لکھنئو: عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 دفعہ 125 کے تحت کاروائی کرتے ہوئے اتر پردیش اسمبلی نے اعظم خان کی رکنیت منسوخ کردی گئی جبکہ اس قانون کے تحت اب 6 برس تک اعظم خان کسی بھی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے۔ اس قانونی سے متعلق سپریم کورٹ نے 14 جولائی 2010 کو ایک فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ تین برس یا اس سے زیادہ کی سزا ہوتی ہے تو رکنیت کو منسوخ کردیا جائے گا۔ اترپردیش اسمبلی کے ذریعہ اعظم خان کی رکنیت منسوخی کرنے پر اب سوال اٹھ رہے ہیں کہ اس قانون کے تحت دیگر اراکین کے خلاف اب تک کوئی کاروائی کیوں نہیں کی گئی؟
معروف صحافی زید احمد فاروقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گڑھ سے جن ستا دل کے رکن قانون ساز کونسل اکچھے پرتاب کی رکنیت کیوں منسوخ نہیں کی گئی جبکہ ان کو عدالت نے 7 برس سزا سنائی ہے انہوں نے کہا کہ اسی قانونی کے تحت ان پر بھی کارروائی ہوتی لیکن ابھی تک ایسا نہیں ہوا اور دوسری طرف اعظم خان پر فوری کاروائی کی گئی۔ Talk with Journalist Zaid Ahmed On Azam Khan Membership Cancelled
واضح رہے کہ اس قانون کے تحت اب تک اتر پردیش اسمبلی و قانون ساز کونسل سے کئی لوگوں کی رکنیت منسوخ ہوئی ہے ۔سب سے پہلے ایوان بالا کے رکن قاضی رشید مسعود کی رکنیت منسوخ ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ ہمیر پور سے رکن اسمبلی رہے اشوک سنگھ چندیل کی رکنیت منسوخ ہوئی تھی اور اب اعظم خان کی اسمبلی سے رکنیت اسی قانون کے تحت منسوخ ہوئی ہے۔ اس علاوہ اور بھی کئی لوگوں کی رکنیت منسوخ ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : Azam Khan Assembly Membership Cancelled رکن اسمبلی اعظم خان کی اسمبلی رکنیت منسوخ