آئی ایم سی کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خان نے کہا کہ، ' کاشتکار گزشتہ تین ماہ سے دھرنے پر بیٹھے ہیں اور زرعی قوانین کی مخالفت کر رہے ہیں، لہذا مرکزی حکومت کو اس پر سنجیدگی سے غور و فکر کرنی چاہیئے۔
کثیر تعداد میں کاشتکار محض اپنے لئے دھرنے پر نہیں بیٹھے ہیں، بلکہ ان کا دھرنا قومی مفاد اور عوامی مفاد کے لیئے ہے۔ اگر کاشتکاروں کی تحریک کی حمایت کرنے والوں کو 'آندولن جیوی' کہا جا رہا ہے، تو پھر ایسا کہنے والوں کو بھی سوچنا چاہئے کہ گاندھی جی بھی احتجاجی مظاہرہ کرتے تھے۔
ایسے بیانات مرکزی حکومت کے موافق نہیں ہیں۔ مرکزی حکومت کو کاشتکاروں کے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ حکومت کو کاشتکاروں کے مطالبات ایمانداری سے سماعت کرنے چاہئیں اور سنجیدگی سے ان کا جائزہ لینا چاہیئے۔ زرعی قانون کسی بھی پہلو کے مفاد میں نہیں ہے۔
مولانا توقیر نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت نے سرمایہ داروں کو ذخیرہ اندوزی کرنے کی کھلی رسائی دی ہے۔ سرمایہ داروں کے پاس مرکزی حکومت سے دس سے بیس گنا زیادہ ذخائر ہیں۔
ایسی صورتحال میں ملک کا اناج ان سرمایہ داروں کے گوداموں میں جمع ہوجائے گا۔ ملک کی صورتحال کورونا کی نازک صورتحال سے کہیں زیادہ خوفناک ہو جائےگی۔
مولانا توقیر رضا خان نے اسلامی قانون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام میں بھی ذخیرہ اندوزی کی اجازت نہیں ہے۔ اسلام اناج کے ذخیرہ اندوزی کو بھی سختی سے منع فرماتا ہے۔ ملک کا کاشتکار گزشتہ تین مہینے سے دھرنے پر ہے، یہ انسانیت کے لئے شرم کی بات ہے۔ اب کسی بھی حالت میں انسانیت کو شرمسار نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے ملک کے ہندوؤں، مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں سمیت تمام مذاہب کے شہریوں سے اپیل کی اور کہا کہ تمام طبقات کو کاشتکاروں کی حمایت کرنی چاہیئے۔
مولانا توقیر رضا خاں نے رام پور کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کے کام کرنے کے طریقہ پر بھی سوال کھڑے کیئے۔ اُنہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ رام پور کا ایک اشرافیہ طبقہ دہلی میں کسانوں کی مدد کے لئے گیا تھا۔ رام پور سپرنٹنڈنٹ پولیس نے واپس آنے پر بند کمرے میں اُنہیں حراساں کیا اور ان لوگوں کو کردارکشی کرنے کی دھمکی دی۔ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے۔ اُن کے لوگوں کے ساتھ کیگئی بدسلوکی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائےگا۔ لہذا، آئی ایم سی کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ کل نمازِ جمعہ رام پور میں ادا کی جائے گی۔
مولانا توقیر رضا خان نے وزیر اعظم کے بیان پر اعتراض کیا اور کہا کہ وزیر اعظم ملک کو الجھا رہے ہیں۔ شہریوں کے لئے کوئی قانون اختیاری نہیں ہوسکتا۔ ہر قانون اہل وطن کے لئے لازمی ہوتا ہے۔ اگر کوئی قانون پر عمل نہیں کرتا ہے تو وہ جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ وزیر اعظم یہ کہتے ہوئے ملک کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
جونپور: ویاپار منڈل نے تقسیم کیا فوڈ لائسنس
مولانا نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو یا کاشتکاروں کی حمایت کرنے والے شہریوں کو دہشت گرد، خالستانی یا پاکستانی کہا جاجائے تو اس کی پرواہ نہیں کرنی چاہیئے۔ آئی ایم سی ہر صورتحال میں کاشتکاروں کی حمایت کا اعلان کرتی ہے۔