مرادآباد:ملک میں رمضان المبارک مہینے کے مد نظر ملک کی تمام ریاستوں کی طرح اترپردیش کے مسلمانوں میں بھی جوش و خروش پایا جا رہا ہے۔ رہاست کے تمام اضلاع میں نماز تراویح کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔
اسی درمیان مرادآبا ضلع کے لاجپت نگر میں واقع ایک لوہے کے گودام میں نماز تراویح کو لے کر دو فریقوں کے درمیان تنازع ہوگیا۔معاملے کو رفع دفع کرنے کے لئے پولیس کو مداخلت کرنی پڑی۔
ذرائع کے مطابق لاجپت نگر کے رہائشی ذاکر حسین کے گھر کے نیچے لوہے کی دکان ہے۔ انہوں نے اسی محلے میں گودام بنا رکھا ہے جہاں تین روز سے نماز تراویح ہو رہی تھی۔ جس میں ذاکر حسین کے اہل خانہ، عزیز و اقارب اور محلے کے لوگ تراویح پڑھنے آئے ہوئے تھے۔
گودام کے باہر راشٹریہ بجرنگ دل کے ریاستی صدر روہن سکسینہ اور دیگر عہدیداروں کے ساتھ کالونی کے دیگر لوگ بھی آکر ہنگامہ کرنے لگے۔ اطلاع ملنے پر سی او کٹگھر شیلجا مشرا اور اسٹیشن انچارج فورس کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے جس کے بعد دونوں فریقین سے بات چیت ہوئی۔ پولیس کی جانچ میں پتہ چلا کہ وہاں مزار نہیں بنایا گیا تھا۔ وہ تراویح کی نماز پڑھ رہے تھے، جس میں ان کے رشتہ دار، اہل خانہ اور محلے کے لوگ شامل تھے ۔
یہ بھی پڑھیں:Shafiqur Rahman Barq on Puja Path سرکاری خرچ سے پوجا پاٹ کرنا مذہبی کام نہیں، بلکہ سیاست کرنے جیسا، شفیق الرحمان برق
پولیس نے بتایا کہ تراویح کی نماز گودام میں ادا کی جاتی تھی، لوگوں کو اتوار سے یہاں تراویح نہ پڑھنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔آج اس پورے معاملے میں مرادآباد ایس ایس پی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تراویح کی نماز کے معاملے میں پولیس نے دونوں پارٹیوں سے بات چیت کرنے کے بعد وہاں پابندی لگا دی ے۔ ذاکر حسین کے لوگوں پر پانچ لاکھ روپے کے مچلکے کے ساتھ پابندی لگائی گئی ہے۔