ETV Bharat / state

تالاب کے نام پر درجنوں مکانات مسمار، لوگوں میں بے چینی

شہر بنارس زمانہ قدیم سے تالابوں کا مرکز رہا ہے۔ بنارس میں بہت سارے محلے ایسے ہیں جن کے نام تالاب کے نام پر رکھا گیا ہے۔ جیسے شکر تالاب، ریوڑی تالاب اور راجہ تالاب وغیرہ۔

تالاب کے نام پر درجنوں مکانات مسمار، لوگوں میں بے چینی
author img

By

Published : Jul 7, 2019, 12:04 AM IST


کسی زمانے میں شہر میں تالابوں کا جال بچھا تھا جو دھیرے دھیرے ختم ہوگیا۔ تالاب کی جگہوں پر لوگوں نے ناجائز قبضہ کرکے مکانات تعمیر کر لیے اور اتنے تجاوزات کیے گئے کہ تالاب گڑھا بن کر رہ گیا۔

شہر کی ایک قدیم آبادی ' پیلی کوٹھی' ہے جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ قدیم زمانے میں یہاں "دھن سرا" نامی تالاب تھا جو اب ختم ہوچکا ہے۔

تالاب کے نام پر درجنوں مکانات مسمار، لوگوں میں بے چینی

وزیراعظم نریندر مودی بنارس سے انتخاب میں کامیاب ہوئے تو انہوں نے بنارس کی آرائش کی منصوبہ بندی کی اور بنارس کے قدیم تالابوں کو زندہ کیا جانے لگا۔

جو تالاب گندگی کی آماجگاہ بن گئے تھے اور جنہیں پاٹ دیا گیا تھا ان تالابوں کی دوبارہ بازآبادکاری کی جارہی ہے۔

'دھن سرا' نامی تالاب نامی تالاب پر بھی لوگ دہائیوں سے رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں۔ تالاب کی بازآبادکاری کے لیے میونسپل انتظامیہ نے مکینوں کو نوٹس شائع کیا ہے اور نشان زدہ مکانات کو منہدم کیا جائے گا۔

میونسپل انتظامیہ کے نوٹس کے بعد مکینوں میں بے چینی کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اس جگہ پر دہائیوں سے رہتے آئے ہیں۔ اب اچانک انہیں بے گھر کیا جارہا ہے جو سراسر ناانصافی کے مترادف ہے۔

حالانکہ لوگوں نے جگہوں کی رجسٹری بھی کرائی ہوئی ہے لیکن انتظامیہ ان کی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔

خیال رہے کہ مذکورہ زمین کے لیے عدالت میں کیس بھی داخل کیا گیا تھا اور عدالت نے لوگوں کے حق میں فیصلہ کیا تھا۔


کسی زمانے میں شہر میں تالابوں کا جال بچھا تھا جو دھیرے دھیرے ختم ہوگیا۔ تالاب کی جگہوں پر لوگوں نے ناجائز قبضہ کرکے مکانات تعمیر کر لیے اور اتنے تجاوزات کیے گئے کہ تالاب گڑھا بن کر رہ گیا۔

شہر کی ایک قدیم آبادی ' پیلی کوٹھی' ہے جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ قدیم زمانے میں یہاں "دھن سرا" نامی تالاب تھا جو اب ختم ہوچکا ہے۔

تالاب کے نام پر درجنوں مکانات مسمار، لوگوں میں بے چینی

وزیراعظم نریندر مودی بنارس سے انتخاب میں کامیاب ہوئے تو انہوں نے بنارس کی آرائش کی منصوبہ بندی کی اور بنارس کے قدیم تالابوں کو زندہ کیا جانے لگا۔

جو تالاب گندگی کی آماجگاہ بن گئے تھے اور جنہیں پاٹ دیا گیا تھا ان تالابوں کی دوبارہ بازآبادکاری کی جارہی ہے۔

'دھن سرا' نامی تالاب نامی تالاب پر بھی لوگ دہائیوں سے رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں۔ تالاب کی بازآبادکاری کے لیے میونسپل انتظامیہ نے مکینوں کو نوٹس شائع کیا ہے اور نشان زدہ مکانات کو منہدم کیا جائے گا۔

میونسپل انتظامیہ کے نوٹس کے بعد مکینوں میں بے چینی کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اس جگہ پر دہائیوں سے رہتے آئے ہیں۔ اب اچانک انہیں بے گھر کیا جارہا ہے جو سراسر ناانصافی کے مترادف ہے۔

حالانکہ لوگوں نے جگہوں کی رجسٹری بھی کرائی ہوئی ہے لیکن انتظامیہ ان کی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔

خیال رہے کہ مذکورہ زمین کے لیے عدالت میں کیس بھی داخل کیا گیا تھا اور عدالت نے لوگوں کے حق میں فیصلہ کیا تھا۔

Intro:


Body:تالاب کے نام پر پر مسمار کیے جارہے ہیں مسلمانوں کے مکانات.

شہر بنارس زمانہ قدیم سے تالابوں اور پوکھروں کا مرکز رہا ہے۔ بنارس میں بہت سارے محلے ایسے ہیں جن کا نام تالابوں کے نام پر ہے جیسے شکر تالاب، ریوڑی تالاب اور راجہ تالاب وغیرہ۔ ان کے علاوہ شہر میں ایک طرح سے تالابوں کا جال بچھا تھا جو دھیرے دھیرے ختم ہوگیا اور ان تالابوں پر لوگوں نے ناجائز قبضہ کرکے ان پر مکانات تعمیر کر لئے یا اتنا تجاوزکیا کہ تالاب گڈھا بن کر رہ گیا۔
اسی طرح شہر کی ایک قدیم آبادی ' پیلی کوٹھی' ہے جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ وہاں پر بھی قدیم زمانے میں ایک تالاب تھا جس کا نام "دھن سرا" تا لاب تھا جو اب ختم ہو چکا ہے۔ اس تالاب کی جگہ پر ایک میدان ہے جہاں پر لوگ ساڑیوں سے متعلق کام کیا کرتے ہیں۔
مرکز میں جب بی جے پی کی حکومت آئی اور نریندر مودی بنارس سے انتخاب میں کامیاب ہوئے تو انہوں نے بنارس کی آرائش کی طرف خاص دھیان دیا اور اسی سلسلے سے بنارس کے قدیم تالابو کو زندہ کیا جانے لگا۔ جوتالاب خراب اور گندے ہوگئے تھے ان کو صاف کرنے کی کوشش اور قواعد شروع ہوئی اور جو تالاب پاٹ دیے گئے تھے ان کو دوبارہ کھودنے کا حکم دیا گیا۔ یہ تالاب بھی اسی سلسلے کی کڑی سے منسلک ہے اور چونکہ تالاب کے نام پر وہاں کوئی چیز نہیں ہے اس لیے اس کے اطراف و جوانب میں جو آبادیاں تھیں ان لوگوں نے تجاوز کرکےتالاب کی زمینوں پر پر قبضہ کرلیا۔ بنارس کے نگر نگم نے جب تالاب کی زمین کی پیمائش کی اور آس پاس کے مکانوں کو نوٹس دیا اور نشان لگایا کہ ان کے مکانات اس حد تک تالاب کی زمین پر تعمیر کیے گئے ہیں، جن کو توڑا جائے گا تو وہاں کے رہائشی پریشان ہو گئے۔حالانکہ وہاں پر جو لوگ مکان بنا کر رہ رہے ہیں ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہم لوگ سیکڑوں سال سے یہاں رہتے آرہے ہیں اور ہم لوگوں نے زمین خریدی ہے۔ اس کی رجسٹری ہے اور داخل خارج بھی۔ لیکن نگر نگم ہماری کوئی بات نہیں سن رہا ہے۔ حالانکہ کچھ لوگوں نے دبی زبان میں اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ واقعی میں ان لوگوں نے خالی زمین دیکھ کر تجاوز کر لیا تھا۔ اس سلسلے میں وہاں کے لوگوں سے بات کی گئی تو کچھ ہندوئوں نے کہا کہ مسلمانوں کے مکانات نہیں توڑے گئے ہیں صرف ہندوؤں کی کئی دکانیں وغیرہ توڑی گئی ہیں جبکہ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ تالاب کے اطراف میں جو مکانات ہیں تقریبا سب کو نوٹس دی گئی ہے۔ جب کہ عدالت میں کیس چل رہا تھا اور ہم لوگوں کے حق میں فیصلہ بھی ہو گیا تھا لیکن اب نگر نگم ہماری کوئی بات سننے کو تیار نہیں۔ ان لوگوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت ان کے مسائل کو سمجھے وہاں جو بھی لوگ رہ رہے ہیں وہ غریب ہیں اور کئی لوگوں کے مکانات ایسے ہیں کہ اگر ان کو منہدم کیا گیا تو ان کے رہنے کی جگہ نہیں رہے گی ۔ لوگوں نے کہا کہ ان کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے یے۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.