ETV Bharat / state

Madarsa Survey اتر پردیش میں غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے

یوگی آدتیہ ناتھ نے اتر پردیش میں مدرسوں کا سروے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آخر یوپی حکومت اچانک مدارس کا سروے کیوں کر رہی ہے؟ ای ٹی وی بھارت بتائے گا کہ چار مہینے پہلے ایسا کون سا واقعہ ہوا، جس کے بعد لکھے گئے خط نے حکومت کو مدارس کا سروے کرنے پر مجبور کیا۔

سروے
مدرسہ
author img

By

Published : Sep 10, 2022, 8:55 AM IST

ریاست اتر پردیش کی یوگی حکومت نے ریاست میں غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کرانے کا حکم دیا ہے ،جس کے بعد کئی طرح کے رد عمل سامنے آرہے ہیں، اگر حکمراں جماعت کے رہنماؤں کی بات کریں تو وہ اس سروے کو عوام کے مفاد میں بتا رہے ہیں تو وہیں حزب اختلاف اس سروے کو مسلمانوں کے خلاف سازش قرار دے رہی ہیں۔ ایسے میں یہ جاننا ضروری ہو گیا ہے کہ یوپی حکومت اچانک یوپی میں مدارس کا سروے کیوں کروا رہی ہے؟

مدرسہ

State Child Rights Protection Commission

بتایاجارہا ہے کہ 27 مئی 2022 کو لکھنؤ کے گوسائی گنج شیولر میں واقع صفہ مدینۃ العلوم نام کے ایک مدرسہ میں طلباء کے پیروں میں بیڑیاں تھیں، مدرسہ سے بھاگ کر جب طالب علم گاؤں پہنچا اور اپنے سرپرستوں کو یہ بات بتائی تو اس معاملہ کو دھیان میں رکھتے ہوئے یوپی اسٹیٹ چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن نے مدرسہ کی چھان بین کی تو یہ مدرسہ غیر منظور شدہ مدرسہ نکلا۔

ریاستی چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن نے لکھنؤ کے گوسائی گنج میں واقع صفہ مدینۃ العلوم مدرسہ کا معائنہ کرنے کے بعد حکومت کو خط لکھا تھا۔ 2 جون 2022 کو کمیشن کی رکن ڈاکٹر سچیتا چترویدی نے ریاست میں چل رہے غیر تسلیم شدہ مدارس کے تعلق سے پرنسپل سکریٹری اقلیتی محکمہ کو ایک خط لکھا۔

سروے
سروے

کمیشن نے لکھا کہ انہوں نے "گوسائی گنج کے مدرسے کا معائنہ کیا تھا، جس میں دو بچوں کو پیروں میں بیڑیں تھیں، اور اس مدرسے میں بے ضابطگی بھی پائی گئی ہے، یہ بھی تحقیقات کے دوران ہی پتہ چلا ہے کہ وہ مدرسہ غیر تسلیم شدہ تھا۔ بہت سے مدرسے غیر تسلیم شدہ چل رہے ہیں۔" اور ریاست میں غیر تسلیم شدہ مدارس میں اسکول کی تعلیم کو چھوڑ کر یہاں داخلہ لے رہے ہیں۔

سروے
سروے

بعض مدارس میں بچوں کے جسمانی، ذہنی استحصال کے واقعات بھی کمیشن کے نوٹس میں آئے ہیں۔ ایسے غیر تسلیم شدہ مدارس کی نگرانی کسی محکمے سے نہیں ہوتی۔ جس کی وجہ سے کوئی محکمہ اس کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔ ایسے مدارس میں پڑھنے والے بچے معیاری تعلیم، صحت مند، ہمہ گیر ترقی سے محروم ہو رہے ہیں۔ ساتھ ہی وہ سماج کے مرکزی دھارے سے بھی دور ہوتے جا رہے ہیں۔

نیشنل چائلڈ پالیسی 2013 کے مطابق بچے ملک کی وراثت ہیں، بچپن کو زندگی کا لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے اور یہ بہت ضروری ہے۔ ریاست کا ہر بچہ ملک کا مستقبل ہے۔ ملک کی ترقی میں بچوں کا اہم کردار ہے لیکن کچھ مدارس بچوں کے ساتھ بہتر سلوک نہیں کر رہے ہیں، جو کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 21A اور 39(F) کی خلاف ورزی ہے، اسی لیے اتر پردیش کے تمام اضلاع میں غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کر کے انہیں فوری طور پر بند کرنے کے لیے ضروری کارروائی کریں۔

کمیشن کی رکن سچیتا چترویدی کے مطابق وہ خوش ہیں کہ مدار س میں زیر تعلیم بچوں کے مستقبل کے تحفظ کے لئے حکومت کو جو خط لکھا تھا اس پر کارروائی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوپی میں ہزاروں غیر تسلیم شدہ مدارس چل رہے ہیں، جہاں بچوں کو NCERT نہیں بلکہ کچھ اور پڑھایا جا رہا ہے۔ ان باتوں کے تعلق سے انہوں نے پرنسپل سکریٹری اقلیتی محکمہ کو لکھا۔

یوپی حکومت مدارس کا سروے کر رہی ہے۔ ایس ڈی ایم، بی ایس اے اور ضلع اقلیتی افسران سروے میں کل گیارہ نکات پر معلومات جمع کریں گے، اور 10 اکتوبر کو اضلاع کے ڈی ایم کو اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔ ڈی ایم 25 اکتوبر تک حکومت کو رپورٹ پیش کرینگے، اس کے لیے تمام اضلاع کے ضلع مجسٹریٹس نے سروے کرنے کے لیے خطوط بھی جاری کر دیے ہیں۔

یوپی میں مدارس کے سروے پر کئی سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے ردعمل ظاہر کیا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا، 'تمام مدارس آرٹیکل 30 کے تحت ہیں، پھر یوپی حکومت نے سروے کا حکم کیوں دیا؟ یہ کوئی سروے نہیں ہے بلکہ ایک چھوٹا NRC ہے۔

بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی نظر یوپی میں مدارس پر ٹکی ہوئی ہے۔ مدرسہ سروے کے نام پر کمیونٹی کے عطیات پر چلنے والے پرائیویٹ مدارس میں مداخلت کی کوششیں بھی ناانصافی ہے، جبکہ حکومت کو چاہیے کہ وہ سرکاری امدادی مدارس اور سرکاری سکولوں کی ابتر حالت کو بہتر بنانے پر توجہ دے۔

مزید پڑھیں:Jamiat Ulama on Madrasa Survey مدرسہ سروے پر جمعیت علماء نے حکمت عملی تیار کی

جمعیت (اے ایم) کے سربراہ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ نظام کی بہتری کا معاملہ اپنی جگہ، لیکن ہمیں حکومت کی نیت کو سمجھنا چاہیے۔ کیونکہ مدرسہ فرقہ پرست لوگوں کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے۔ مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی کا بیان آیا کہ وہ 24 ستمبر کو 200 سے زیادہ مدارس کے آپریٹرز کی میٹنگ بلائیں گے اور یوگی حکومت کے مدرسہ سروے پلان کی مخالفت کریں گے۔

ریاست اتر پردیش کی یوگی حکومت نے ریاست میں غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کرانے کا حکم دیا ہے ،جس کے بعد کئی طرح کے رد عمل سامنے آرہے ہیں، اگر حکمراں جماعت کے رہنماؤں کی بات کریں تو وہ اس سروے کو عوام کے مفاد میں بتا رہے ہیں تو وہیں حزب اختلاف اس سروے کو مسلمانوں کے خلاف سازش قرار دے رہی ہیں۔ ایسے میں یہ جاننا ضروری ہو گیا ہے کہ یوپی حکومت اچانک یوپی میں مدارس کا سروے کیوں کروا رہی ہے؟

مدرسہ

State Child Rights Protection Commission

بتایاجارہا ہے کہ 27 مئی 2022 کو لکھنؤ کے گوسائی گنج شیولر میں واقع صفہ مدینۃ العلوم نام کے ایک مدرسہ میں طلباء کے پیروں میں بیڑیاں تھیں، مدرسہ سے بھاگ کر جب طالب علم گاؤں پہنچا اور اپنے سرپرستوں کو یہ بات بتائی تو اس معاملہ کو دھیان میں رکھتے ہوئے یوپی اسٹیٹ چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن نے مدرسہ کی چھان بین کی تو یہ مدرسہ غیر منظور شدہ مدرسہ نکلا۔

ریاستی چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن نے لکھنؤ کے گوسائی گنج میں واقع صفہ مدینۃ العلوم مدرسہ کا معائنہ کرنے کے بعد حکومت کو خط لکھا تھا۔ 2 جون 2022 کو کمیشن کی رکن ڈاکٹر سچیتا چترویدی نے ریاست میں چل رہے غیر تسلیم شدہ مدارس کے تعلق سے پرنسپل سکریٹری اقلیتی محکمہ کو ایک خط لکھا۔

سروے
سروے

کمیشن نے لکھا کہ انہوں نے "گوسائی گنج کے مدرسے کا معائنہ کیا تھا، جس میں دو بچوں کو پیروں میں بیڑیں تھیں، اور اس مدرسے میں بے ضابطگی بھی پائی گئی ہے، یہ بھی تحقیقات کے دوران ہی پتہ چلا ہے کہ وہ مدرسہ غیر تسلیم شدہ تھا۔ بہت سے مدرسے غیر تسلیم شدہ چل رہے ہیں۔" اور ریاست میں غیر تسلیم شدہ مدارس میں اسکول کی تعلیم کو چھوڑ کر یہاں داخلہ لے رہے ہیں۔

سروے
سروے

بعض مدارس میں بچوں کے جسمانی، ذہنی استحصال کے واقعات بھی کمیشن کے نوٹس میں آئے ہیں۔ ایسے غیر تسلیم شدہ مدارس کی نگرانی کسی محکمے سے نہیں ہوتی۔ جس کی وجہ سے کوئی محکمہ اس کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔ ایسے مدارس میں پڑھنے والے بچے معیاری تعلیم، صحت مند، ہمہ گیر ترقی سے محروم ہو رہے ہیں۔ ساتھ ہی وہ سماج کے مرکزی دھارے سے بھی دور ہوتے جا رہے ہیں۔

نیشنل چائلڈ پالیسی 2013 کے مطابق بچے ملک کی وراثت ہیں، بچپن کو زندگی کا لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے اور یہ بہت ضروری ہے۔ ریاست کا ہر بچہ ملک کا مستقبل ہے۔ ملک کی ترقی میں بچوں کا اہم کردار ہے لیکن کچھ مدارس بچوں کے ساتھ بہتر سلوک نہیں کر رہے ہیں، جو کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 21A اور 39(F) کی خلاف ورزی ہے، اسی لیے اتر پردیش کے تمام اضلاع میں غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کر کے انہیں فوری طور پر بند کرنے کے لیے ضروری کارروائی کریں۔

کمیشن کی رکن سچیتا چترویدی کے مطابق وہ خوش ہیں کہ مدار س میں زیر تعلیم بچوں کے مستقبل کے تحفظ کے لئے حکومت کو جو خط لکھا تھا اس پر کارروائی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوپی میں ہزاروں غیر تسلیم شدہ مدارس چل رہے ہیں، جہاں بچوں کو NCERT نہیں بلکہ کچھ اور پڑھایا جا رہا ہے۔ ان باتوں کے تعلق سے انہوں نے پرنسپل سکریٹری اقلیتی محکمہ کو لکھا۔

یوپی حکومت مدارس کا سروے کر رہی ہے۔ ایس ڈی ایم، بی ایس اے اور ضلع اقلیتی افسران سروے میں کل گیارہ نکات پر معلومات جمع کریں گے، اور 10 اکتوبر کو اضلاع کے ڈی ایم کو اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔ ڈی ایم 25 اکتوبر تک حکومت کو رپورٹ پیش کرینگے، اس کے لیے تمام اضلاع کے ضلع مجسٹریٹس نے سروے کرنے کے لیے خطوط بھی جاری کر دیے ہیں۔

یوپی میں مدارس کے سروے پر کئی سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے ردعمل ظاہر کیا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا، 'تمام مدارس آرٹیکل 30 کے تحت ہیں، پھر یوپی حکومت نے سروے کا حکم کیوں دیا؟ یہ کوئی سروے نہیں ہے بلکہ ایک چھوٹا NRC ہے۔

بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی نظر یوپی میں مدارس پر ٹکی ہوئی ہے۔ مدرسہ سروے کے نام پر کمیونٹی کے عطیات پر چلنے والے پرائیویٹ مدارس میں مداخلت کی کوششیں بھی ناانصافی ہے، جبکہ حکومت کو چاہیے کہ وہ سرکاری امدادی مدارس اور سرکاری سکولوں کی ابتر حالت کو بہتر بنانے پر توجہ دے۔

مزید پڑھیں:Jamiat Ulama on Madrasa Survey مدرسہ سروے پر جمعیت علماء نے حکمت عملی تیار کی

جمعیت (اے ایم) کے سربراہ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ نظام کی بہتری کا معاملہ اپنی جگہ، لیکن ہمیں حکومت کی نیت کو سمجھنا چاہیے۔ کیونکہ مدرسہ فرقہ پرست لوگوں کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے۔ مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی کا بیان آیا کہ وہ 24 ستمبر کو 200 سے زیادہ مدارس کے آپریٹرز کی میٹنگ بلائیں گے اور یوگی حکومت کے مدرسہ سروے پلان کی مخالفت کریں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.