ریاست اترپردیش کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے کامن سول کوڈ پر بیان کے بعد متعدد ردعمل سامنے آ رہے ہیں، کیشو پرساد موریہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اتراکھنڈ سمیت متعدد ریاستوں میں کامن سول کوڈپر سنجیدگی سے غور و خوض جاری ہے، اس سلسلے میں اتر پردیش میں بھی کامن سول کوڈ کے نفاذ اور ڈرافٹنگ پر غور و ٰخوض کیا جا رہا ہے۔ Uniform Civil Code May Soon be Implemented in UP۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے اہم ایجنڈے میں کامن سول کوڈ کا نفاذ ہے، کچھ ایجنڈے مکمل کرلیے گئے ہیں، مثلاً 370 کا خاتمہ، رام مندر کی تعمیر، تین طلاق اور اب کامن سول کوڈ کی جانب بھی سنجیدگی سے غور و فکر کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق امت شاہ گزشتہ دنوں مدھیہ پر دیش کے دورے پر تھے، جہاں پر انہوں نے کور کمیٹی کی میٹنگ میں کہا کہ کامن سول کوڈ کے نفاذ پر سنجیدگی سے غور و فکر جاری ہے، اس کے بعد متعدد سیاسی و سماجی کارکنان کے رد عمل سامنے آ رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں اجمیر درگاہ کمیٹی کے نائب صدر سید بابر اشرف نے کہا کہ جو بھی قانون فتنہ انگیزی یا انسانی حقوق کو پامال کررہا ہو وہ ناقابل قبول ہے۔ نفرت کو محبت میں بدلنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں ہزاروں عقائد، نظریات کے ماننے والے افراد موجود ہیں، ایسے میں ایک قانون کے ذریعہ تمام عقاد کے ماننے والوں کے روایتی طور طریقہ کو ختم کرنے والا کامن سول کوڈ ہوگا اس لیے ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے شادی بیاہ و نکاح کا طریقہ، مذہبی رسومات ہماری روایتوں اور اقدار پر حملہ ہے، لہٰذا ہم اسے ہرگز قبول نہیں کر سکتے، آئین کسی کی مذہبی آزادی اور ذاتی آزادی نہیں چھین رہا ہے تو اب حکومت اس کے بر خلاف کیوں کام کر رہی ہے؟