نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو اترپردیش حکومت سے مظفر نگر ضلع کے ایک نجی اسکول میں ٹیچر کی جانب سے نابالغ مسلمان طالب علم کو ساتھی طلبا سے تھپڑ لگوانے کے معاملہ میں درج ایف آئی آر پر اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کو کہا ہے۔ جسٹس ابھے ایس اوکا اور پنکج متل پر مشتمل بنچ نے پولیس سپرنٹنڈنٹ سے رپورٹ طلب کی اور اس معاملے میں جانچ کی اسٹیٹس بھی طلب کیا۔ اس سلسلہ میں مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشار گاندھی نے عرضی دائر کی ہے۔
تشار گاندھی کی نمائندگی کرنے والے وکیل شادان فراست نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی جس کے بعد عدالت اعظمیٰ نے ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا جبکہ معاملہ میں آئندہ سماعت اب 25 ستمبر کو مقرر کی گئی۔ تشار گاندھی کی درخواست میں بچوں کے بنیادی حقوق پر توجہ دینے کی گذارش کی گئی اور اس معاملہ میں جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ایکٹ، 2015 کی دفعہ 82 اور بچوں کے خلاف تشدد، بشمول مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف رویہ سے متعلق متعدد دفعات کے تحت کاروائی پر زور دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس واقعے کی وائرل ویڈیو میں مبینہ طور پر کلاس میں خاتون ٹیچر، دوسرے طالب علموں کو ایک مسلمان ساتھی طالب علم کو تھپڑ مارنے کے لیے اکساتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس معاملہ میں نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس اور نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے بھی ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: Gauri Lankesh Death Anniversary جس ذہنیت نے گاندھی جی کو مارا، اسی نے گوری لنکیش اور کلبرگی کو بھی مارا، سدارامیا
درخواست گزار نے استدلال کیا کہ موجودہ پٹیشن قومی اہمیت کے ایک ایسے مسئلے پر ہے جو ایک مہذب اور تکثیری معاشرے کی جڑ تک جاتی ہے، یعنی ملک میں بشمول اسکول نظام میں مختلف مذہبی گروہوں کے ارکان کے درمیان امن اور ہم آہنگی کو یقینی بنانا ہے۔