تیج بہادر یادو نے خراب کھانے کو لیکر سوشل میڈیا پر ویڈیو ڈالا تھا، اس کے بعد اپریل ماہ میں ضابطہ اخلاق کے خلاف ورزی پر انہیں معطل کر دیا تھا۔
انہوں نے اس ویڈیو میں الزام عائد کیا تھا کہ جوانوں کو صحیح کھانا نہیں ملتا ہے اور انہیں کئی دفعہ بھوکے پیٹ بھی سونا پڑتا ہے۔
یہ معاملہ وزارت داخلہ تک پہنچنے پر مرکزی وزیر داخلہ نے بی ایس ایف سے رپورٹ مانگی تھی۔
تیج بہادر نے آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ۔ان کا کہنا ہے کہ فوج میں ہو رہی بدعنوانی کو ختم کرنے کے لیے میں یہ انتخاب لڑوں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بدعنوانی کی آواز اٹھانے کی سزا مجھے فوج سے برخاست کرکے دی گئی ہے۔مودی جی بھارت سے بدعنوانی ختم کرنے کی بات کرتے ہیں،انہیں کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے فوج میں ہورہی بدعنوانی کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔فوج کو ملنے والا کھانے کا ویدیو وائرل کیا تھا،جس کی سزا مجھے فوج سے برخاست کرکے دی گئی۔اب میں پارلیمانی انتخاب وارانسی سے مودی کے خلاف لڑ کر پھر سے بدعنوانی کو ختم کرنے کی آواز اٹھاؤں گا۔'
غورطلب ہے کہ تیج بہادر نے درخواست دائر کر کہا تھا کہ اس نے کھانے کی شکایت کرتے ہوئے ایک ویڈیو فیس بک پر شیئر کیا تھا۔
تیج بہادر نے افسروں پر کھانے کی قیمت کے نام پر بھی بدعنوانی کا الزام عائد کیا تھا۔