اتر پردیش شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی کی قرآن سے آیات کو ہٹانے کی سپریم کورٹ میں درخواست کے بعد لکھنؤ سمیت ملک کے ہر علاقے میں احتجاج ہوا تھا۔ دارالحکومت لکھنؤ آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ہنگامی اجلاس میں کہا گیا تھا کہ "وسیم رضوی کے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، اس کے لئے کسی فتوی کی ضرورت نہیں، وہ اسلام سے خارج ہے۔ "
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ال امام ویلفیئر ایسو سی ایشن کے قومی صدر عمران حسن صدیقی نے کہا کہ "ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ کورٹ کا یہ فیصلہ ایسے شرپسندوں کے لئے ایک نظیر بنے گا جو اسلام اور شریعت پر گاہے بگاہے تنقید کر کے اپنا مفاد اور سماج میں زہر گھولنے کا کام کرتے رہتے ہیں۔"
عمران حسن صدیقی نے کہا کہ ہمیں پورا یقین تھا کہ سپریم کورٹ وسیم رضوی کی درخواست کو مسترد کر دے گا اور بھاری جرمانہ بھی عائد کرے گا۔ یہ بات دیگر ہے کہ وسیم رضوی جیسے لوگوں پر 50 ہزار کا جرمانہ کوئی بڑی بات نہیں ہے لیکن کورٹ کا فیصلہ سبھی کے لئے نظیر بنے گا تاکہ کوئی بھی کسی بھی مذہب پر تنقید نہ کرے۔
قابل ذکر ہے کہ شہر کے بڑا امام باڑہ میں 'تحفظ قرآن کانفرنس' منعقد کی گئی تھی جس میں مولانا کلب جواد نقوی نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران سرکار کی منشا پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت وسیم کو فورا گرفتار کرے اور سپریم کورٹ کو چاہئے کہ پیٹیشن خارج کر کے اس پر بھاری جرمانہ عائد کرے کیونکہ وہ ملک میں انتشار پیدا کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے پیچھے اسرائیل، یہودی اور پاکستان کی آئی ایس آئی ایجنٹ لگی ہوئی ہے، تبھی وہ اس طرح کا کام کر رہا ہے۔