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں پانچویں جماعت کے طالب علم نے لوگوں کو کورونا کے خطرے سے آگاہ کرنے کے لیے مزاحیہ نگاری کا سہارا لیا ہے۔
کنبہ کے ساتھ مزاحیہ کامکس تیار کر طالب علم نے اسے ڈیجیٹل شکل دے دیا ہے۔ اسمارٹ فون کے ذریعے بنائی اس کامکس کو سوشل میڈیا کے ذریعہ لوگوں تک پہنچایا جا رہا ہے۔ موجودہ حالات کو ذہن میں رکھتے ہوئے مزاحیہ کامکس میں کئی مشہور کردار لیے گئے ہیں۔
لاک ڈاؤن کے دوران اپنے گھر میں بیٹھ کر کاغذ پر مزاحیہ ڈرائنگ بنا رہا شوریہ پرتاپ پانچویں جماعت کا طالب علم ہے اور آج کل کامکس کے ذریعے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو چمکا رہا ہے تاکہ اپنے عمر کے دوستوں کو کورونا کے خطرے سے آگاہ کر سکے۔
شوریہ روز اپنے اہل خانہ کی مدد سے کاغذ پر نئے نئے خیالات لے کر انہیں کامکس کی شکل دیتا ہے۔ کاغذ پر بنائے گئے کامکس کو اسمارٹ فونز کے ذریعے شوریہ انہیں ڈیجیٹل فارمیٹ میں بدلتا ہے۔ اس کے بعد کامکس کے مزاحیہ کرداروں کو آواز دے کر دوستوں کو بھیجتا ہے۔ شوریہ اپنے کامکس کے لیے سپراسٹار اور فلموں کے کرداروں کو لیتا ہے۔ ساتھ ہی لاک ڈاؤن کے حکم پر عمل کرنے کی اپیل بھی کرتا ہے۔
شوریہ کے والدین جو ٹھاکردوارہ کے علاقے میں رہتے ہیں، وہ سب ٹیچر ہیں اور شوریہ کی والدہ کامکس بنانے میں اس کی بہت مدد کرتی ہیں۔ درحقیقت، شوریہ کی والدہ سونیا چوہان نے بنیادی تعلیم کی کتابوں کو کامکس کی شکل میں اتار کر مطالعہ کے طریقے کو دلچسپ بنایا تھا، جس کے لیے انہیں قومی ایوارڈ بھی ملا ہے، سونیا کے مطابق مزاحیہ کامکس کے ذریعے بچے چیزوں کو آسانی سے سمجھتے ہیں اور اس کا اثر بہت دنوں تک رہتا ہے۔